نیگورنو-کاراباخ میں جھڑپیں، آرمینیا کے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 974 ہوگئی
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان نیگورنو-کاراباخ میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں آرمینیا کے فوجیوں کی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 974 ہوگئی ہے۔
خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق آرمینیا کے زیر تسلط آذربائیجان کےعلاقے نیگورنو-کاراباخ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
نیگورنو-کاراباخ کی فوج نے آذربائیجان کی فورسز پر الزام عائد کیا کہ مارتونی اور آسکیران میں شہری آبادی کو شیلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ سرحد پر تمام اطراف سے فائرنگ ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں: نیگورنو-کاراباخ میں آذربائیجان سے کشیدگی میں 773 فوجی مارے گئے، آرمینیا
نیگورنو-کاراباخ کے حکام کا کہنا تھا کہ 27 ستمبر سے اب تک 974 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 37 شہری بھی نشانہ بنے۔
آذربائیجان کی وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ آرمینیا کی فوج نے تارتر، آغدیم اور آگابیدی کے علاقوں میں گولہ باری کی۔
بیان میں فوجی نقصان کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا تاہم 65 شہریوں کی ہلاکت اور تقریباً 300 افراد زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن نے دو روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق نیگورنو-کاراباخ میں جاری جھڑپوں میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزار ہوگئی ہے جو دونوں فریقین کے دعووں سے کہیں زیادہ ہے۔
اس سے قبل روس کی میزبانی میں مذاکرات ہوئے تھے اور دونوں ممالک نے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی تھی لیکن فوری بعد خلاف ورزی ہوئی تھی اور ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے گئے تھے۔
امریکا میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کی میزبانی میں 23 اکتوبر کو آرمینیا اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کے مذاکرات ہوئے تھے لیکن لڑائی بدستور جاری ہے۔
مزید پڑھیں: نیگورنو-کاراباخ میں ہلاکتوں کی تعداد 540 سے زائد، انسانی بحران کا خدشہ
آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف کا کہنا تھا کہ آرمینیا کی فورسز نیگورنو-کاراباخ سے ہر صورت دستبر دار ہوجائے تاکہ تنازع ختم ہو۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لڑائی بند ہو اور دونوں ممالک مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھیں اور امید ہے کہ پرامن راستہ نکل آئے گا لیکن اس کا انحصار آرمینیا کی سوچ پر ہے۔
آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پیشینیان کا کہنا تھا کہ آرمینیا پرامن حل کے لیے تیار ہے اور آذربائیجان کو تیار ہونا پڑے گا کیونکہ ہم اپنی آمادگی کا پہلے ہی واضح کرچکے ہیں۔
یاد رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1990 میں سوویت یونین سے آزادی کے ساتھ ہی کاراباخ میں علیحدگی پسندوں سے تنازع شروع ہوا تھا اور ابتدائی برسوں میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دونوں ممالک کے درمیان 1994 سے اب تک تنازع کے حل کے لیے مذاکرات میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔
آرمینیا کے حامی علیحدگی پسندوں نے 1990 کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں نیگورنو-کاراباخ خطے کا قبضہ باکو سے حاصل کرلیا تھا۔
بعد ازاں فرانس، روس اور امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا لیکن 2010 میں امن معاہدہ ایک مرتبہ پھر ختم ہوگیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا نیگورنو-کاراباخ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ
متنازع خطے نیگورنو-کاراباخ میں تازہ جھڑپیں 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھیں اور پہلے روز کم ازکم 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فوری طور پر روس اور ترکی کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری جھڑپوں میں اب تک 244 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور کئی شہروں کو بھی نشانہ بنایا جاچکا ہے۔
نیگورنو-کاراباخ کا علاقہ 4 ہزار 400 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور 50 کلومیٹر آرمینیا کی سرحد سے جڑا ہے، آرمینیا نے مقامی جنگجوؤں کی مدد سے آذربائیجان کے علاقے پر خطے سے باہر سے حملہ کرکے قبضہ بھی کرلیا تھا۔