پاکستان

میئر اسلام آباد انصر عزیز کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، نیب

نیب کی جانب سے ایک اعلامیے کے ذریعے واضح کیا گیا کہ میئر ابھی تک کسی بھی تحقیقات میں خود کو بے گناہ ثابت نہیں کرسکے۔

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے بیان جاری کیا ہے کہ میئر اسلام آباد انصر عزیز کے خلاف نیب کی تحقیقات جاری ہیں، جو منگل کے روز مستعفی ہوگئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انصر عزیز نے استعفی دینے کے بعد ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں دیوار سے لگا دیا گیا ہے اور تمام اختیارات وفاقی حکومت نے واپس لے لیے ہیں، 2 ریفرنسز، آڈٹ اور نیب تحقیقات سے کلیئر ہونے کے بعد استعفیٰ دیا‘۔

دوسری جانب نیب کی جانب سے ایک اعلامیے کے ذریعے واضح کیا گیا کہ میئر ابھی تک کسی بھی تحقیقات میں خود کو بے گناہ ثابت نہیں کرسکے ہیں، میئر کے خلاف مبینہ بدعنوانی اور اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔

تاہم نیب نے مزید کوئی تفصیلات شیئر نہیں کیں اور اس کے ردعمل میں میئر کا جواب لینے کے لیے ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

یی بھی پڑھیں: اسلام آباد کے میئر اختیارات واپس لیے جانے پر عہدے سے مستعفی

واضح رہے کہ میئر کی جانب سے یکم اکتوبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو استعفیٰ بھجھوایا گیا تھا، جسے وفاقی حکومت نے ابھی تک نوٹیفائیڈ نہیں کیا، ای سی پی نے بتایا کہ وفاقی حکومت کو باضابطہ طور پر عہدے کے خالی ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔

میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی) میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین کے مطابق استعفیٰ قبول کیے جانے کے بعد کمیشن 30 دن کے اندر میئر کے عہدے کے لیے انتخابات کرانے کا پابند ہوتا ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ پارٹی سینئر ڈپٹی میئر اعظم خان کو قائم مقام میئر مقرر کرنے جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے میئر اسلام آباد کو 90 روز کے لیے معطل کر دیا

سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی رہنے والے انصر عزیز نے وفاقی حکومت سے درخواست کی کہ وہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کے بڑے محکمے واپس لے کر انہیں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی انتظامیہ کو دے دیں۔

خیال رہے اسلام آباد کے میئر کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائیریکٹوریٹس کے کنٹرول پر وفاقی حکومت اور اتھارٹی کے ساتھ مسلسل ایک کشمکش میں رہے ہیں۔

تاہم میئر کی جانب سے حکومت کو میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کے دائرہ اختیار کو محدود کیے جانے کی درخواست نے ان کے پارٹی چیئرمین تک کو حیران کردیا جبکہ اس درخواست کے 5 دن بعد حکومت کی جانب سے ایم سی آئی کے تمام اہم ڈائریکٹوریٹس کو کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ماتحت کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

جس کے بعد اگلے ہی روز میئر نے استعفیٰ دے دیا، انہوں نے کہا کہ 'ایم سی آئی اپنے شہریوں کی اب کوئی خدمت نہیں کرسکے گی، اگر عوام کی مدد نہیں کرسکتے تو بہتر یہی کہ الگ ہوجائیں، میں میئر اسلام آباد کے عہدے سے مستعفیٰ ہوتا ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: میئر اسلام آباد کی معطلی کا حکم کالعدم، عدالت نے کام کی اجازت دے دی

دوسری جانب حکمران جماعت پی ٹی آئی سے سیاسی جھگڑے میں مشغول مسلم لیگ (ن) میئر کے اچانک مستعفی ہونے پر خاموش ہے، دارالحکومت میں پی ایم ایل این کے صدر طارق فضل چوہدری بھی اس موضوع پر خاموش رہے اور ان کے آفس کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

کیپیٹل ڈیولپمنٹ میں موجود ذرائع کی اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن سے جواب حاصل کرنے کے بعد میئر مقامی حکومت کو اپنا استعفی بھجیں گے۔

ایم سی آئی میں موجود پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنان میئر کے اچانک مستعفی ہونے پر حیرت زدہ ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ لازمی تھا تو احتجاج کے طور پر مستعفی ہوجاتے، ان کے اس طرح حکومت کو ایم سی آئی کے اہم محکموں کو واپس کرنے کی درخواست نے ہر کسی کو حیران کردیا ہے۔


یہ خبر 8 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

بورڈنگ اسکول میں ذہنی و جسمانی استحصال کا نشانہ بنایا گیا، پیرس ہلٹن

احتساب کی مہم اور جمہوری لیڈروں کی پریشانی، آگے کیا کچھ ہوسکتا ہے؟

کورونا کے دوبارہ پھیلاؤ کا خطرہ، پنجاب کے 36 اضلاع میں مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ