پاکستان مشکل وقت میں افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے، صدر عارف علوی
اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان پڑوسی ملک کے جامع، وسیع البنیاد اور سیاسی تصفیے کے لیے افغانیوں کی زیر سربراہی اور ان کے امن عمل کی حمایت جاری رکھے گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بات حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار سے گفتگو کرتے ہوئے ایوان صدر میں کہی، افغان وفد نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے ایک دن بعد وزیر اعظم عمران خان اور اسپیکر اسد قیصر سے بھی ملاقات کی۔
مزید پڑھیں: تشدد افغان امن عمل کے لیے ایک خطرہ ہے، امریکی سفیر
صدر مملکت نے افغان وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان ایک جیسی تاریخ، ثقافت اور مذہب کے حامل ہیں اور دونوں برادر ممالک باہمی مفاد کے لیے باہمی تعاون کو مزید فروغ دے سکتے ہیں۔
ایوان صدر سے جاری اعلامیے کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل وقت میں افغان قوم کے ساتھ کھڑا رہے گا اور افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
صدر مملکت نے افغانستان میں قیام امن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں قیامِ امن سے ناصرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کو فائدہ ہو گا، انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ امریکا اور طالبان کے مابین امن معاہدے سے افغانستان میں امن و استحکام آئے گا۔
البتہ انہوں نے خبردار کیا کہ افغان امن عمل میں خلل ڈالنے والے عناصر سے متنبہ رہنا ہوگا، افغان قیادت کو امن عمل کو پٹڑی سے اترنے سے بچانا اور ملک میں دیرپا امن کے لیے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں 2 فوجی ہیلی کاپٹرز ٹکرا گئے، 9 افراد ہلاک
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔
گفتگو میں افغان مہاجرین کو دی جانے والی امداد، کووڈ 19 کے دوران راہداری اور دوطرفہ تجارت کے لیے سرحد کھولنے اور افغان شہریوں کے لیے نظر ثانی شدہ ویزا پالیسی جسے امور بھی زیر بحث آئے۔
ادھر وفد نے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی اور افغان امن عمل میں ان کے مثبت کردار کو سراہا۔
پاکستان آ کر پیر کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرنے والے افغان وفد کے افغان سربراہ نے اپنے ملک کی معاشی و سماجی ترقی میں مستقل کردار اور 4 دہائیوں سے لاکھوں افغانیوں کی میزبانی کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے گلبدین حکمت یار کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تاریخی دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے پاکستان کے لیے افغانستان کے عوام کے ساتھ برادرانہ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا اور افغانستان کے ساتھ قریبی تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان، افغانستان نے کورونا سے نمٹنے کیلئے بھارت سے بہتر اقدامات کیے، راہول گاندھی
افغانستان میں امن و استحکام کو خطے میں پاکستان کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند قررا دیتے ہوئے وزیراعظم نے افغان امن عمل کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا، انہوں نے اپنے دیرینہ مؤقف کا اعادہ کیا کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں بلکہ افغانوں کی قیادت میں امن عمل ہی اس ضمن میں آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات سے افغانستان میں دیرپا امن کا تاریخی موقع پیدا ہوا ہے، انہوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ افغان فریقین مسئلے کے لیے مشترکہ، وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل کے لیے مل کر کام کریں گے۔
البتہ وزیراعظم نے افغانستان کے اندر اور باہر سے افغان امن عمل کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار عناصر کے کردار کے بارے میں خبردار رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت، ٹرانزٹ اور رابطہ کاری کے وسیع امکانات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کی جانب سے افغانستان میں تعمیر نو، اقتصادی ترقی اور افغان مہاجرین کی باعزت واپسی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی، انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی سطح پر رابطوں، افغان سرمایہ کاری کے فروغ، انسانی وسائل کی ترقی اور بالخصوص صحت و تعلیم جیسے شعبوں میں افغانوں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے معاونت جاری رکھے گا۔