پاکستان

’نواز شریف اشتہاری قرار دیے جانے سے بچنے کیلئے 24 نومبر تک عدالت میں پیش ہوں’

اس معاملے میں ہمارے پاس کوڈ آف کرمنل پروسیجر 1898 کی شق 87 کے تحت مزید کارروائی کے سوا کوئی اور چارہ نہیں، عدالت کا تحریری حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ہدایت کی ہے کہ وہ اشتہاری مجرم قرار دیے جانے سے بچنے کے لیے 24 نومبر تک عدالت میں پیش ہوجائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں دائر اپیلوں پر سماعت کا تحریری حکم جاری کیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی ڈویژن بینچ نے حکم جاری کیا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی واپسی کیلئے قانونی حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت

واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو عدالت نے پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے فرسٹ سیکریٹری (قونصلر افیئرز) دلدار علی ابڑو اور قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان کے ساتھ ساتھ وزارت خارجہ میں یورپ ون کے ڈائریکٹر محمد مبشر خان کے بیانات ریکارڈ کیے تھے۔

مبشر خان نے مختلف دستاویز بطور ثبوت پیش کیں کہ اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے عدالتی احکامات کی تعمیل میں مختلف کوششیں کی گئیں۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ مذکورہ بالا گواہوں کے بیانات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ دستاویزات ظاہر کرتی ہیں کہ مذکورہ بالا اپیلوں میں قانون کے مطابق نواز شریف کی عدالت حاضری یقینی بنانے کے لیے ان کے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو مؤثر بنانے کی تمام کوششیں کی گئیں۔

مزید یہ کہا گیا کہ کوششوں کے باوجود یہ واضح ہے کہ وارنٹ کو مؤثر نہیں بنایا جاسکا، تاہم یہ نتیجہ اخذ کرنا ممکن نہیں ہے ایسی صورتحال میں شکایت کنندہ اپیل کے التوا سے متعلق یا عدالت میں پیش ہونے کے بارے میں لاعلم ہو، خاص طور پر تب جب اپیل کنندہ کے وکیل سیئنئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ خواجہ حارث احمد نے 15 ستمبر 2020 کے حکم کے بعد مذکورہ معاملے میں پیش ہونا روک دیا۔

واضح رہے کہ مذکورہ تاریخ کو عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے جس کے بعد خواجہ حارث نے کیس میں دلائل دینا روک دیا تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خاموش نہیں رہوں گا، کوئی چپ بھی نہ کرائے، نواز شریف

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ ’اس معاملے میں ہمارے پاس کوڈ آف کرمنل پروسیجر 1898 کی شق 87 کے تحت مزید کارروائی کے سوا کوئی اور چارہ نہیں اور مؤثر سروس کے لیے اشتہار جاری کیا جائے اور اپیل کنندہ کو آگاہ کیا جائے کہ وہ اس روز عدالت میں پیش ہو۔

حکم میں کہا گیا کہ یہ اشہتار روزنامہ ڈان اور جنگ میں شائع کیا جائے گا اور اس کی کاپیاں برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے اپیل کنندہ کو دیا جائے گا۔

عدالتی حکم کے مطابق وزارت خارجہ اس سلسلے میں ضروری کام کرے گا جبکہ اشتہار کے ضروری اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی اور یہ رقم ایک ہفتے میں جمع کروائی جائے گی۔


یہ خبر 10 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

بھارت دو محاذوں پر لڑنے کی دھمکی کے بجائے اپنی دفاعی کمزوری پر توجہ دے، پاکستان

پشاور ہائیکورٹ کا غیر قانونی طور پر پاکستان لائے گئے 10 افغان بچوں کی واپسی کا حکم

سابق حکمران فوج کو پنجاب پولیس بنانا چاہتے تھے، عمران خان