‘ریپ’ کے بڑھتے واقعات کو روکنے کی تجویز دینے پر بختاور کو تنقید کا سامنا
چند دن قبل صوبہ پنجاب میں ملزمان کی جانب سے رات گئے موٹروے پر مدد کی منتظر خاتون کو ‘گینگ ریپ’ کا نشانہ بنائے جانے پر ملک بھر میں تاحال غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ساتھ ہی حکومت اور سیاستدانوں نے قانونی اصلاحات کے مطالبے سمیت مجرمان کو سرعام پھانسی دیے جانے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
تین دن قبل 10 سمتبر کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب لاہور کے مضافات میں 2 ملزمان فرانسیسی شہریت رکھنے والی خاتون کو ان کے بچوں کے سامنے گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد ان کے اے ٹی ایم کارڈز لوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔
ایک روز قبل ہی پنجاب حکومت نے دو ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد شناخت کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور 13 ستمبر کو پنجاب حکومت کی جانب سے شناخت کیے گئے ملزم وقار نے گرفتاری دیتے ہوئے صوبائی حکومت کے الزامات مسترد کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: موٹروے پر خاتون سے زیادتی کے ملزمان تک پہنچ گئے، وزیر اعلیٰ پنجاب
ملزمان کی گرفتاری اور انہیں قانونی کٹہرے میں لانے کے لیے حکومت پر دباؤ کے علاوہ تاحال ملک بھر میں مذکورہ واقعے پر سیاسی و سماجی شخصیات کی جانب سے سخت غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ساتھ ہی حکومت اور سیاستدانوں سے ریپ کے مجرمان کو سخت سزائیں دلوانے کے لیے قانونی اصلاحات کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
ایسے میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی بہن بختاور زرداری بھٹو نے ملک میں ‘ریپ’ واقعات بڑھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ‘جنسی تعلیم’ کی ضرورت ہے۔
بختاور بھٹو نے حیا بخاری نامی خاتون کی جانب سے کی جانی والی ایک ٹوئٹ کو شیئر کرتے ہوئے ملک میں ریپ کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں جنسی تعلیم کی ضرورت پر زور دیا۔