پاکستان

وزیراعظم کے مشیر مرزا شہزاد اکبر کا تقرر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

درخواست گزار کے مطابق مرزا شہزاد اکبر اپنے تقرر کیلئے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کررہے ہیں، درخواست پر کل سماعت ہوگی۔
|

وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب و داخلہ مرزا شہزاد اکبر کے تقرر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

سید پرویز ظہور ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں مرزا شہزاد اکبر کے تقرر کے خلاف درخواست دائر کی، جس میں وزیر اعظم، چیئرمین نیب اور مرزا شہزاد اکبر سمیت کابینہ ڈویژن کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 22 جولائی کو مرزا شہزاد اکبر کے تقرر کا دوبارہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جبکہ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنی درخواست میں مرزا شہزاد اکبر کے تقرر پر سوالات اٹھا چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: چوہدری شوگر مل ہمیشہ منی لانڈرنگ کا گڑھ رہی، شہزاد اکبر

درخواست گزار کے مطابق اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مرزا شہزاد اکبر اپنے تقرر کے لیے سیاسی اثر و رسوخ کو استعمال کررہے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و ریکوری یونٹ مرزا شہزاد اکبر کے تقرر کو کالعدم قرار دے اور عدالت فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرے۔

مذکورہ درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کل (بروز منگل) سماعت کریں گے۔

خیال رہے کہ رواں سال 22 جولائی کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا عہدہ تبدیل کرکے انہیں عمران خان کا مشیر برائے داخلہ و احتساب مقرر کردیا گیا تھا۔

کابینہ سیکریٹریٹ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صدر مملکت نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر مرزا شہزاد اکبر کو عمران خان کا مشیر برائے احتساب اور داخلہ امور مقرر کیا، اس سے قبل وہ معاون خصوصی برائے احتساب اور داخلہ امور اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شہزاد اکبر کا عہدہ تبدیل، وزیر اعظم کے مشیر مقرر

واضح رہے کہ قانونی طور پر وزیر اعظم کے مشیر کا عہدہ وفاقی وزیر اور معاون خصوصی کا وزیر مملکت کے برابر ہوتا ہے۔

وزیر اعطم کے معاون خصوصی مقرر ہونے سے قبل شہزاد اکبر قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کے خلاف مختلف عدالتوں میں دائر کی جانے والی درخواستوں کی پیروی کرتے تھے جبکہ انہوں نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں نیب میں بطور معاون بھی کام کیا تھا۔