سائنس و ٹیکنالوجی

ہواوے کو امریکی پابندیوں کے باعث نئی مشکلات کا سامنا

امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اب ہواوے کو اپنے اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے پراسیسر چپس بنانے میں مسائل کا سامنا ہے۔

چینی اسمارٹ فون کمپنی ہواوے نے حال ہی میں اپریل سے جون 2020 کی سہ ماہی کے دوران دنیا کی نمبرون اسمارٹ فون کمپنی کا اعزاز سام سنگ سے چھین کر پہلی بار اپنے نام کیا تھا۔

تاہم امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اب ہواوے کو اپنے اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے پراسیسر چپس بنانے میں مسائل کا سامنا ہے۔

امریکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ بات کمپنی کے ایک عہدیدار نے بتائی اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ امریکی دباؤ سے اس کا بزنس متاثر ہورہا ہے۔

امریکا نے گزشتہ سال ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا اور امریکی پرزہ جات اور ٹیکنالوجی تک رسائی کو لائسنس کے اجرا سے مشروط کردیا تھا۔

ان پابندیوں کو رواں سال مئی میں مزید سخت کرتے ہوئے دنیا بھر میں امریکی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی کمپنیوں کو ہواوے کے لیے پرزوں کی تیاری سے روک دیا تھا۔

ہواوے کے موبائل کنزیومر یونٹ کے سربراہ رچرڈ یو نے بتایا کہ انجنیئرز کمپنی کے زیرتحت تیار ہونے والی پراسیسر چپس کیرین کی تیاری 15 ستمبر کو روکنے پر مجبور ہوسکتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی تیاری کے لیے کنٹریکٹرز کو امریکی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں کمپنی اپنی چپس خود تیار نہیں کرسکے گی۔

انہوں نے ایک کانفرنس کے دوران بتایا 'یہ ہمارے لیے بہت بڑا نقصان ہوگا، بدقسمتی سے امریکی پابندیوں کے دوسرے مرحلے کے باعث ہمارے چپ پروڈیوسرز 15 مئی تک آرڈرز کو ہی قبول کرسکتے ہیں اور 15 ستمبر کو پروڈکشن بند ہوجائے گی، جو کہ ہواوے کیرین چپس کی آخری کھیپ ہوگی'۔

انہوں نے کہا کہ ہواوے اسمارٹ فونز پروڈکشن کے پاس نہ تو چپس ہوں گی اور نہ سپلائی۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال کمپنی کے فونز کی فروخت 2019 کے مقابلے میں کم ہوگی جب 24 کروڑ فونز فروخت کیے گئے تھے، تاہم اس حوالے سے انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

گزشتہ مہینے کمپنی کی جانب سے جنوری سے جون 2020 کی رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق آمدنی 13 فیصد اضافے سے 454 ارب چینی یوآن رہی۔

رپورٹ کے مطابق پہلی سہ ماہی کے دوران آمدنی میں نہ ہونے کے برابر اضافہ ہوا تھا جس کی وجہ کمپنی کے نیٹ ورکنگ آلات کے خلاف امریکی مہم اور کورونا وائرس کی وبا تھی، جس سے اسمارٹ فونز کی فروخت متاثر ہوئی۔

ہواوے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'موجودہ حالات میں کھلی شراکت داری اور عالمی ویلیو چینز پر اعتماد پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کرگیا ہے، ہم صارفین اور سپلائرز کے لیے اپنے فرائض پورے کرنے کا وعدہ کرتے ہیں، اپنی بقا کو یقینی بنا کر آگے بڑھیں گے اور عالمی ڈیجیٹل معیشت اور ٹیکنالوجیکل ڈویلپمنٹ کے لیے کام کرتے رہیں گے، چاہے کمپنی کو مستقبل میں کتنے ہی چیلنجز کا سامنا کیوں نہ ہو'۔

کمپنی کا اسمارٹ ڈیوائسز کا شعبہ ہی سب سے زیادہ کمانے والا ثابت ہوا جس نے 256 ارب یوآن کی مصنوعات جیسے اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹ اور دیگر فروخت کیں، جبکہ کیریئرز ڈویژن نے 160 ارب یوآن اور باقی آمدنی انٹرپرائزز یونٹ کی کارکردگی کا حصہ تھی۔

کووڈ 19 کے نتیجے میں ہواوے نے ناممکن کو ممکن کردکھایا

ہواوے کا اپنے آپریٹنگ سسٹم سے گوگل اور ایپل کو ٹکر دینے کا دعویٰ

ہواوے پر امریکی پابندیوں کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع