دنیا

بھارت: ’نفرت انگیز مواد’ کے الزام پر دباؤ کے باعث فیس بک لابنگ ایگزیکٹو نے عہدہ چھوڑ دیا

اَنکھی داس بھارت میں کمپنی کے ابتدائی ملازمین میں سے ایک تھیں اور انہوں نے کمپنی کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کیا، فیس بک

بھارت میں فیس بک اور اس کے لابنگ ایگزیکٹو اَنکھی داس نے 'نفرت انگیز مواد' کو ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے قواعد سے متعلق ایک اخبار کی رپورٹ میں الزامات اور ان پر اس سلسلے میں ہونے والے دباؤ کے بعد عہدہ چھوڑ دیا۔

اگست میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور مساجد جلانے کے لیے اکسانے والی حکمراں جماعت کے دائیں بازو کے انتہا پسند رہنما پر نفرت انگیز تقریر کے قواعد کی خلاف ورزی سے متعلق وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سیاسی طوفان برپا ہوا تھا۔

وال اسٹریٹ جرنل نے رواں برس اگست میں انکشاف کیا تھا کہ اَنکھی داس نے اس بات کی مخالفت کی تھی کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز مواد پر فیس بک کی پالیسی کا اطلاق نہیں ہونا چاہیے۔

رپورٹ کے مطابق امریکا سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں فیس بک کے ملازمین بھارت میں کمپنی کی قواعد و پالیسی پر اطلاق ہونے یا نہ ہونے سے متعلق سوالات اٹھا رہے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت: فیس بک لابنگ ایگزیکٹو کو 'سیاسی مواد' پر اپنے ملازمین کے سوالات کا سامنا

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بھارت میں فیس بک ایگزیکٹو انکھی داس نے عملے سے کہا تھا کہ مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سیاستدانوں پر نفرت انگیز تقاریر کے اصولوں کا اطلاق کرنے سے 'ملک میں کمپنی کے کاروباری امکانات کو نقصان پہنچے گا'۔

بعد ازاں فیس بک کے 11 ملازمین نے کمپنی کی قیادت کو ایک کھلا خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے تعصب کا جائزہ لیں اور ان کی مذمت کریں۔

مراسلے میں کہا گیا تھا کہ فیس بک کو پالیسی میں مزید مستقل مزاجی لانے کی ضرورت ہے۔

اب برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق فیس بک کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اَنکھی داس جو بھارت، جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے فیس بک کی پبلک پالیسی کی سربراہ تھیں، انہوں نے عوامی خدمت میں دلچسپی کے باعث عہدے سے دستبرداری کا فیصلہ کیا۔

فیس بک کے بیان میں کہا گیا کہ اَنکھی داس بھارت میں ان کے ابتدائی ملازمین میں سے ایک تھیں اور انہوں نے کمپنی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

نئی دہلی میں مقیم ٹیکنالوجی پالیسی تجزیہ کار پرسانتو رائے نے کہا کہ وہ بھارت میں ملٹی نیشنلز میں سب سے زیادہ بااثر پبلک پالیسی پروفیشنل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اَنکھی داس نے بھارت میں فیس بک کو ایک سمت دی اور ان کا عہدہ چھوڑنا بڑی بات ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے بعد فیس بک انڈیا کے سربراہ اجیت موہن نے ایک کمیونٹی پوسٹ میں ان کا اور کمپنی پالیسیز کا دفاع کیا تھا۔

49 سالہ اَنکھی داس کو بھارت کے بااثر کارپوریٹ لابنگ ایگزیکٹوز میں شمار کیا جاتا ہے اور 2011 میں کمپنی میں شامل ہونے کے بعد سے وہ بھارت میں فیس بک صارفین کے اضافے میں مرکزی کردار ادا کر رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کاروباری مفادات کے سبب فیس بک بی جے پی کے نفرت آمیز مواد کے خلاف کارروائی سے گریزاں

خیال رہے کہ بھارت میں فیس بک کی ایک بڑی مارکیٹ ہے جہاں اس کے 30 کروڑ سے زائد صارفین موجود ہیں۔

اَنکھی داس نے ایک ایسے وقت میں کمپنی سے علیحدگی اختیار کی ہے جب فیس بک سمیت دیگر ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں ڈیٹا اسٹوریج اور پرائیویسی سے متعلق نئے سخت قوانین کی تیاریاں کر رہی ہیں۔

بھارت کی جانب سے ڈیٹا اسٹوریج اور پرائیویسی سے متعلق نئے قوانین کا مسودہ تیار کیا جارہا ہے اور ٹیکنالوجی انڈسٹری کے ایگزیکٹوز کا کہنا ہے کہ نئے قوانین سے غیر ملکی کمپنیوں کو ممکنہ طور پر دھچکا لگ سکتا ہے۔

دی ٹائم کی رپورٹ کے مطابق فیس بک ترجمان نے ٹائم کو بتایا کہ اَنکھی داس کی روانگی کا پارلیمانی انکوائری یا میڈیا رپورٹس سے کوئی تعلق نہیں۔

اَنکھی داس نے ایک بیان میں کہا کہ میں نے لوگوں کے درمیان رابطہ قائم کرنے اور کمیونیٹیز بنانے کے طویل مشن کے بعد فیس بک میں اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اب اپنی ذاتی دلچسپی کے باعث عوام کی خدمت کرنا چاہتی ہوں۔

اَنکھی داس نے کہا کہ جب میں نے 2011 میں فیس بک میں شمولیت اختیار کی تھی تو ملک میں انٹرنیٹ بہت کم تھا اور میں اکثر حیران ہوتی تھی کہ ملک میں سماجی اور معاشی عدم مساوات کو کیسے حل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ایک چھوٹا اسٹارٹ اَپ تھے اور ہمارا مشن اور مقصد بھارت میں لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنا تھا۔

اَنکھی داس نے کہا کہ 9 برس بعد میں یہ محسوس کرتی ہوں کہ مشن بڑے پیمانے پر مکمل ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کمپنی کے باصلاحیت اور اسمارٹ لوگوں سے بہت کچھ سیکھا ہے، خاص طور پر پالیسی ٹیم سے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ خاص کمپنی اور خاص لوگوں کا گروہ ہے، اَنکھی داس نے مارک زکر برگ کا شکریہ بھی ادا کیا۔

اَنکھی داس نے کہا کہ میں نے کمپنی کی بہت اچھے سے خدمت کی ہے اور میں جانتی ہوں کہ ہم فیس بک پر رابطے میں رہیں گے۔