پاکستان

اپوزیشن، حکومت اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے، وزیراعظم

عسکری قیادت سے سیاست دانوں کی ملاقاتوں کا مجھے علم ہوتا ہے، کوئی اگر خفیہ ملاقات کرے تو میں اس پر کیا کہہ سکتا ہوں، عمران خان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن، حکومت اور مسلح فورسز کے درمیان دراڑ ڈالنا چاہتی ہے، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیاست دانوں کی عسکری قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کا انہیں علم ہوتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی چینلز کے نیوز ڈائریکٹرز سے ملاقات میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہیں اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں ہے، اگر تمام اپوزیشن اراکین اسمبلیوں سے استعفیٰ دے دیتے ہیں تو وہ ملک میں ضمنی انتخابات کرادیں گے۔

اس حوالے سے جب رابطہ کیا گیا تو ملاقات میں شریک ایک شخص سے بتایا کہ عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں گزشتہ ہفتے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجودہ اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے ساتھ سیاست دانوں کی ملاقاتوں کو معلوم تھا، تو اس کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ انہیں ہمیشہ اس طرح کی ملاقاتوں کا معلوم ہوتا ہے جبکہ انہیں حالیہ مخصوص ملاقات کا بھی علم تھا۔

تاہم وزیراعظم نے اس ملاقات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا جس میں وزیر ریلوے کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں: قانون سازی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کو ساتھ لے کرچلنا چاہتے ہیں، وزیر اعظم

وزیراعظم کی جانب سے یہ کہا گیا کہ 'مجھے ہمیشہ اس طرح کی ملاقاتوں کا علم ہوتا ہے لیکن عسکری قیادت سے خفیہ ملاقات کرنے والے لوگوں کے بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں'

اس موقع پر جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا انہیں اس ملاقات میں مدعو کیا گیا تھا یا نہیں تو عمران خان کا کہنا تھا کہ اصل میں یہ ملاقات گلگت بلتستان میں آئندہ انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو سیکیورٹی سے متعلق بریفنگ دینے کے لیے بلائی گئی تھی اور 'میری اس میں شرکت کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ یہ سیکیورٹی سے متعلق تھی'۔

عمران خان نے کہا کہ 'دوسری بات یہ میں اپوزیشن لیڈرز کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہتا جو ہمیشہ حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہاں تک کہ پارلیمنٹ میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق بلز پر حالیہ قانون سازی پر' بھی ایسا ہی کیا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن، حکومت اور فوج کے درمیان 'بے مثال' ہم آہنگی دیکھ کر خوش نہیں ہے اور وہ سول-عسکری قیادت کے درمیان دراڑ ڈالنا چاہتی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'فوج 100 فیصد وہی کرتی ہے جو میں ان سے کہتا ہوں، فوج نے مختلف معاملات جیسے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھارت کو واپس کرنے، سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور راہداری کھولنے، افغانستان اور بھارت وغیرہ پر پالیسیز پر میرے فیصلے کا احترام کیا'۔

انہوں نے کہا کہ فوج نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) منشور پر عمل کیا کیونکہ اس کی قیادت کرپٹ نہیں تھی، تاہم انہوں نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ پی ٹی آئی حکومت فوج کی مدد سے اقتدار میں آئی، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'فوج نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی تھی'۔

دوران ملاقات ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ 'کرپٹ سیاستدانوں' کو قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کی طرح کا کوئی ریلیف نہیں دیں گے اور اگر اپوزیشن اسمبلیوں سے استعفیٰ دے گی تو وہ ضمنی انتخابات کرا دیں گے۔

اس موقع پر ان کا یہ خیال بھی تھا کہ (بڑی) اپوزیشن جماعتیں ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو ہمیشہ اپنے ساتھ اس لیے رکھتی ہیں کیونکہ ان کے کارکنان سڑکوں پر نہیں آئیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے سیاست دانوں کو این آر او دیکر غلطی کی اور ایک دہائی کے لیے تاریخی بدعنوانی کی راہ ہموار کردی۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے نشر ہونے والی حالیہ تقریر سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹی وی چینلز پر (نواز شریف) کی تقریر نشر کرنے کی اجازت دی تاکہ اپوزیشن کو 'کھیلنے کا میدان دیا' جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر میں میڈیا کو تقریر نشر کرنے کی اجازت نہیں دیتا تو مجھ پر اظہار رائے کی آزادی کو روکنے کا الزام لگا دیا جاتا' لیکن اپوزیشن پارٹی کے قائد بھارت کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں اور یہی وجہ ہے ان کی تقریر کو پڑوسی ملک میں اتنی زیادہ میڈیا کوریج ملی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف نے ہمیشہ فوج کو بلیک میل کیا اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس طرح کے اداروں کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں رکھ سکے، تاہم ہماری حکومت اور فوج کی بے مثال ہم آہنگی ہے اور یہ ہمیشہ اپوزیشن کو تکلیف دیتی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: عسکری قیادت کی اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات، 'فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے'

نومبر میں گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت گلگت بلتسان میں بدامنی پیدا کرنا چاہتا ہے اور وہ اپنے مذموم عزائم کے لیے بہت پیسہ خرچ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت، پاکستان میں شیعہ اور سنی مکتبہ فکر کے مذہبی رہنماؤں کو قتل کرکے فرقہ وارانہ فسادات بھی کرانا چاہتا ہے، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد سے 2 گروہوں کو پکڑا کیا ہے جو ان دونوں مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔

چینی 'مافیا' سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چینی بحران میں ملوث چینی مافیا کے خلاف حکومت سخت کارروائی کر رہی ہے تاکہ وہ مسقبل میں چینی کی قیمت کو نہ بڑھا سکیں۔

اس موقع پر 94 زندگی بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے متعلق عمران خان نے فیصلے کا دفاع کیا اور کہا کہ ان کی قیمتیں 15 برس سے زائد عرصے سے نہیں بڑھی تھیں جس کی وجہ سے یہ مارکیٹ سے غائب ہوگئی تھیں، تاہم 'اب ان ادویات کی فراہمی بہتر ہوگی'۔


یہ خبر 26 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

نیوزی لینڈ نے پاکستان، ویسٹ انڈیز کے کرکٹ دوروں کی منظوری دے دی

بھارت میں سیکیولرازم کی جگہ ہندو راشٹریہ نے لی ہے، وزیراعظم کا اقوام متحدہ میں خطاب

کورونا ٹیسٹ منفی آنے پر پاکستانیوں کو سعودی عرب جانے کی اجازت