پاکستان

کراچی کے مختلف علاقوں میں دوسرے روز بھی بارش

ملیر، شاہ فیصل، شارع فیصل، کورنگی سمیت دیگر علاقوں میں بارش ہوئی، پہلی بوند کےساتھ ہی مختلف علاقوں سےبجلی غائب ہوگئی۔
|

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے مختلف علاقوں میں مسلسل دوسرے روز بارش کے باعث موسم خوشگوار ہوگیا۔

شہر قائد میں مون سون کی بارشوں کا پہلا اسپیل 6 جولائی کو شروع ہوا تھا اور محکمہ موسمیات نے شہر میں 2 روز تک بارشوں کی پیش گوئی کی تھی۔

آج بھی صبح کے وقت میں گرمی اور حبس کے بعد سہ پہر میں موسم تبدیل ہوا اور مختلف علاقوں میں کہیں تیز اور کہیں ہلکی بارش ہوئی۔

مزید پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش، 6 افراد جاں بحق، بیشتر علاقوں سے بجلی غائب

ملیر، شاہ فیصل، یونیورسٹی روڈ، گلشن اقبال، شارع فیصل، کورنگی سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں بارش ہوئی تاہم بیشتر علاقوں میں بارش کی پہلی بوند گرتے ہی بجلی منقطع ہوگئی اور پہلے سے ہی لوڈ شیڈنگ سے ستائے عوام کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا۔

اس سے قبل محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سردار سرفراز نے کہا تھا کہ ہوا کا کم دباؤ کراچی کے مشرق میں موجود ہے جو بارش برسانے کی طاقت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ شہر کے جنوبی اور مشرقی حصوں میں زیادہ بارش کا امکان ہے کیونکہ سسٹم اسی طرف موجود ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ پیش گوئی بھی کی تھی آج اور کل بھی سسٹم کے تحت بارش کا امکان ہے جبکہ بارش کا اگلا اسپیل جولائی کے وسط کے بعد شروع ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز شہر قائد میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوئی تھی اور ہوا کے تیز جھکڑ چلنے سے کہیں درخت زمین سے اکھڑ گئے تھے تو کہیں عمارتوں سے ٹائلز گرنے کی ویڈیو بھی سامنے آئیں تھی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق 6 جولائی کو سب سے زیادہ بارش صدر میں 43 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ پی اے ایف بیس فیصل میں 26 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی موسلا دھار بارش کے بعد مختلف حادثات میں کمسن بچوں اور خاتون سمیت 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بارش، کرنٹ لگنے سے حادثات کا خدشہ

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کے مطابق ملیر کی شمسی سوسائٹی میں گھر کی دیوار گرنے سے ایک 3 سالہ بچی ایشا منور جاں بحق ہوئی تھی، ادھر ایک دوسرے واقعے میں بھی 60 سالہ خاتون گھر کی دیوار گرنے سے جاں بحق ہوگئیں تھیں جبکہ عباسی شہید ہسپتال کے ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر محمد سلیم کے مطابق لیاقت آباد کے انگارا گوٹھ میں 60 سالہ خاتون تاجن رزاق گھر کی دیوار گرنے سے جاں بحق ہوئیں تھیں۔

علاوہ ازیں پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق موسلا دھار بارش کے باعث ابراہیم حیدری میں ایک مکان کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں مکان کے رہائشی دو افراد بابر حسین اور خادم حسین جاں بحق ہوگئے تھے، مزید یہ کہ ابراہیم حیدری کے ہی علاقے میں ایک اور مکان کی دیوار گرنے سے 9 سالہ عمر دین، 7 سالہ ہانیہ نعمان جاں بحق ہوگئے تھے۔

بارشوں میں 2014 سے اب تک 73 افراد جاں بحق

خیال رہے کہ 2014 اور 2019 کے درمیان بارش سے متعلقہ واقعات میں 70 سے زیادہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

شہری انتظامیہ، صوبائی حکومت اور کے الیکٹرک کے خلاف شدید تنقید کے باوجود بہت سارے لوگ اس حقیقت سے لاعلم ہیں کہ پچھلے سال کی بارشوں میں ہونے والی 19 ہلاکتیں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں تھا کیونکہ ہر سال مون سون میں شہر کی ناقص بجلی اور سیوریج کا نظام تباہی مچاتا ہے اور درجنوں اموات کا سبب بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کے-الیکٹرک، کراچی میں بارشوں کے دوران 35 میں سے 19 ہلاکتوں کی ذمہ دار قرار

ہسپتالوں کے ذریعہ مرتب کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2014 سے صرف ایک سال 2018 میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی کیونکہ اس سال شہر میں بارش نہیں ہوئی تھی۔

6سالہ اعداد و شمار کے مطابق شہر میں بارش سے متعلقہ واقعات میں 73 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔