پاکستان

امید ہے مسلح افواج کو سیاسی تنازع میں شامل نہیں کیا جائے گا، احسن اقبال

اگر پی ڈی ایم کے پرامن جلسے کو تشدد سے روکنے کی گئی کوشش کی تو اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی، رہنما مسلم لیگ (ن)

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ مسلح افواج سیاست سے بالاتر ہوتے ہیں اور میں امید رکھتا ہوں کہ رینجرز اور مسلح افواج جن کے سربراہ ہمارے فوج کے سینئر افسران ہوتے ہیں انہیں سیاسی تنازع میں شامل نہیں کیا جائے گا جس سے ان اداروں کا وقار مجروح ہو۔

لاہور میں میڈیا سے گوجرانولا میں منعقد ہونے والے حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ’مجھے نارووال سے اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ انتظامیہ رینجرز سے رابطہ کر رہی ہے، میں سابق وزیر داخلہ رہا ہوں اور جانتا ہوں کہ مسلح افواج سیاست سے بالاتر ہوتے ہیں اور امید رکھتا ہوں کہ رینجرز اور سول آرمڈ فورسز جن کے سربراہ ہمارے فوج کے سینئر افسران ہوتے ہیں انہیں سیاسی تنازع میں شامل نہیں کیا جائے گا جس سے ان اداروں کا وقار مجروح ہو‘۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں امید کرتا ہوں کہ انتظامیہ ہمارے پرامن قافلوں اور جلسوں میں رکاوٹیں نہیں کھڑی کرے گی چونکہ ملک اس وقت انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا'۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم جلسے کے اعلان پر حکومت نے 'پولیس گردی' شروع کردی، احسن اقبال

انہوں نے واضح کیا کہ ہم پرامن جلسہ کر رہے ہیں اور اگر پرامن جلسے کو تشدد سے روکنے کی کوشش کی گئی تو اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہم حکومت کی پولیس گردی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت پاکستان کو 2013 سے پہلے والے پاکستان میں دھکیلنا چاہتی ہے اسی لیے پی ڈی ایم کے تحت تمام جمہوری جماعتیں ایک جگہ جمع ہیں تاکہ ہم پاکستان کو بچائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کو آئین کے مطابق چلانا چاہتے ہیں تاکہ یہ کھویا ہوا مقام حاصل کرسکے اور پاکستان کو اپنی بقا کے چیلنج کا سامنا ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی اپوزیشن کی کردارکشی اور میڈیا ٹرائل ہی ترجیح ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ تشکیل، وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان اور ان کے وفاقی و صوبائی وزرا اور مشیران اپوزیشن کے خلاف میڈیا پر آکر جھوٹے الزامات لگاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی عہدیداروں کے پاس اپوزیشن کے خلاف ثبوت ہیں تو عدالت میں پیش کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'موجودہ حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لیے روزانہ جھوٹ بیچتی ہے، کردارکشی کرتے اور جھوٹے الزامات لگاتے ہیں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں شبہاز شریف، شاہد خاقان عباسی، حمزہ شہباز، سعد رفیق، رانا ثنااللہ سمیت متعدد اراکین اسمبلی جیل جا کر اپنی اپنی باریاں کاٹ آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب عمران خان اور ان کے ٹولے کی باری ہے، اب یہ ملک سے فرار ہوں گے، شوگر مافیا کا احتساب ہوگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز احسن اقبال نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے 3 ماہ ڈی چوک پر جلسہ کیا اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا لیکن اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی حکومت 'پولیس گردی' پر اتر آئی ہے۔

گوجرانولا میں پی ڈی ایم کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اب حکومت یہ جلسہ روک نہیں سکتی کیونکہ 16 اکتوبر کو پاکستان کے عوام مہنگائی کے خلاف عوامی ریفرنڈم میں شرکت سے ثابت کریں گے کہ وہ حکومت کی ناکامی سے تنگ آچکے ہیں۔

'وزیراعظم بہت جلد صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا کہیں گے'

سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد نہ ہٹائے جانے پر وزیراعظم سے تحریری جواب طلب

وہ فلم جس کا جادو 26 سال بعد بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے