پاکستان

72 گھنٹے بعد بھی کراچی کے متعدد علاقوں سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہوسکی

کئی دن گزرنے کے باوجود متعدد علاقوں میں اب تک بجلی بھی بحال نہیں کی جا سکی۔

کراچی میں ریکارڈ بارش کو چار دن گزرنے کے باوجود اب بھی کچھ علاقوں میں پانی کھڑا ہے اور متعدد علاقے بجلی سے محروم ہیں۔

کراچی کے علاقوں ڈیفنس، کلفٹن، سرجانی، اورنگی ٹاؤن، نیا ناظم آباد اور اولڈ ایریا کے رہائشیوں نے 72 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر جانے کے باوجود بجلی بحال نہ ہونے پر سوشل میڈیا پر شکایات کے انبار لگا دیے۔

ایک ویڈیو پیغام میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی شہزاد قریشی نے متعلقہ علاقوں کے مسائل حل نہ کرنے پر کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کو ذمے دار ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا کہ گٹر کا پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہو چکا ہے اور سڑکوں پر بھی گٹر کا پانی کھڑا ہے، تین چار دن سے ہم کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن تین سے چار دن گزرنے کے باوجود ہم یہ کرنے سے قاصر ہیں، آپ کسی بھی کمرشل ایریا کو دیکھیں وہ دریا کا منظر پیش کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ: بارش سے متاثرہ سیکڑوں افراد کو خوراک کی قلت کا سامنا

ان کا کہنا تھا کہ ڈی ایچ اے کے رہائشیوں کے لاکھوں روپے ڈوب رہے ہیں اور انہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا ہے، انہوں نے وزیر اعظم اور صدر پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کا آڈٹ کرائیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوسف گوٹھ، کھارادر اور ڈیفنس کے کچھ علاقوں میں تھوڑا پانی موجود ہے، ہم پانی کی نکاسی کے لیے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی مدد کر رہے ہیں اور ساتھ ہی شہر کے رہائشی علاقوں کو کمرشل علاقوں میں بدلنے کے باعث شہریوں کو ہونے والی اذیت پر افسوس کا اظہار کیا۔

ادھر حکومت سندھ کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ویڈیوز شیئر کیں جس میں صوبائی حکام کو پانی کی نکاسی اور سڑکوں کی صفائی کے لیے انتظامات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہر، دیہات، قصبوں میں بارش کے پانی کی آخری بوند تک وزرا سڑکوں پر رہیں، بلاو

اس سے قبل کے الیکٹرک نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہمیں ڈی ایچ اے فیز 8 میں موجود 15فیڈرز کے حوالے سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ علاقوں میں کھڑے ہوئے پانی سے نقصانات کے پیش نظر علاقہ مکینوں نے بجلی بحال نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

کے الیکٹرک نے کہا کہ ہم اگلے چھ گھنٹوں میں ڈی ایچ میں بجلی بحال کردیں گے اور پھر مقامی شکایات پر توجہ دیں گے۔

دوسری جانب علاقے کے رہائشیوں نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کی مینجمنٹ کے خلاف پیر کو احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایک رہائشی نے کہا کہ ہم کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن سے دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ نکاسی کے اچھے نظام، احتساب اور جمع شدہ ٹیکس کے آڈٹ کا مطالبہ کریں گے۔

کچھ دیگر تنظیموں نے بھی 'کراچی کے لیے احتساب' کے نعرے کے ساتھ مطالبات رکھتے ہوئے میونسپل حکام سے شہر کے نالوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بحالی اور متاثرہ افراد کو چھت اور امداد کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: آئی پی ایل بھی کورونا سے متاثر، کھلاڑیوں سمیت 13 افراد میں وائرس کی تصدیق

ان تنظیموں نے کرنٹ لگنے کے واقعات سے بچاؤ اور شہر بھر میں پھیلے تاروں کے جال سے نمٹنے کے لیے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کے الیکٹرک کے دفتر کا دورہ

گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کے الیکٹرک کے صدر دفتر کا دورہ کیا تھا تاکہ دو دن سے زائد گزرنے کے باوجود شہر کے کئی علاقوں کی بجلی بحال نہ ہونے پر پوچھ گچھ کی جا سکے۔

کے الیکٹرک کے دفتر میں وزیر اعلیٰ کو چیف ایگزیکٹو مونس علوی نے بجلی کی ترسیل کی صورتحال پر بریفنگ دی۔

وزیراعلیٰ نے نے سوال کیا کہ یہ کس طرح کی سروس ہے کہ 30-35 گھنٹے تک بجلی غائب ہے؟ اور ساتھ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس طرح کی صورتحال برقرار رہی تو صورتحال سے پریشان عوام کے احتجاج کے نتیجے میں شہر میں کہیں نقص امن کا خطرہ نہ پیدا ہو جائے۔