دنیا

مصر: کورونا کے پھیلاؤ پر بات کرنے والے ڈاکٹرز گرفتار، ناقدین کو بھی خاموش کرادیا گیا

ایک حاملہ ڈاکٹر کو ساتھی کی جانب سے ان کے موبائل سے مشتبہ کورونا وائرس کا کیس رپورٹ کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا، رپورٹ

قاہرہ: مصر میں ایک طرف جہاں ذرائع ابلاغ کی آواز کو دبایا جارہا ہے وہیں اب کورونا وائرس کی صورتحال کے دوران حکومتی اقدامات اور ناکافی سہولیات پر آواز اٹھانے والے ڈاکٹر اور ناقدین کو بھی گرفتار کیا جارہا ہے۔

ڈان اخبار میں امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ مصر کے خراب نظام صحت سے متعلق مضمون لکھنے کے بعد ایک ڈاکٹر کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ ایک فارماسسٹ کو کام کے دوران اس وقت اٹھالیا گیا جب اس نے حفاظتی آلات کی کمی سے متعلق آن لائن پوسٹ کیا۔

اسی طرح کورونا وائرس کے اعداد و شمار سے متعلق حکام سے سوالات کے بعد ایک ایڈیٹر کو گھر سے اٹھا لیا گیا جبکہ ایک حاملہ ڈاکٹر کو ان کی ساتھی کی جانب سے ان کے موبائل سے مشتبہ کورونا وائرس کا کیس رپورٹ کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ذرائع ابلاغ اور اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش، مصر میں صحافت جرم بن گئی

مصری حکام چونکہ کورونا وائرس کے خلاف لڑنے میں مصروف ہیں تو صدر عبدالفتح السیسی کی حکومت کی طرف سے صحت کے بحران سے نمٹنے کی کوششوں سے متعلق تنقید پر سیکیورٹی ایجنسیز قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے گروپس کے مطابق فروری میں مصر میں کورونا وائرس کے آغاز سے اب تک کم از کم 10 ڈاکٹرز اور 6 صحافیوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

اس کے علاوہ دیگر صحت ورکرز یہ کہتے ہیں کہ انہیں انتظامیہ کی جانب سے خاموش رہنے یا سزا بھگتنے کے لیے خبردار کیا گیا ہے۔

یہی نہیں بلکہ گرفتاری کے خوف سے ایک غیر ملکی نمائندہ ملک چھوڑ کر چلا گیا جبکہ دیگر 2 کو پیشہ ورانہ خلاف ورزیوں پر سرزنش کے لیے طلب کیا گیا۔

10 کروڑ آبادی والے ملک مصر میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے جو بے بس ہسپتالوں کے لیے خطرے کا باعث ہے کیونکہ اب تک وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 76 ہزار 253 کیسز سامنے آچکے ہیں جس میں سے 3 ہزار 343 اموات ہوئی ہیں جو عرب دنیا میں سب سے زیادہ اموات ہیں۔

ملک میں پیش آنے والی تمام صورتحال سے متعلق قاہرہ کے ایک فرنٹ لائن ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی اور بتایا کہ ہر روز میں کام کے لیے جاتا ہوں تو میں اپنی اور اپنے پورے گھر والوں کی قربانی دیتا ہوں، پھر وہ ہمارے ساتھیوں کو گرفتار کرکے ہمیں ایک پیغام دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ سال 2013 میں السیسی نے بطور وزیر دفاع فوج کی قیادت کرتے ہوئے مصر کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر محمد مرسی کے اقتدار کا خاتمہ کردیا تھا، جس کے بعد ملک گیر مظاہروں کا آغاز ہوا تھا، تاہم اس کے بعد سے برسوں میں السیسی نے اختلاف رائے کو مکمل دبا دیا اور اسلامی سیاسی مخالفین، سیکولر ایکٹیوسٹ، صحافی یہاں تک کہ بیلی ڈانسر تک کو جیل میں ڈال دیا۔

یہ بھی پڑھیں: مصر میں میڈیا دفتر پر چھاپا، 3 صحافی گرفتار

تاہم اب یہ کارروائی کا دائرہ کار ان ڈاکٹرز تک بڑھ گیا ہے جو لاپتا حفاظتی سامان سے متعلق عوامی سطح پر بات کرتے ہیں یا انفیکشن سے متاثرہ سرکاری اعداد و شمار پر سوال کرتے ہیں۔

تاہم ڈاکٹرز اور صحافیوں کی ان گرفتاریوں پر حکومتی پریس دفتر سے کوئی جواب تو نہیں دیا گیا جھوٹ کو حقائق سے شکست دینے کے عنوان سے ایک دستاویز بھیجا جس میں ملک کی معیشت اور دہشت گردی سے لڑنے میں السیسی کی کامیابیاں بیان کی گئیں۔

صدر السیسی کا وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں لوگوں کو یقین دلایا اور ناقدین کو ریاست کا دشمن قرار دیا گیا۔

لاہور: نجی اسکول میں ہراسانی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے 'خصوصی کمیٹی' تشکیل

پاکستان کے 35 خوبصورت ترین مرد

سانحہ بلدیہ، عذیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز میں سامنے آنے والے انکشافات