دنیا

ہانگ کانگ میں بیجنگ کے رابطہ دفتر نے امریکی پابندیوں کو 'مضحکہ خیز' قرار دے دیا

پابندی کا سامنا کرنے والے عہدیداروں میں ہانگ کانگ کی رہنما کیری لام اور چین کے رابطہ دفتر کے سربراہ لو ہوئننگ بھی شامل ہیں۔

ہانگ کانگ میں بیجنگ کے اعلیٰ دفتر نے امریکا اور چین کے سینئر عہدیداروں پر 'مضحکہ خیز' پابندیاں عائد کرنے پر تنقید کرتے ہوئے ان اقدامات کو 'مسخری حرکتوں' کے طور پر مسترد کردیا اور کہا کہ یہ چینی لوگوں کو خوفزدہ نہیں کرسکتی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یہ تنقید واشنگٹن کے چین کے رابطہ دفتر کے سربراہ لو ہوئننگ کے علاوہ ہانگ کانگ کی رہنما کیری لام اور دیگر موجودہ اور سابق عہدیداروں پر عائد پابندیوں کے اعلان کے گھنٹوں بعد سامنے آئی جس میں امریکا نے ان افراد پر ہانگ کانگ میں سیاسی آزادی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا تھا۔

بیجنگ کی جانب سے نیم خودمختار ہانگ کانگ پر قومی سلامتی کے بڑے پیمانے پر قوانین نافذ کرنے کے ایک ماہ سے بھی زیادہ عرصہ بعد اس اقدام سے امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی کو بڑھاوا ملے گا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ہانگ کانگ پر اپنے فیصلے پر اصرار کیا تو مؤثر جواب ملے گا، چین

رابطہ دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ 'ہانگ کانگ میں چین مخالف مظاہروں کی حمایت کرنے کے لیے امریکی سیاستدانوں کے غیر منقول ارادوں کا انکشاف ہوا ہے اور ان کے مسخرے سے بھرا عمل واقعی مضحکہ خیز ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ڈرانے دھمکانے سے چینی عوام کو خوفزدہ نہیں کیا جاسکتا'۔

چین کے زیر انتظام علاقے کے سینئر ترین سیاسی عہدیدار لو ہوئننگ نے کہا کہ ان پر امریکی پابندیوں نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ 'میں وہی کر رہا ہوں جو مجھے اپنے ملک ہانگ کانگ کے لیے کرنا چاہیے'۔

لو ہوئننگ اور کیری لام کے ساتھ پابندیوں میں ہانگ کانگ کے پولیس کمشنر کرس ٹانگ اور اس عہدے پر سابق افسر اسٹیفن لو کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ہانگ کانگ کے سیکیورٹی کے سیکریٹری جان لی اور انصاف کے سیکریٹری ٹریسا چیانگ بھی پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں شامل ہیں۔

بیجنگ میں ہانگ کانگ اور مکاؤ افیئرز آفس کی ڈائریکٹر ژا بولوونگ بھی اس فہرست میں شامل تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہانگ کانگ: کئی روز کے احتجاج کےبعد ملزمان کی حوالگی کا متنازع قانون معطل

پابندی کے تحت عہدیداروں کے امریکی اثاثے منجمد ہوں گے اور امریکی شہریوں اور گروپس کو ان کے ساتھ کاروبار کرنے سے روکا جائے گا۔

'غیر معقول اور وحشیانہ'

ہانگ کانگ طویل عرصے سے شہری آزادیوں کے ساتھ رہا ہے جو چین میں نظر نہیں آتیں کیونکہ 1997 میں چینی حکومت کی طرف لوٹنے کے بعد سے یہ ایک 'ایک ملک، دو نظام' کے فریم ورک کے تحت چل رہا ہے۔

پولیس کمشنر کرس ٹانگ نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی سلامتی کو بحال رکھنا ان کی ذمہ داری ہے، غیر ملکی پابندیاں ان کے لیے بے معنی ہے۔

ہانگ کانگ کے کامرس کے سیکریٹری ایڈورڈ یاؤ نے ان پابندیوں کو غیر معقول اور وحشیانہ قرار دیا اور کہا کہ اس سے شہر میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچے گا جو ایشیائی فنانشل اور شپنگ مرکز ہے۔