پاکستان

غیر ملکی سفیروں کا لائن آف کنٹرول کا دورہ، ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ

دورے کے دوران سفیروں نے بھارتی فوج کا نشانہ بننے والے متاثرین سے ملاقات کی، خواتین اور بچوں سے بات چیت بھی کی، رپورٹ
|

متعدد ممالک اور بین الاقوامی اداروں سے تعلق رکھنے والے سفارتکاروں، دفاعی اتاشیوں، سفیروں اور نمائندوں نے آج لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق سفارتی نمائندے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے جورا سیکٹر پہنچے، جہاں شہری آبادی پر بھارت کی جانب سے استعمال کئے گئے کلسٹر بموں کے ٹکڑے سفارتکاروں کو دکھائے گئے، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے انہیں ایل او سی کی حالیہ صورتحال اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر بریفنگ دی۔

اس کے علاوہ ان کی بھارتی اشتعال انگیزی کا نشانہ بنانے والی عمارتوں اور افراد سے بھی ملاقات کرائی گئی، دورے کے دوران سفارتی نمائندوں نے بھارتی فوج کا نشانہ بننے والے متاثرین سے ملاقات کی اور خواتین اور بچوں سے بات چیت بھی کی۔

سفارتی نمائندوں نے جورا بازار کا دورہ کیا اور دکانداروں سے ملاقات کی جبکہ متاثرہ دکانوں کا مشاہدہ بھی کیا، ساتھ ہی انہوں نے شہری آبادی کے متاثرہ گھروں کو بھی دیکھا اس موقع پر انہیں شہری آبادی کے لیے بنائے گئے حفاظتی بنکر بھی دکھائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی میڈیا کا ایل او سی کا دورہ، بھارتی اشتعال انگیزیوں کا مشاہدہ

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے سفارتی نمائندوں کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور بھارت اس ظلم و بربریت سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے اشتعال انگیزیاں کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سال 2014 سے ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف وزریاں بڑھی ہیں، بھارت نے وادی نیلم میں کلسٹر ایمونیشن کا اندھا دھند استعمال کیا، آرٹلری کے ذریعے کلسٹر ایمونیشن پھینکا گیا اور شہریوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔

میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ بھارت جان بوجھ کر شہری آبادی کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بناتا رہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق کلسٹر ایمونیشن کا استعمال ممنوع ہے، بھارتی فوج بچوں اور معصوم شہریوں پر کلسٹر بم استعمال کر رہی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ رواں برس بھارت نے 2 ہزار 333 مرتبہ ایل او سی کی خلاف ورزیاں کی ہیں، بھارتی فوج جان بوجھ کر ایل او سی پر شہری آبادی کو نشانہ بناتی ہے جبکہ پاک فوج پیشہ وارانہ فورس ہونے کا مکمل ثبوت دیتے ہوئے صرف بھارتی فوج کی چوکیوں کونشانہ بناتی ہے۔

مزید پڑھیں: غیرملکی میڈیا کے نمائندوں کا لائن آف کنٹرول کا دورہ، پاک فوج کی بریفنگ

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ اس سال جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں 18 شہری شہید جبکہ 185 شہری زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اشتعال انگیریاں درحقیقت بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و ستم سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے ہیں، عالمی ادارے بالخصوص یو این ایچ آر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرچکے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے زور دیا کہ کشمیر کی صورتحال کے باعث پورا خطہ خطرات سے دو چار ہے، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فوری حل نکالا جائے۔

خیال رہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے شہری آبادی پر کلسٹر بموں کا استعمال کیا جاتا ہے جو عالمی قوانین کے مطابق ممنوع ہے اور ان کلسٹر گولہ باری کی وجہ سے بچے اور معصوم لوگ شہید ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ترک صحافیوں کا لائن آف کنٹرول کا دورہ، بھارتی شیلنگ سے متاثرہ افراد سے ملاقات

اسی طرح 2019 میں بھارتی فوج نے جان بوجھ کر لائن آف کنٹرول کے ساتھ شہری آبادی کو کلسٹر گولہ باری سے نشانہ بنایا۔

بھارتی فوج کی یہ اشتعال انگیزی جینیوا کنوینشن اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے، 30 اور 31 جولائی کی شب بھارتی فوج نے وادی نیلم میں بھاری ہتھیاروں کے ذریعے کلسٹر ایمونیشن کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں 4 سالہ بچے سمیت 2 شہری شہید جبکہ 11 افراد شدید زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ اس کے شدید اثرات کے سبب کلسٹر ایمونیشن سے متعلق کنویشن میں اس کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا تھا۔

بھارت کی جانب سے تمام بین الاقوامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی بھارتی فوج اور ان کی اخلاقی سطح کو بے نقاب کرتی ہے۔

وقت ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت کی جانب سے کلسٹر گولہ بارود کے استعمال سے شہریوں کو نشانہ بنانے سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا نوٹس لے۔

یاد رہے اس سے قبل 22 جولائی کو بین الاقوامی میڈیا نمائندگان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے چری کوٹ سیکٹر پر بھارتی سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں سے متاثرہ افراد سے ملاقات کی اور صورتحال کا مشاہدہ کیا تھا۔