وزارت خزانہ نے مہنگائی کی شرح 9 فیصد رہنے کا عندیہ دے دیا
اسلام آباد: حکومت نے فصلوں اور افراط زر کی شرح تقریباً 9 فیصد ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی معاشی اشارے معیشت کو طویل مدتی پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مثبت سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے ستمبر کے ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اور آؤٹ لک میں انکشاف کیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذریعے محصولات کی وصولی رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ (جولائی تا اگست) میں صرف 586.6 ارب روپے رہی جو ایف بی آر کی جانب سے رپورٹ کردہ 593 ارب روپے سے 6 ارب روپے کم ہے، گزشتہ سال اسی دورانیے میں 576 ارب روپے جمع کیے گئے تھے اور اس طرح یہ 1.8فیصد شرح نمو ظاہر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی
اگرچہ وزارت خزانہ نے غیر ٹیکس کے حصول میں 56 فیصد اضافے اور 5 فیصد کمی ظاہر کرنے والے اخراجات پر سخت کنٹرول کا عندیہ دیا تاہم ان کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے باعث زیادہ عوامی اخراجات کی وجہ سے اخراجات کا پہلو دباؤ میں رہے گا۔
وزارت خزانہ کے اکنامک ایڈوائزر ونگ کے مطابق موجودہ معاشی، مالی، مالیاتی اور زر مبادلہ کی شرح کی پالیسیوں اور بین الاقوامی ماحول کے امکانات کی بنیاد پر ہماری نگاہیں مستقبل پر مرکوز ہیں اور ہمیں اُمید ہے کہ گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی کے مقابلے میں مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی میں حالات بہتر ہوں گے۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ موجودہ معلومات کی بنیاد پر اور غیر متوقع دھچکوں کی عدم موجودگی میں مالی سال 20-2019 کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں مالی سال 21-2020 کی پہلی سہ ماہی میں سالانہ افراط زر کی شرح کافی حد تک کم ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کا سلسلہ جاری،ایک ہفتے میں چینی مزید 2.52 روپے مہنگی
اس سلسلے میں کہا گیا کہ حساس قیمت انڈیکس کے پہلے دو ہفتوں میں مثبت نمو کی وجہ سے صارفین کی قیمت کے انڈیکس میں قدرے زیادہ اضافہ متوقع ہے، اس معلومات کی بنیاد پر ستمبر 2020 میں افراط زر 7.8 سے 9 فیصد کی حدود میں ہی رہنے کی توقع ہے اور گزشتہ سال 10.1 فیصد کے مقابلے میں مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی میں افراط زر کی شرح مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی میں 8.4 سے 9 فیصد تک رہنے کی اُمید ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ہونے والی موسلادھار بارش نے جنوبی پنجاب اور سندھ میں چند فصلوں کو نقصان پہنچایا اور اس طرح کسانوں کے لیے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا حالانکہ اس سے پانی کی طویل مدت تک دستیابی میں بھی بہتری آئی ہے، پچھلے سال کے مقابلے میں کپاس کے زیر اثر رقبے میں 12.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو فصلوں کی مجموعی نشوونما کے لیے خطرہ ہے۔
دوسری جانب پانی کی فصلوں گنے اور چاول سے پانی کی بہتر فراہمی کی وجہ سے پیداوار کے لحاظ سے بہتری کی توقع کی جا رہی ہے، لہٰذا اب تک فصلوں کے شعبے میں اضافے کے امکانات ملے جلے رہے ہیں لیکن مویشیوں کو چراگاہوں سے فائدہ ہوگا اور توقع ہے کہ صحت مند نمو ہو گی۔
بیرونی شعبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزارت خزانہ نے کہا کہ اگست 2020 میں برآمدات 1.5 ارب ڈالر رہیں جس پر کراچی میں شدید بارش سے منفی اثرات مرتب ہوئے لیکن توقع کی جارہی ہے کہ ستمبر میں اس کی بحالی ہو جائے گی لہٰذا مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی کے لیے برآمدات تقریباً 5.2 سے 5.8 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران یہ 6 ارب ڈالر رہی تھی۔
مزید پڑھیں: 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں، اسٹیٹ بینک کی وضاحت
اگست 2020 میں درآمدات 3.2 ارب ڈالر رہیں جو پچھلے سال اگست میں 3.5 ارب ڈالر تھیں، توقع ہے کہ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں درآمدات 10-11.1ارب ڈالر ہوں گی جبکہ اس سے پچھلے سال یہ 11 ارب ڈالر تھی۔
اگست 2020 میں بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی ترسیلات زر 2.1 ارب ڈالر رہیں جو پچھلے سال اگست میں 1.7 ارب ڈالر تھیں، توقع کی جاتی ہے کہ اس مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ترسیلات زر 6.2 سے 6.5 ارب ڈالر رہیں گی جہاں گزشتہ سال اسی عرصے میں 5.4 ارب ڈالر رہی تھیں، چونکہ یہ ترسیلات زر آمدنی تجارتی خسارے کی مالی اعانت کررہی ہیں، توقع ہے کہ پہلی سہ ماہی میں سرپلس کی توقع ہوگی یا کم از کم کرنٹ اکاؤنٹ میں توازن آ جائے گا۔
وزارت خزانہ کو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور دیگر مالی آمد میں بہتری کی توقع ہے، یہ پیشرفت مستحکم شرح تبادلہ اور سرکاری ذخائر میں حصہ ڈال رہی ہے۔
یہ خبر 29ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔