کےالیکٹرک-سوئی سدرن کی ایک دوسرے پر الزام تراشی، کراچی میں بدترین لوڈ شیڈنگ
کراچی میں بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کی زندگی دوبھر کردی ہے اور گرمی کے ستائے شہریوں کو دن کے ساتھ ساتھ رات میں بھی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
شہر کو بجلی فراہم کرنے والے واحد ادارے کے الیکٹرک ( کے ای) کی جانب سے بجلی کی بندش کا ذمہ دار سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) گیس کے کم پریشر کو قرار دیا جارہا جبکہ گیس کمپنی نے کے الیکٹرک کے اس دعویٰ کو 'بے بنیاد' قرار دیا ہے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بجلی کی طویل و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے کوئی علاقہ بھی محفوظ نہیں ہے اور کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ علاقوں میں بھی بجلی کی بندش جاری ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں فیول کی عدم فراہمی پر لوڈشیڈنگ کا 'کے الیکٹرک' کا دعویٰ مسترد
نیو کراچی، سرجانی، نارتھ کراچی، فیڈرل بی ایریا، ملیر، شاہ فیصل کالونی، گلشن اقبال، ناظم آباد، گلستان جوہر، صدر، گارڈن، اولڈ سٹی ایریا، گلہبار سمیت دیگر علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 12 گھنٹے سے زائد تک پہنچ گیا ہے اور شہریوں کو نہ صرف دن میں بلکہ رات میں بھی گرمی اور اندھیرے میں گزارنی پڑ رہی ہے۔
ادھر کے الیکٹرک کی جانب سے ٹوئٹر پر بیان میں کہا گیا کہ اسے گیس کمپنی کی جانب سے گیس کا کم پریشر مل رہا ہے جس کی وجہ سے شارٹ فال 400 ایم ڈبلیو تک پہنچ گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ 'کے الیکٹرک کے فرنس آئل پاور پلانٹ مکمل فعال ہیں، تاہم کے ای کے پاور پلانٹ پر گیس پریشر کی مکمل بحالی کے بعد ہی سپلائی کا فرق پورا ہوگا'۔
اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں کے الیکٹرک کی جانب سے بتایا گیا کہ اگرچہ مطلوبہ گیس دستیاب تھی لیکن پریشر میں کمی بجلی کی پیداوار میں کمی کا باعث بنی۔
کمپنی کے مطابق 'کم گیس پریشر نے 400 میگا واٹ تک سپلائی کا فرق پیدا کیا اور صارفین اور صنعتی زونز سمیت تمام شعبوں کو لوڈ منیجمنٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے'۔
ساتھ ہی کمپنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے مطلوبہ گیس پریشر پر ریگیسیفائڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) خریدنے کی درخواست دی ہے، اس کے علاوہ ایس ایس جی سی سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کو حل کرنے کے لیے تمام ضروری کوششیں کرے۔
ادھر نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو میں ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ 5 پاور پلانٹ میں سے 4 گیس پر چلتے ہیں جبکہ 'صرف ایک پر فرنس آئل کا استعمال' ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایس جی سی کی جانب سے مطلوبہ مقدار میں فراہمی کی جارہی لیکن مطلوبہ پریشر نہ ہونے سے 2 پاور پلانٹس پر بجلی کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔
دوسری جانب گیس فراہم کرنے والی کمپنی ایس ایس جی سی نے کے الیکٹرک کے دعوؤں کو 'بے بنیاد' قرار دے دیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 'حقائق کا انکشاف' کے عنوان سے جاری ویڈیو میں کمپنی کے ترجمان شہباز اسلم کا کہنا تھا کہ پہلی بات تو یہ کہ بجلی کمپنی کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ انہیں مطلوبہ مقدار میں گیس نہیں مل رہی۔
انہوں نے کہا کہ 'جب ہم نے یہ ثابت کردیا کہ ہم انہیں مطلوبہ مقدار دے رہے ہیں تو اب وہ گیس پریشر سے متعلق بات کر رہے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی کو گیس کی فراہمی میں 120 سے 140 ایم ایم سی ایف ڈی کمی کا سامنا ہے تاہم اس کے باوجود ہم لوڈ منیجمنٹ پلان کے تحت گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس کی فراہمی کر رہے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کمپنی کے الیکٹرک کے 2 پاور پلانٹس جس میں بن قاسم بھی شامل ہے اسے مطلوبہ پریشر کے ساتھ گیس کی مناسب مقدار فراہم کر رہی ہے جبکہ 2 چھوٹے پاور پلانٹس ہوسکتے ہیں جنہیں ہوسکتا ہے کہ گیس پریشر میں کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو۔
انہوں نے کہا کہ 'لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ شہر میں کم گیس پریشر کی وجہ سے بجلی کی طویل بندش کے کے الیکٹرک کے دعوے بے بنیاد ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں شدید گرمی، لوڈشیڈنگ نے عوام کا برا حال کردیا
خیال رہے کہ کراچی کے عوام ایک طویل عرصے سے کے الیکٹرک کی جانب سے وقفے وقفے سے بجلی کی بندش کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
کبھی کمپنی کی جانب سے گیس پریشر میں کمی تو کبھی پاور پلانٹ میں خرابی یا دیگر تکنیکی مسائل کو بجلی کی بندش کی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے واحد نجی ادارے کے الیکٹرک پر صرف عوام ہی نہیں بلکہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ بھی برہمی کا اظہار کرچکی ہے۔
گزشتہ ماہ چیف جسٹس گلزار احمد نے کراچی میں لوڈشیڈنگ، اوور بلنگ، کرنٹ لگنے سے لوگوں کی ہلاکت کے معاملے پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہی سماعت کی تھی اور شہر کو بجلی فراہم کرنے والے واحد ادارے کے الیکٹرک پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔
چیف جسٹس نے یہ ریمارکس بھی دیے تھے کہ کے الیکٹرک کی اجارہ داری ہے، جس کا خمیازہ کراچی والے بھگت رہے ہیں، ہماری حکومت کا حال دیکھیں ایسی کمپنی کو کراچی دیا ہوا ہے، جو ڈیفالٹر کمپنی ہے اس کا مالک جیل میں بند ہے۔
ساتھ ہی چیف جسٹس گلزار نے کہا تھا کہ یہ لوگوں کی زندگی کا معاملہ ہے، ہم لوگوں کو ان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔