بلوچستان کی پسماندگی کی ذمہ دار جماعتیں پی ڈی ایم کے اسٹیج پر بیٹھی تھیں، لیاقت شاہوانی
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے بارے میں جذباتی تقاریر ہم سنتے رہتے ہیں لیکن اچھا ہوتا کہ بلوچستان میں اپنے کرائے گئے ترقیاتی کاموں کا ذکر کر کے عوام کے سامنے اپنا مؤقف رکھتے تو لوگ اسے سنجیدگی سے لیتے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل بھی بلوچستان صوبے کی پسماندگی کی بات کی گئی جس کی ذمہ دار اسٹیج پر دائیں بائیں بیٹھے تھے، 3 مرتبہ مسلم لیگ (ن) کی وفاق میں حکومت رہی کوئی ایک منصوبہ نہیں پیش نہیں کر سکے اور حکومت کھو دینے، نااہلی اور الیکشن ہارنے کا غصہ نکالنے بلوچستان آگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن انتخاب ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ہارے اور غصہ اتارنے بلوچستان آگئے، اسی طرح پیپلز پارٹی بھی 18ویں ترمیم کے سوا صوبے میں اپنا تعمیر کردہ کوئی بڑا منصوبہ نہیں بتا سکی۔
یہ بھی پڑھیں: ’جبری گمشدگی کے مسئلے سے ناواقف مریم نواز نے گرفتار دہشتگرد کی بھی حمایت کی‘
لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت الزامات کے کھیل اور منفی چیزوں میں نہیں پڑی نہ ہی کبھی غلط زبان استعمال کی، 18ویں ترمیم اور این ایف سی کارنامے ہیں جس کے فوائد بلوچستان کو بھی حاصل ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اس لیے سننے کو نہیں ملا کیوں کہ انہوں نے کچھ کیا نہیں، مریم نواز کی تقریر لعنت سے شروع ہوئی اور لعنت پر ختم ہوئی، جو ایک شرمناک تقریر تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کا منصب آئینی، جمہوری اور سیاسی منصب ہے جسے گالی دی گئی، آئین مخالف تقاریر کی گئیں، جس آئین کی بالادستی، جمہوری اقدار، انسانی شرافت، عزت، سیاست کی بات کی جاتی ہے کل اس کے پرخچے انہوں نے خود اڑا دیے۔
ترجمان بلوچستان نے کہا کہ جب جام کمال خان مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں وفاقی وزیر تھے اس وقت تو ان کا بہت احترام کرتے تھے، آج چونکہ وہ آپ کی بلوچستان دشمن حکومت کو چھوڑ کر عوام کے وسیع تر مفاد میں دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہو کر وزیراعلیٰ بن گئے ہیں تو ان پر منفی تنقید کی جارہی ہے جس پر ہمیں افسوس ہے۔
مزید پڑھیں: نااہل آدمی کو حکومت میں بٹھانے کا فیصلہ ادارے کا نہیں چند کرداروں کا تھا، نواز شریف
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں پاک چین اقتصادی راہداری کے 62 ارب روپے کے منصوبے آئے، جس میں سے محض 9 فیصد یعنی 5.5 ارب روپے بلوچستان کے لیے مختص کیے گئے اور اس میں سے بھی ایک ارب روپے سے کم رقم خرچ کی گئی اور ایک دو، جو منصوبے بنے اس سے حاصل ہونے والی بجلی تو نیشنل گرڈ میں گئی جس کا صوبے کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
لیاقت شاہوانی کے مطابق پی ڈی ایم کے جلسے کے اسٹیج پر موجود 90 فیصد قائدین 10 جنوری 2016 کو اسلام آباد کے ہوٹل میں بی این پی مینگل کی سی پیک اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس میں شریک تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام قیادت مغربی راہداری پر بات کرتے رہے اور اس کی تفصیلات پوچھ رہے تھے لیکن احسن اقبال نے فائل اپنے پاس دبائے رکھی جس پر اخترمینگل ناراض بھی ہوئے جنہیں سعد رفیق نے منانےکی کوشش کی۔
ترجمان بلوچستان کے مطابق میں نے اس وقت کے وفاقی وزیر میر حاصل بزنجو سے کہا کہ مجھے سی پیک کے اعداد و شمار چاہیے آپ احسن اقبال سے مجھے دلوادیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ احسن اقبال سی پیک کی فائل اپنے سرہانے رکھ کر سوتے ہیں جس کا کسی کو علم نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تمام اپوزیشن پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہے، مولانا فضل الرحمٰن
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں پہلے کی نسبت اب سی پیک کے منصوبے بہتری کی جانب جارہے ہیں۔
ترجمان بلوچستان نے کہا کہ منتخب اسمبلیوں کو جعلی قرار دیا گیا تو پھر سب کے لیے جعلی ہے آپ کے اراکین اسمبلی کے لیے کیا یہ اصلی ہے اور حکومتی اتحادیوں کے لیے جعلی ہے، اگر جعلی ہے تو استعفیٰ دیں کیوں بیٹھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ایک جماعت کی صرف ایک صوبائی نشست ہے اور وہ اسے بھی چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل بلوچستان کے عوام نے محسوس کیا کہ کل کوئی اقتصادی پلان نہیں دیا، کسی معاشی ایجنڈے، حکمت عملی پر بات نہیں کی گئی، جذباتی تقاریر کی گئیں۔