لاہور: 12 کروڑ کی لیمبرگینی 45 لاکھ روپے میں رجسٹرڈ
صوبہ پنجاب کے ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے آخر کار قوانین میں ترمیم کے بعد لاہور میں صوبے کی مہنگی ترین گاڑی کو 45 لاکھ روپے میں رجسٹر کرلیا۔
گزشتہ ہفتے لاہور کے ایک رہائشی نے 12 کروڑ روپے مالیت کی گاڑی کی رجسٹریشن کروانے کے لیے ایکسائز ڈپارٹمنٹ سے رجوع کیا تھا لیکن ان کے سسٹم میں 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی گاڑی رجسٹر کرنے کی اہلیت نہ ہونے کے باعث فائل رجسٹر کیے بغیر واپس کردی گئی تھی۔
ایکسائز ڈپارٹمنٹ پنجاب نے اپنے سسٹم میں سہولت کی کمی کی وجہ سے لیمبرگینی (Lamborghini) کو نمبر پلیٹ جاری کرنے سے منع کردیا تھا۔
تاہم اب محکمے نے اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کیا ہے اور مذکورہ گاڑی کو رجسٹر کرلیا ہے۔
اردو نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) لاہور میں ایکسائز ڈپارٹمنٹ کی موٹر رجسٹریشن برانچ کے سربراہ ندیم چوہدری نے بتایا کہ اس حوالے سے ان کے رجسٹریشن سسٹم کو اپ گریڈ کیا گیا ہے اور قوانین میں ترمیم بھی کی گئی ہے۔
ندیم چوہدری نے بتایا کہ پنجاب انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی بورڈ نے بھی ایکسائز ڈپارٹمنٹ کا سافٹ ویئر اپ گریڈ کیا جس کے بعد لیمبرگینی رجسٹر کرنے کی سہولت میسر ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سسٹم میں ترمیم ہونے کے فوراً بعد ہی لیمبرگینی کے مالک کو بلا کر انہیں رجسٹریشن نمبر الاٹ کیا گیا۔
گاڑی کی رجسٹریشن کی مد میں بھاری رقم وصول کرنے سے متعلق ندیم چوہدری نے بتایا کہ گاڑی کے مالک سے 45 لاکھ 32 ہزار روپے کی رقم گاڑی کے ٹیکس اور نمبر الاٹمنٹ کی غرض سے وصول کیے گئے۔
موٹر رجسٹریشن برانچ کے سربراہ نے بتایا کہ رجسٹر ہونے والی یہ گاڑی صوبہ پنجاب کی مہنگی ترین کار بن گئی ہے کیونکہ اس سے قبل نہ اتنی مالیت کی کوئی گاڑی رجسٹر ہوئی تھی اور نہ ہی اس پر اتنا ٹیکس وصول کیا گیا تھا۔
ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے مطابق اس سے قبل رجسٹر ہونے مہنگی ترین گاڑی کی مالیت 9 کروڑ 80 لاکھ تھی جو جی ٹی مرسیڈیز تھی۔
محکمے کے مطابق وہ گاڑی بھی پاکستان کی ایک بڑی کاروباری شخصیت نے اپنے بیٹے کو تحفے میں دی تھی اور ایکسائز نے ان سے رجسٹریشن فیس کی مد میں 35 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔
رجسٹر ہونے والی 12 کروڑ روپے کی اس لیمبرگینی کے مالک کا تعلق لاہور کے ایک کاروباری خاندان سے ہے اور یہ کار ان کے والد نے انہیں سالگرہ پر تحفے میں دی ہے۔
گزشتہ دنوں گاڑی کی رجسٹریشن نہ ہونے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ پاکستان میں لیمبرگینی کار لانے کے لیے ان کے والد نے کروڑوں روپے کسٹم میں بھی ادا کیے تھے۔
انہوں نے حیرانی کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان میں ایسی گاڑی کی رجسٹریشن کا کوئی نظام موجود نہیں۔
لیمبرگینی کے مالک نے بتایا تھا کہ وہ 10 روز سے ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے چکر لگا رہے تھے اور بعدازاں انہیں فائل ہی واپس کر دی گئی تھی اور وہ بغیر نمبر پلیٹ کے گاڑی چلا بھی نہیں سکتے تھے۔