ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کی کووڈ 19 کےخلاف موثر اقدامات پر پاکستان کی تعریف
عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے ایک مرتبہ پھر کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی تعریف کردی۔
خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیدروس ادھانوم نے کہا کہ پاکستان نے وبائی بیماری کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور ساتھ ہی معیشت میں استحکام کے لیے کام کیا۔
مزیدپڑھیں: کورونا کے 90 فیصد مریضوں کو صحتیابی کے بعد مختلف مسائل کا سامنا ہوتا ہے، تحقیق
برطانوی آن لائن اخبار 'دی انڈیپنڈنٹ' کے ایک کالم میں ٹیدروس ادھانوم نے کہا کہ پاکستان نے کووڈ 19 کا مقابلہ کرنے کے لیے پولیو کے انفرااسٹرکچر کو استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'کمیونٹی ہیلتھ ورکرز جنہیں گھر گھر جاکر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والے بچوں کو تربیت دی گئی ہے انہیں دوبارہ ملازمت فراہم کرکے ان سے نگرانی سمیت امور سرانجام کرائے'۔
سربراہ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اس حکمت عملی سے 'وائرس کا پھیلاؤ کم ہوا تاہم جیسے ملک مستحکم ہوتا جا رہا ہے معیشت بھی اب ایک بار پھر بہتر ہورہی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے ردعمل سے اس سبق کو تقویت ملتی ہے کہ یہ انتخاب وائرس پر قابو پانے یا معیشت کو بچانے کے درمیان نہیں تھا۔
ٹیدروس ادھانوم نے وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے تھائی لینڈ، اٹلی اور یوروگے کے اقدامات کی بھی تعریف کی۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کا کم قیمت کووڈ ٹیسٹ ترقی پذیر ممالک کو فراہم کرنیکا اعلان
انہوں نے ویکسین کی تیاری سے متعلق حوصلہ افزا علامتیں کا تذکرہ بھی کیا۔
ان کا کہنا تھا اب جبکہ دنیا سائنسی کامیابیوں کے منتظر ہے تو صحت عامہ کے ثابت شدہ اقدامات کے ذریعے کورونا وائرس موثر انداز میں کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اب تک 10 ملین افراد کوویڈ 19 سے اپنی جانیں کھو چکے ہیں اور بہت سے لوگ وبائی امراض کی وجہ سے دوچار ہیں۔
ٹیدروس ادھانوم نے کہا کہ یہ مرحلہ دنیا کے لیے ایک مشکل لمحہ ہے لیکن ایسی علامتیں ہیں جو ہمیں حوصلہ دیتی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیدروس ادھانوم نے ہاتھ دھونے، ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
سربراہ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ یہ ایک لمحہ ہے کہ ہم سب کو اس وائرس کے خلاف یکجہتی کے ساتھ لڑنا ہے۔
مزیدپڑھیں: کورونا وائرس کے علاج کے لیے ’مؤثر‘ چینی ہربل دوا کا کلینیکل ٹرائل جاری
واضح رہے کہ دنیا کی معیشت کو متاثر کرنے والی، سفارتی تعلقات کشیدہ اور بھارت کی کچی بستیوں سے لے کر نیویارک شہر تک کو لپیٹ میں لینے والی وبا کورونا وزئرس کے پھیلاؤ کے نتیجے میں دنیا بھر میں انتقال کر جانے والوں کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
پہلی مرتبہ چین کے شہر ووہان میں سامنے آنے والے وائرس کے بعد 9 ماہ کے عرصے میں اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے متعدد اقدامات کیے گئے جن میں اسکولز، کاروباری مراکز، تفریحی تقریبات اور بین الاقوامی سفر کو معطل کرتے ہوئے سختی سے گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
اگر بات کی جائے پاکستان میں کورونا وائرس کے حوالے سے موجودہ صورتحال کی تو ملک میں کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال بہتر ہے تاہم کچھ روز سے چند مقامات پر کیسز میں اضافے کے بعد فعال کیسز کی تعداد کچھ حد تک بڑھ گئی ہے۔
مزید پڑھیں: 'سندھ میں تعلیمی اداروں میں 303 کورونا کیسز مثبت آئے'
ملک میں اب تک اس عالمی وبا کے مجموعی کیسز کی تعداد 3 لاکھ 11 ہزار 516 ہے جس میں سے 2 لاکھ 96 ہزار 340 صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ 6 ہزار 474 کا انتقال ہوا ہے۔
29 ستمبر کو ملک میں کورونا وائرس کے 297 کیسز اور 5 اموات کا اضافہ ہوا جبکہ 318 مریض شفایاب ہوگئے۔