کرنٹ اکاؤنٹ پہلی سہ ماہی کیلئے 79 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس ہوگیا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے عظیم خوشخبری ہے اور بالآخر ہم درست سمت پر چل نکلے ہیں جبکہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ 792 ملین (79 کروڑ 20 لاکھ) ڈالر سرپلس ہوگیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ ’پاکستان کے لیے عظیم خوشخبری، بالآخر ہم درست سمت میں چل نکلے ہیں اور ماہ ستمبر میں 73 ملین (7 کروڑ 30 لاکھ) ڈالر سرپلس کے ساتھ کرنٹ اکاؤنٹ پہلی سہ ماہی کے لیے 792 ملین ڈالر سرپلس ہوگیا’۔
انہوں نے لکھا کہ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران اسے 1492 ملین (ایک ارب 49 کروڑ 20 لاکھ) ڈالر خسارے کا سامنا تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں ستمبر میں ترسیلات زر میں 31.2 فیصد اضافہ
وزیراعظم نے لکھا کہ گزشتہ ماہ کے دوران برآمدات میں 29 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ترسیلات زر بھی 9 فیصد بڑھیں۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق ستمبر کے دوران ترسیلات زر میں اضافے کے رجحانات اور برآمدات میں ماہانہ بنیاد پر اضافے کے نتیجے میں سرپلس ہوا۔
اسٹیٹ بینک نے ستمبر میں کہا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ میں لگاتار تیسرے ماہ میں بھی سرپلس رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'گزشتہ برس 27 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے خسارے کے مقابلہ میں ستمبر میں یہ سرپلس 7 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ڈالر رہا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق اس کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ کا سرپلس مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں 79 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا، پہلی سہ ماہی کا سرپلس پانچ برس کے برابر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی سرگرمیاں بحال ہونے کی وجہ سے مثبت اشاریے سامنے آئے ہیں۔
مزیدپڑھیں: موسم سرما میں گیس کی شدید قلت کا سامنا رہے گا، وزیر توانائی
مرکزی بینک نے کہا کہ ستمبر میں تجارت کے خسارے میں 8 فیصد اضافے کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ماہانہ بنیاد میں کمی واقع ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ستمبر میں پاکستان کا تجارتی خسارہ اگست میں $ ایک ارب 72 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر ایک ارب 82 کروڑ ڈالر ہوگیا تھا جس کی وجہ سے کھانے پینے اور مشینری کی درآمدات میں بالترتیب 62 فیصد اور 21 فیصد اضافے تھا۔
خیال رہے کہ ماہ اگست میں اسٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ میں 29 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 60 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا خسارہ ریکارڈ ہوا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جولائی میں 50 کروڑ 8 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں 71 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ماہر اقتصادیات سید عاطف ظفر نے ڈان کو بتایا کہ ماہ ستمبر میں سامان کی درآمد میں 14 کروڑ ڈالر تک متاثر ہوئی جبکہ ایشیا کی برآمد میں 44 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔
مزیدپڑھیں: گورنر اسٹیٹ بینک نے کراچی میں پہلے ‘شہری جنگل’ منصوبے کا افتتاح کردیا
انہوں نے کہا کہ پچھلے مہینے کے مقابلے میں ابتدائی آمدنی میں بھی توازن 61 فیصد یعنی 19 کروڑ 70 لاکھ ڈالر خراب ہوا تاہم ترسیلات زر میں 9 فیصد یعنی 18 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اضافے سے اس کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم آگے کی توقع کرتے ہیں کہ موجودہ اکاؤنٹ کا خسارہ مالی سال 21 میں 2.5 سے 3 ارب ڈالر ہوجائے گا کیونکہ عالمی سطح پر کووڈ 19 سے متعلق لاک ڈاؤن اور پابندیوں میں بھی نرمی ہے۔
جولائی سے اگست تک مجموعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 80 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا جہاں مالی سال 20-2019 کے اسی عرصے میں ایک ارب 21 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔
واضح رہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کرنے والا اہم عنصر درآمدات میں تیزی سے کمی ہے۔
یاد رہے کہ رواں مالی سال کے دوران ملک میں ترسیلات زر میں بھی مسلسل اضافہ رپورٹ ہوا تھا اور ستمبر کے مہینے میں اس مد میں 2 ارب 30 کروڑ ڈالر وصول ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اگست میں 29 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ
اسٹیٹ بینک نے اپنے اعداد و شمار میں بتایا تھا کہ پاکستان کو ستمبر میں ترسیلات زر کی مد میں 2 ارب 30 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جس کی بڑی وجہ مشرق وسطیٰ کے ممالک، یورپ اور امریکا میں کورونا پابندیوں میں بتدریج نرمی ہے جہاں پاکستانیوں کی بڑی تعداد مقیم ہے۔
ستمبر مسلسل چوتھا مہینہ تھا جس میں ملک میں ترسیلات زر کی مد میں 2 ارب ڈالر سے زائد آئے، ستمبر میں ترسیلاتِ زر میں گزشتہ برس ستمبر کے مقابلے میں 31 اعشاریہ 2 فیصد اور اگست کے مقابلے میں 9 فیصد اضافہ ہوا تھا۔