بائیڈن اور ٹرمپ دونوں کا فتح کا دعویٰ، امریکی صدر کا دھاندلی کا الزام
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب میں بڑی فتح کا دعویٰ کیا ہے اور اپنے حریف جو بائیڈن کی جانب سے فتح کا دعویٰ کیے جانے کے بعد ڈیموکریٹس پر الیکشن کو چرانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کردیا۔
بائیڈن کی جانب سے اپنے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے بڑی فتح کا دعویٰ کیے جانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہم بڑی فتح کی جانب گامزن ہیں لیکن وہ الیکشن چرانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے، پولز ختم ہونے کے بعد ووٹ نہیں ڈالا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: جوبائیڈن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری حاصل
غلط معلومات کے خلاف کارروائی کا دعویٰ کرنے والے ٹوئٹر نے فوری طور پر ٹرمپ کی وہ ٹوئٹ ہٹا دی جس میں انہوں نے الیکشن کو چرانے کا الزام عائد کیا تھا۔
ٹوئٹر نے مذکورہ ٹوئٹ کے حوالے سے واضح کیا کہ اس میں موجود مواد متنازع ہے اور الیکشن و دیگر شہری طریقہ کار کے حوالے سے گمراہ کن ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بغیر ثبوت کے ایک عرصے سے الزام عائد کرتے آ رہے ہیں کہ 'میل-ان بیلٹس' الیکشن میں عوام کو دھوکا دینے کا ایک طریقہ ہے۔
‘میل ان بیلٹس' ووٹنگ کا ایک طریقہ کار ہے جس کے تحت ووٹرز پولنگ بوتھ پر آئے بغیر باضابطہ اجازت لے کر میل کے ذریعے ووٹ کر سکتا ہے لیکن ان کے لیے چند اہم اصول لاگو ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الیکٹورل کالج کیا ہے؟ وہ امریکی صدر کا انتخاب کیوں کرتے ہیں؟
حالیہ دنوں میں کووڈ-19 کے خطرے کی وجہ سے 'میل ان بیلٹس' کے استعمال کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس سے بائیڈن کو فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔
اس سے قبل ڈیموکریٹس کے اُمیدوار اور سابق نائب صدر جو بائیڈن نے حامیوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اپنی فتح کا دعویٰ کیا۔
انہوں نے اپنی آبائی ریاست ڈیلا ویئر میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ ہم الیکشن میں فتح کے لیے درست سمت میں گامزن ہیں، یہ اس وقت ختم ہو گا جب تک ہر ووٹ گن نہ لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں یا ڈونلڈ ٹرمپ یہ اعلان کرنے کا حق نہیں رکھتے کہ کون یہ الیکشن جیتے گا۔
سابق امریکی نائب صدر نے دعویٰ کیا کہ وہ ایریزونا، مشی گن، پینسل وینیا اور وسکونسن میں فتح کے لیے پراعتماد ہیں اور یہ وہ تمام ریاستیں ہیں جن میں 2016 میں ٹرمپ نے فتح حاصل کی تھی۔