دنیا

پومپیو کا بھارت کو چین پر انحصار کم کرنے پر زور

امریکا سمیت دیگر ممالک کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد بھارت چین سے انحصار کم کرنے کی پوزیشن میں ہے، امریکی سیکریٹری خارجہ

امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مواصلات اور ادویات سمیت دیگر اشیا کے حوالے سے چین پر انحصار کم کرے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق مائیک پومپیو نے امریکا ۔ بھارت بزنس کونسل میں بھارت کی آن لائن آئیڈیاز سمٹ پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'بھارت کے پاس ایک موقع ہے کہ وہ چینی درآمدات کو تبدیل کریے اور مواصلات، ادویات اور دیگر اشیا کے لیے چینی کمپنیوں پر انحصار کم کرے'۔

مزید پڑھیں:امریکا، چین کے خلاف عالمی سطح پر اتحاد کا خواہاں

انہوں نے کہا کہ 'بھارت اس پوزیشن میں ہے کیونکہ اس نے امریکا سمیت دنیا بھر میں دیگر ممالک کا اعتماد حاصل کرلیا ہے'۔

خیال رہے کہ امریکا نے چین پر کورونا وائرس کی عالمی وبا کے علاوہ ہواوے ٹیکنالوجیز کمپنی لمیٹڈ پر سائبراسپائنگ اور چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں معاونت کے الزامات عائد کیے تھے جبکہ چین ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

امریکا نے ہانگ کانگ پر چین کے نئے سیکیورٹی قانون پر بھی سخت تنقید کی تھی۔

ٹرمپ انتظامیہ نے بدھ کو چین کے خلاف سخت اقدامات کرتے ہوئے ہیوسٹن میں قونصل خانہ بند کرنے کا بھی حکم دیا۔

دوسری جانب بھارت اور چین کے درمیان لداخ میں متنازع سرحد پر شدید کشیدگی جاری ہے اور گزشتہ ماہ بھارت کے درجنوں فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے۔

امریکی سیکریٹری خارجہ نے بھارت کے ساتھ کشیدگی پر بھی چین کو مورد الزام ٹھہرایا تاہم چین نے اس کو بھی مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا کا چینی قونصل خانہ بند کرنے کا حکم، دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ گئی

پومپیو نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'حالیہ تصادم پیپلز لیبریشن آرمی (پی ایل اے) نے شروع کیا تھا اوریہ چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے ناقابل قبول رویے کی تازہ مثال ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'امریکا کبھی بھی بھارت کی سیکیورٹی پر زیادہ معاون نہیں رہا لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی میں بھارت بھی ایک اہم شراکت دار اور بنیادی ستون ہے'۔

پومپیو کے بیان سے قبل ہی بھارت نے حال ہی میں چین کی درجنوں موبائل ایپس پر پابندی عائد کردی تھی، جس میں ٹک ٹاک بھی شامل ہے تاہم ہواوے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور 5 جی نیٹ ورک کے ٹرائل کے لیے اجازت بھی دی جاچکی ہے۔

بھارت نے چین کی ایپلی کیشنز کو ملکی خودمختاری، سالمیت، دفاع اور امن و امان کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ بھارت اپنی ادویات کی تقریباً 70 فیصد مانگ چین سے پوری کرتا ہے اور مقامی سطح پر تیار ہونے والے ادویات کے لیے چین سے ضروری اشیا درآمد کرتا ہے۔

علاوہ ازیں امریکا کے لیے بھارتی سفیر تارانجیت سنگھ سیندھو نے کہا کہ نئی دہلی اپنے ملک میں امریکی کمپنیوں کو نئے پلانٹ کی تعمیر کے لیے اجازت دینے کو تیار ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت میں ٹک ٹاک سمیت چین کی 59 ایپلی کیشنز پر پابندی

امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات میں قربت کی بنیادی وجہ چین کے ساتھ حالیہ کشیدگی ہے جبکہ جاپان سمیت دیگر ممالک کے ساتھ بھی تعلقات بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

بھارت میں نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد اسلحے کی خریداری روایت سے ہٹ کر روس کے بجائے امریکا سے زیادہ کی جانے لگی ہے۔

امریکا کے سکیریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ایک روز قبل ہی چین پر کورونا وائرس کی وبا کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اس سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر اتحاد کا خواہاں ہے۔

چین کو جارحیت پسند قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ چین نے میری ٹائم سے متعلق غیرقانونی دعوے کیے، ہمالیائی ممالک کو بے وقوف بنایا، کورنا کی وبا کو چھپایا اور شرم ناک طریقے سے اس کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا۔