کے الیکٹرک کے نظام میں 'تکنیکی مسائل'، متعدد سروسز میں رکاوٹ کا خدشہ
کے الیکٹرک کے نظام میں مبینہ طور پر تکنیکی مسائل کے باعث صارفین کے لیے متعدد سروسز میں رکاوٹ کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
کے الیکٹرک سے جاری بیان کے مطابق 'کچھ تکنیکی مسائل کی وجہ سے کے ای صارفین کو بلوں کی نقول، بلوں کی ادائیگی کی خدمات اور کے ای لائیو ایپ تک رسائی میں رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔'
تاہم 118 کال سینٹر سروسز ہنگامی اور تکنیکی شکایات کے لیے دستیاب ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ 'ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ تکنیکی مسئلے کو جلد سے جلد حل کیا جائے۔'
واضح رہے کہ منگل کی دوپہر کو چند میڈیا رپورٹس میں کے الیکٹرک کے سسٹم پر سائبر حملے کی خبر سامنے آئی تھی۔
ان رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ ہیکرز نے کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے کمپیوٹرز میں موجود ڈیٹا انکرپٹ کرلیا ہے اور ڈیٹا کی واپسی کے لیے تاوان کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ ہیکنگ سے کے الیکٹرک کے بینکوں سے روابط اور بلنگ کا نظام متاثر ہوا ہے، جبکہ سائبر حملے سے ہیکنگ سے محفوظ رکھنے والا سافٹ ویئر بھی متاثر ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاق کا 'کے الیکٹرک' کا انتظامی کنٹرول سنبھالنے پر غور
بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین تبدیل
دوسری جانب کے الیکٹرک نے شان عشرے کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کا نیا چیئرمین مقرر کردیا۔
کمپنی نے بیان میں کہا کہ شان عشرے 2005 سے کے الیکٹرک کے بورڈ کے رکن ہیں اور بطور چیئرمین، ان کی توجہ بجلی کی پیداوار، ٹرانسمیشن اور تقسیم کے امور کر بہتر بنانے پر ہوگی تاکہ صارفین کو محفوظ اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقنی بنائے جاسکے۔
بیان میں کہا گیا کہ شان عشرے کو ریاض اے ادریس کی جانب سے بورڈ چیئرمین اور رکن کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کے لیے ون ونڈو آپریشن کی حیثیت سے کام کرنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کردی تھی اور حالیہ بارشوں کے بعد بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے اور مناسب وقت میں بجلی کے تعطل کو درست کرنے میں مبینہ ناکامی پر بجلی کمپنی کی اعلیٰ قیادت کو ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں انتہائی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ حکومتی اراکین نے کے الیکٹرک بورڈ آف ڈائریکٹرز میں چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) مونس علوی اور ڈسٹریبیوشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کو ایسے پیشہ ورانہ افراد سے تبدیل کرنے پر زور دیا ہے جو مشکل حالات میں ردعمل دے سکیں اور مؤثر سروس کی فراہمی یقینی بنا سکیں۔
مزید پڑھیں: حکومت 'کے الیکٹرک' کے سی ای او کو ہٹانے کے لیے کوشاں
ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'موجودہ ٹیم نے وقت پر کارروائی نہیں کی۔'
انہوں نے کہا کہ جاری بحران اور زندگیوں کے حالیہ نقصان کے لیے جو بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور سربراہوں کا اس میں کردار ہونا چاہیے۔
ساتھ ہی یہ بھی کہنا تھا کہ پاور ڈویژن اور وزارت توانائی سمجھتے ہیں کہ کے الیکٹرک کے معاملے میں بھی تقسیم کار کمپنیوں کی طرز پر ہی معاملات طے کرنے چاہئیں جہاں کارکردگی نہ دکھانے پر سی ای اوز ہٹا دیے گئے۔
یاد رہے کہ کے الیکٹرک کو گزشتہ کئی ماہ سے شہر کے بیشتر علاقوں میں بدترین لوڈشیڈنگ اور مون سون کی بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے درجنوں ہلاکتوں پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ: نیپرا نے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کردیا
کمپنی کو ایک جانب جہاں عوام کی تنقید کا سامنا ہے تو وہیں اس پر اپنے انفرااسٹرکچر اور نظام میں بہتری نہ لانے پر حکومت کا دباؤ بڑھ رہا ہے، جبکہ سپریم کورٹ بھی شدید برہمی کا اظہار کر رہی ہے۔
وفاقی حکومت کراچی میں بجلی کی فراہمی میں بہتری کے لیے کئی تجاویز پر غور کر رہی ہے اور حالیہ بارشوں کے بعد بجلی کی فراہمی میں ناکامی سے متعلق مختلف شکایات کے باعث ان تجاویز میں سے ایک کے الیکٹرک کا انتظامی کنٹرول سنبھالنے کا آپشن بھی ہے۔