پاکستان

مولانا عبدالعزیز کی واپسی روکنے کیلئے لال مسجد کا ایک مرتبہ پھر گھیراؤ

لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کے قریبی ساتھی کی گمشدگی کے بعد حکومت اور ان کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے، رپورٹ

اسلام آباد: لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کے قریبی ساتھی کی گمشدگی کے بعد ایک مرتبہ پھر حکومت اور ان کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

اسپیشل برانچ کی جانب سے شہری انتظامیہ اور پولیس کو متنبہ کیا گیا کہ خطیب حکومت کے ساتھ کیا گیا حالیہ معاہدہ توڑ کر واپس لال مسجد آنے کی کوشش کرسکتے ہیں، جس کے نتیجے میں پولیس نے ان کے داخلے کو روکنے کے لیے مسجد کو ایک مرتبہ پھر گھیرے میں لے لیا۔

اس سلسلے میں جب دارالحکومت کی انتظامیہ کے افسران سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مولانا عبدالعزیز کے قریبی ساتھی مولانا ادریس 15 جولائی کو جامعہ فریدیہ کے باہر سے لاپتا ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: مولانا عبدالعزیز کے مطالبات سے پیچھے ہٹنے سے انکار پر لال مسجد تنازع برقرار

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مولانا عبدالعزیز کی ہدایت پر مولانا ادریس کی نگرانی میں مدرسہ میں کچھ کام جاری تھی۔

اس گمشدگی کے بعد مولانا عبدالعزیز کی جانب سے ایک پیغام میں حکومت کے ساتھ کیے گئے اس معاہدے کو توڑنے کی دھمکی دی گئی جس کے تحت وہ 2 ماہ سے لال مسجد کو چھوڑ چکے تھے۔

واضح رہے کہ علما کے ایک گروپ کے ذریعے حکومت اور مولانا عبدالعزیز کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا۔

ادھر اس دھمکی پر اسپیشل برانچ کی جانب سے انتظامیہ اور پولیس کو یہ مشورہ دیا گیا کہ وہ اقدامات کریں تاکہ مولانا عبدالعزیز دوبارہ لال مسجد نہ آسکیں۔

بعد ازاں جمعہ کو انسداد دہشت گردی فورس اور انسداد فساد یونٹ سمیت پولیس کے مکمل طور پر متعلقہ سامان سے لیس اہلکار لال مسجد پہنچے اور اس کو گھیرے میں لے لیا جبکہ مسجد روڈ اور میونسپل روڈ کو پولیس نے بلاک کردیا۔

تاہم اس معاملے پر پولیس اور انتظامیہ کے افسران سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ آن ریکارڈ بات کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

مزید برآں جب مولانا عبدالعزیز کے بھتیجے ہارون رشید سے رابطہ کیا گیا تو ان کا دعویٰ تھا کہ مولانا ادریس کو اس وقت محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے اٹھایا گیا جب وہ جامعہ فریدیہ سے واپس آرہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا عبدالعزیز جامعہ حفصہ کیلئے زمین کے وعدے پر لال مسجد چھوڑنے پر تیار

انہوں نے الزام لگایا کہ اس کے ردعمل میں مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ جامعہ حفصہ کی کچھ طالبات کے ہمراہ جامعہ فریدیہ پہنچیں جہاں پر طالبعلموں نے انہیں ایک کمرے میں لاک کردیا۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے سینئر افسران کی موجودگی میں جامعہ حفصہ کی طالبات سے موبائل فون چھین لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کوہسار نے جامعہ حفصہ کی طالبات سے چھینے گئے کچھ موبائل فونز برآمد کرلیے۔


یہ خبر 19 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کے حامل

یوم الحاق پاکستان: کشمیری عوام کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعظم

قانون سازی کے باوجود منشیات کے مقدمات پر سماعت کیلئے خصوصی عدالتیں قائم نہ ہوسکیں