خیبرپختونخوا: مختلف اضلاع میں بارشوں و سیلابی صورتحال سے تباہی، 18 افراد جاں بحق
صوبہ خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سوات، کوہستان اپر دیر اور شانگلہ میں بارش اور سیلاب نے تباہی مچادی، جس کے باعث اب تک 18 افراد جاں بحق جبکہ 8 زخمی ہوگئے۔
اس کے علاوہ 54 گھروں کو مکمل اور جزوی طور پر نقصان بھی پہنچا جبکہ کئی افراد کے سیلاب میں بہنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع سوات، اپر کوہستان اور شانگلہ میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے 16 افراد جاں بحق ہوگئے۔
پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ بارش سے اپر کوہستان میں 8 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ سوات میں 3 مرد، ایک خاتون اور 2 بچوں سمیت 6 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، اس کے علاوہ شانگلہ میں 2 افراد کی موت بھی واقع ہوئی۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا، بلوچستان میں بارشیں، سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 12 ہوگئی
اتھارٹی کے مطابق بارش کے دوران مجموعی طور پر 54 گھروں کو نقصان پہنچا جس میں 25 گھر جزوی جبکہ 29 مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
تاہم رپورٹ میں چترال سے متعلق بتایا نہیں گیا جہاں سیلابی صورتحال نے بڑے پیمانے پر گھروں اور سڑکوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
ادھر اپر کوہستان میں پیش آئی صورتحال سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اپر کوہستان عارف خان یوسف زئی کا کہنا تھا کہ گزشتہ شب سے دریائے سندھ اور اپر کوہستان کی ندیوں میں سیلابی صورتحال تھی اور اسی دوران ایک خاندان کے 7 افراد ریلے میں بہہ گئے جن میں سے 3 کی لاشوں کو نکال لیا گیا جبکہ باقی کی تلاش جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ریسکیو 1122 کی ٹیمیں اور ضلعی حکام موقع پر موجود ہیں جبکہ میں بھی وہاں جلد پہنچ رہا ہوں، جس کے بعد میں مزید تفصیلات سے آگاہ کروں گا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اب تک یہ تصدیق ہوچکی ہے کہ خواتین سمیت ایک ہی خاندان کے 7 افراد سیلاب میں بہہ گئے جبکہ 19 گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ دور دراز علاقے میں پیش آیا تاہم مقامی لوگوں نے بھی ریسکیو کے کاموں میں حصہ لیا اور اب تک 3 افراد کی لاشوں کو نکال لیا گیا۔
ادھر پولیس نے شانگلہ میں مٹی کا تودہ گھر پر گرنے سے 2 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی۔
مقامی پولیس کے مطابق فرقان اور واصف خان کی موت اس وقت ہوئی جب وہ گھر میں موجود تھے کہ تودہ آ گرا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سیلاب کو روکنے میں ناکام کیوں؟
علاوہ ازیں شانگلہ، بشام- سوات اور لنکس روڈ بھاری پتھر گرنے کے بعد مختلف مقامات پر بند ہوگئے جبکہ ضلع میں مواصلاتی رابطے منقطع ہوگئے ہیں۔
اپر دیر میں بزرگ خاتون اور ان کا پوتا پانی کے ریلے میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔
اپر دیر کے ڈپٹی کمشنر شہاب حامد یوسف زئی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ریسکیو ٹیموں نے علاقے میں امدادی آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واقعہ اپر دیر کے علاقے کارودارا میں پیش آیا۔
مقامی افراد نے بچے کی لاش نکال لی جبکہ خاتون کی تلاش جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر اپر دیر نے کہا کہ شدید بارشوں سے ضلع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی اور سیاحتی مقام کمراٹ جانے والی سڑک بلاک ہوگئی۔
تاہم شہاب حامد کا کہنا تھا کہ وادی کمراٹ میں پھنسے 25 سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے حکام کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا ہے اور پھنسے ہوئے مقامی لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔
پی ڈی ایم اے ترجمان تیمور علی کا کہنا تھا کہ ہماری سیکریٹری ریلیف اور ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے ٹیموں کے ہمراہ متاثر مقام کے لیے روانہ ہوگئے تاکہ ریلیف کے کاموں کا جائزہ لے سکیں، مزید یہ کہ متاثرین میں خوراک اور دیگر ضروری سامان کی فراہمی کی جارہی ہے۔