پاکستان نے افغان سرحد پر 'غیر قانونی باڑ' لگانے کے الزامات مسترد کردیے
وزارت خارجہ کے ترجمان نے افغان حکام کی جانب سے پاک فوج پر لگائے گئے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ پاک-افغان سرحد پر 'غیر قانونی' باڑ لگائی جارہی ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام پاکستان کی سلامتی کے سنگین خدشات کو دور کرنے کے لیے کیا جارہا ہے اور یہ مکمل طور پر بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان فریق کی کسی بھی غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے متعلقہ ادارہ جاتی میکانزم کے ذریعے سرحدی معاملات پر مشغول ہونے کی تلقین کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: پاک افغان سرحد کے 900 کلومیٹر حصے پر باڑ لگانے کا کام مکمل
ان کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ مشترکہ ٹوپوگرافک سروے کے بارے میں پاکستان کی تجویز پر افغانستان کی طرف سے مثبت ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا۔
ترجمان نے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان، افغانستان کی علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق برادر ملک کے ساتھ اپنے تعلقات رکھتا ہے اور اسے افغانستان کی جانب سے بھی اسی طرح کے باہمی تعلقات کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان کی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان صوبے کنڑ کے ڈپٹی گورنر گل محمد بیدر کا کہنا تھا کہ 'انہوں (پاکستان) نے متبادل راستوں پر بھی باڑ لگانا شروع کردیا ہے، وہ چند اہم علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، اس کے رد عمل میں ہم نے بھی چند اہم علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'کبھی کبھی کشیدگی ہوجاتی ہے مگر کبھی کبھی ہم دونوں اپنے جھنڈے تلے بیٹھتے ہیں اور پر امن طریقے سے آگے بڑھتے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد کو جدا کرتی نئی باڑ
افغان میڈیا طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق افغان وزارت خارجہ نے رپورٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان نے اس بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور سفارتی ذرائع سے اس پر احتجاج بھی ریکارڈ کراچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس حوالے سے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے ہر قدم پر افغانستان کی وزارت خارجہ نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے'۔