شہباز شریف اور 2 بیٹوں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی۔
نیب کے جاری کردہ بیان کے مطابق تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ شہباز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کے اراکین، بے نامی دار، فرنٹ مین مجموعی طور پر 7 ارب 32 کروڑ 80 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں جو معلوم آمدن سے زائد ہیں۔
نیب کے مطابق ان اثاثوں کے لیے ملزمان نے غیر ملکی ترسیلات، قرضوں کے ذریعے ان فنڈز کے بڑے حصے کو لانڈر کیا جو بعد میں جعلی ثابت ہوئے، اس کے علاوہ ملزمان اپنے فائدے کے لیے جرم کی آمدن رکھنے کے لیے اپنے ملزمان اور معاونین کے نام پر کمپنیاں بھی چلا رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: رمضان شوگر ملز کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر
اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے انڈونیشیا میں پاکستانی سفارت خانے میں بدعنوانی پر وزارت خارجہ کے عہدیداروں کے خلاف بھی ریفرنس کی منظوری دی۔
نیب کے مطابق میجر جنرل (ر) سید مصطفیٰ انور حسین نے جکارتہ میں بحیثیت پاکستانی سفیر تعیناتی کے دوران بغیر قانونی اختیار کے غیر شفاف طریقے سے پاکستانی سفارتخانے کی عمارت معمولی قیمت میں فروخت کردی۔
بیان میں کہا گیا کہ ملزم نے قومی خزانے کو 13 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا نقصان پہنچایا۔
علاوہ ازیں نیب حکام نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، ان کے بیٹے عبداللہ خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ، ایس ایس جی سی بورڈ کے سابق چیئرمین مفتاح اسمٰعیل، ای ای ٹی پی ایل کے سابق سی ای او اور پی ایس او کے سابق ایم ڈی شیخ عمران الحق، پی کیو اے کے سابق چیئرمین آغاز جان اختر، اوگرا کے سابق چیئرمین سعید احمد خان، اوگرا کے سابق رکن عامر نسیم، اوگرا کی سابق چیئرپرسن عظمٰی عادل خان، پی ایس او کے سابق ایم ڈی شاہد ایم اسلم، اینگرو کارپوریشن کے چیئرمین حسین داؤد، اینگرو کارپوریشن کے ڈائریکٹر عبدالصمد داؤد اور دیگر کے خلاف ضمنی ریفرنس کی بھی منظوری دی گئی۔
مزید پڑھیں: نیب نے شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایک اور ریفرنس کی سفارش کردی
مذکورہ بالا ملزمان پر الزام ہے انہوں نے غیر شفاف طریقے سے ایل این جی ٹرمینل ون کا ٹھیکہ دیا۔
نیب کے مطابق ان میں سے سرکاری عہدے رکھنے والے ملزمان نے ایل این جی ٹرمینل ون کے سلسلے میں ای ای ٹی ایل/ای ٹی پی ایل/ای سی ایل کو 14 ارب 14 کروڑ 60 لاکھ روپے کا غیر قانونی فائدہ پہنچانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اختیارات کا غلط استعمال کیا۔
اس کے علاوہ مارچ 2015 سے ستمبر 2019 تک پی جی پی ایل کے دوسرے ایل این جی ٹرمینل کے استعمال کی گنجائش کا استعمال نہ کر کے 7 ارب 43 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔
اس طرح ستمبر 2019 تک مجموعی طور پر خزانے کو 21 ارب 58 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا، اس کے علاوہ آئندہ 10 برسوں میں یعنی 2029 میں ٹھیکے کے مدت ختم ہونے تک مزید 47 ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب نے شریف برادران اور مریم نواز کے خلاف ایک اور ریفرنس تیار کرلیا
نیب کے مطابق 2013 سے 2017 کے دوران عبداللہ خاقان عباسی کے اکاؤنٹ میں ایک ارب 42 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ شاہد خاقان عباسی کے اکاؤنٹ میں ایک ارب 29 کروڑ 40 لاکھ روپے موصول ہوئے جس دوران مذکورہ بالا ایل این جی ڈیل کی گئی تھی۔
نیب کا کہنا تھا کہ مذکورہ رقم کا ذریعہ چپا کر ملزمان منی لانڈرنگ کے جرم کے بھی مرتکب ہوئے۔