پاکستان

سپریم کورٹ کا احتساب عدالتوں کو روزانہ کی بنیاد پر کرپشن مقدمات کی سماعت کا حکم

عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالتوں کو جلد از جلد مقدمات کے فیصلے کرنے اور مقدمات میں التوا نہ دینے کی ہدایت بھی کی ہے۔
|

سپریم کورٹ نے احتساب عدالتوں کو روزانہ کی بنیاد پر کرپشن مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے جلد فیصلے کرنے کی ہدایت کر دی۔

سپریم کورٹ نے یہ حکم لاکھڑا پاور پلانٹ بے ضابطگی کیس میں جاری کیا۔

سپریم کورٹ نے کرپشن کے مقدمات روزانہ کی بنیاد پر سننے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ شواہد ریکارڈ کرنے کے عمل کو تیز کرکے جلد مکمل کیا جائے۔

احتساب عدالتوں کو جلد از جلد مقدمات کے فیصلے کرنے اور مقدمات میں التوا نہ دینے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے چیئرمین نیب کو احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب استغاثہ کے گواہان کی حاضری یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا ذمہ دار نیب ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کراچی کو لاکھڑا پاور پلانٹ کیس کا ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے رجسٹرار سے عملدرآمد رپورٹ بھی مانگ لی ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں لاکھڑا پاور پلانٹ بے ضابطگی کیس کی سماعت کے دوران ہی سپریم کورٹ نے ایک مرتبہ پھر قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا ذمہ دار نیب ہے۔

ساتھ ہی عدالت نے وفاقی کابینہ سے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کی منظوری لینے، نئی احتساب عدالتوں کے لیے انفرا اسٹرکچر بنانے اور ایک ماہ میں نیب رولز بنا کر پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے تھے کہ کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا آغاز ہی نیب کے دفتر سے ہوتا ہے، قانونی پہلوؤں کا تفتیشی افسران کو پتا ہی نہیں ہوتا اور اس طرح برسوں تحقیقات چلتی رہتی ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ریفرنس میں کوئی معیار نہیں ہوتا، ایک ہی گواہ کافی ہوتا ہے لیکن یہاں 50، 50 لوگوں کو گواہ بنا لیا جاتا ہے۔

چند روز بعد چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا تھا کہ مقدمات میں 50، 50 گواہ بنانا قانونی مجبوری ہے جبکہ 30 روز میں کرپشن مقدمات پر فیصلہ ممکن نہیں۔

مزید پڑھیں: کرپشن مقدمات کا فیصلہ 30 دن میں ممکن نہیں، چیئرمین نیب

عدالت عظمیٰ میں 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام، نیب کارکردگی سے متعلق اٹھائے گئے سوالات کے بعد چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جواب جمع کروایا تھا۔

اپنے جواب میں چیئرمین نیب نے بتایا کہ موجودہ احتساب عدالتیں مقدمات کا بوجھ اٹھانے کے لیے ناکافی ہیں، حکومت کو کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ نیب عدالتوں کی تعداد کو بڑھایا جائے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ کئی بار حکومت کو بتایا کہ مقدمات کے بوجھ کی وجہ سے ٹرائل میں تاخیر ہورہی ہے۔

عامر خان نے مشاورت کے بعد سیاست میں آنے کا 'فیصلہ' واپس لے لیا

آزاد کشمیر، گلگت بلتستان میں بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا، دفتر خارجہ

کیا بتاسکتے ہیں کہ یہ کونسا 'جانور' ہے؟