وزیراعظم کی ٹائیگر فورس کو اشیائے خورونوش کی قیمتوں کی نگرانی کی ہدایت
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کورونا ریلیف ٹائیگر فورس (سی آر ٹی ایف) کے رضاکاروں کو اشیائے خورونوش کی قیمتوں کی نگرانی کرنے اور انہیں پورٹل پر شائع کرنے کی ذمہ داری دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس حوالے سے مستقبل کے طریقہ کار کے بارے میں آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ہونے والے کنویشن میں گفتگو کریں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹائیگر فورس, حکومت کی جانب سے کووِڈ 19 عالمی وبا کے دوران اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔
وزیراعظم کی جانب سے ٹائیگر فورس کو قیمتوں کی نگرانی کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ تنازع کو جنم lے سکتا ہے کیوں کہ اپوزیشن اور قانونی ماہرین پہلے ہیں بغیر کسی قانونی جواز کے کام پر سوالات اٹھا چکے ہیں۔
یہ بھی ہڑھیں: اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، وزیر اعظم
وزیراعظم کی جانب سے یہ اعلان ان کے اس عزم کے اظہار کے ایک روز بعد سامنے آیا کہ وہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لائیں گے جبکہ اپوزیشن جماعتیں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم سے حکومت مخالف تحریک چلانے کا ارادہ رکھتی ہیں اور مہنگائی ان کے ایجنڈے کے اہم نکات میں سے ایک ہے۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وہ ایک حکمت عملی تشکیل دیں گے اور آج سے شروع ہونے والے ہفتے سے اشیائے خورونوش کی قیمتیں کم کرنے کے لیے تمام ریاستی اداروں اور وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔
ملک میں مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے وزیراعظم نے عوام کو بتایا کہ حکومت قیمتوں میں اضافے کی وجوہات جاننے کی کوشش کررہی ہے۔
اس ضمن میں ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پیر (آج) سے شروع ہونے والے ہفتے میں ہماری حکومت اشیائے خورونوش سستی کرنے کے لیے تمام ریاستی وسائل بروئے کار لائے گی، ہم پہلے ہی مہنگائی کے عوامل کا جائزہ لیتے ہوئے تعین کررہے ہیں کہ آیا رسد میں واقعی کمی آئی ہے، مافیا کی جانب سے ذخیرہ اندوزی و اسمگلنگ وغیرہ اس کا سبب ہیں یا دالوں اور پام آئل وغیرہ کی عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی قیمتیں اس کی وجہ ہیں۔
مزید پڑھیں: درآمدات کے باوجود ٹماٹر، پیاز کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
گزشتہ ہفتے ہونے والے کابینہ اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ملک کے متعدد وزرا نے قیمتوں میں اضافے پر ناراضی کا اظہار کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ مہنگائی کم کی جائے تا کہ اپوزیشن کو حکومت مخالف مہم کے دوران اس ایشو کا استحصال کرنے سے روکا جاسکے۔
رپورٹس کے مطابق کچھ وزرا نے وزیراعظم کی معاشی ٹیم کے غیر منتخب اراکین پر تنقید کی اور شکایت کی کہ منتخب افراد کو عوام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
خیال رہے کہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس میں بڑی تعداد میں ڈاکٹرز، انجینئرز، وکلا اور ریٹائرڈ فوجی اہلکار شامل ہیں، ان کے علاوہ 3 لاکھ سے زائد طلبہ، ایک لاکھ 33 ہزار سماجی کارکن، 50 ہزار ڈاکٹرز، 40 ہزار اساتذہ اور 17 ہزار ہیلتھ ورکرز اس فورس کا حصہ ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سندھ حکومت نے مقامی انتظامیہ کی موجودگی میں ٹائیگور فورس کی تشکیل کی مخالفت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی
دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اس خیال کو مسترد کرتے ہوئے اسے سیاسی چال قرار دیا اور عوام تک مدد پہنچانے کے لیے مقامی حکومتوں کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس حکومت کی کسی ہدایت کو نافذ نہیں کرسکتی کیوں کہ اسے بغیر کسی قانونی طریقہ کار کے تشکیل دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر راجا انعام امین منہاس نے کہا کہ ’یہ ایسا ہے جیسے کسی سیاسی جماعت نے کوئی پرائیویٹ فورس تیار کی ہو، حکومت آرڈیننس نافذ کر کے اسے قانونی حیثیت دے سکتی تھی۔
اسلام آباد انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ رضاکاروں کو وزیراعظم پورٹل کے ذریعے ذمہ داریاں دی گئیں تھیں جس میں کووِڈ 19 سے متعلق عوامی آگاہی اور احتیاطی تدابیر کے اعلانات شامل تھے۔
مزید پڑھیں:ٹائیگر فورس اب ٹڈی دل سے نمٹنے، شجر کاری میں معاونت کرے گی، وزیراعظم
اس کے علاوہ انہیں اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کی معلومات فراہم کرنے کا بھی کہا گیا تھا تا کہ ضلعی انتظامیہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ایکشن لے سکے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت اس فورس کے اراکین کو دکانداروں، تاجروں اور معاشرے کے دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو کورونا سے متعلق ایس او پیز پر عمل کی ہدایات دینے کا اختیار نہیں۔
عہدیدار کے مطابق قیمتوں کی نگرانی کرنا بنیادی طور پر ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے اور صرف انتظامی عہدیدار ہی منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹائیگر فورس کہ اراکین صرف یہ کرسکتے ہیں کہ صورتحال کا جائزہ لے کر اس کی رپورٹ انتظامیہ کو کریں۔