شیخوپورہ کے نزدیک مسافر کوسٹر ٹرین کی زد میں آگئی، 22 افراد ہلاک
لاہور: ضلع شیخوپورہ کے علاقے فاروق آباد میں مسافر بس کی ٹرین سے ٹکر کے نتیجے میں 20 سکھ یاتریوں سمیت 22 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 8 خواتین اور بچوں سمیت اکثریت سکھ یاتریوں کی تھی جب ڈرائیور اور ہیلپر بھی حادثے میں زندہ نہ بچ سکے۔
ذرائع کے مطابق حادثہ بس ڈرائیور کی غفلت کے باعث پیش آیا جس میں 29 سکھ یاتریوں سمیت 31 مسافر سوار تھے، سکھ یاتری پشاور سے دوپر 12 بجے سچا سودا پہنچے تھے اور اس کے بعد گرو نانک کی جائے پیدائش جانے کے لیے ننکانہ صاحب کے لیے نکلےننکانہ صاحب پہنچنے کے لیے ڈرائیور نے مقامی افراد سے راستہ دریافت کیا اور شارٹ کٹ استعمال کرتے ہوئے ریلوے کراسنگ کا رخ کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ حادثے میں ہلاک ہونے والے 20 افراد سکھ یاتری تھے۔
قبل ازیں ریسکیو 1122 کے ڈسٹرک انچارج رانا اعجاز نے بتایا کہ لاشوں اور زخمیوں کو ڈسٹرک ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ حادثے میں زخمی ہونے والے 8 میں سے 5 افراد کی حالت تشویشناک بتائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: قصور میں ٹرین کی کار کو ٹکر، 2 نوبیاہتا جوڑے ہلاک
حادثے کے بارے میں ڈی پی او غازی صلاح الدین نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ وقوعہ کے وقت پھاٹک بند تھا لیکن ڈرائیور نے جلد بازی کرتے ہوئے کچھ پیچے جا کر پھاٹک کراس کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں حادثہ رونما ہوا اور حادثے میں ڈرائیور بھی زندہ نہ بچ سکا۔
تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈرائیور پھاٹک بند ہونے کی وجہ سے کچھ دیر رکا پھر 25-30 گز پیچھے گیا جہاں ٹریک زمین سے قدرے ہموار تھا اور وہاں سے گاڑی گزارنے کی کوشش کی جو ٹرین کی زد میں آگئی۔
ڈی پی او نے مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد پاکستانی اور سکھ یاتری تھے جو 3 کوسٹرز میں سوار تھے جس میں سے 2 کوسٹر آگے گزر چکی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوسٹر میں 25 سے 26 مسافر سوار تھے جس میں سے 20 ہلاک ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ افراد پشاور سے کسی بزرگ کے انتقال پر تعزیت کے لیے اپنے عزیز و اقارب کے پاس ننکانہ صاحب آئے ہوئے تھے اور آج واپس پشاور جارہے تھے۔
مزید پڑھیں: حیدر آباد کے قریب مسافر ٹرین کی مال گاڑی کو ٹکر، 3 افراد ہلاک
دوسری جانب اس حوالے سے ترجمان ریلوے نے بتایا کہ کراچی سے لاہور آنے والی 43 اپ شاہ حسین ایکسپریس کا دوپہر ایک بجکر 30 منٹ پر ان مینڈ لیول کراسنگ پر اے سی کوسٹر سے تصادم ہوا جس میں 15 افراد ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی۔
ترجمان ریلوے نے مزید بتایا کہ ریلوے اور ضلعی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ کر ٹریک کی بحالی، زخمیوں اور جاں بحق افراد کو کوسٹر سے نکالنے میں مصروف ہیں۔
ترجمان ریلوے نے مزید بتایا کہ تمام ڈویژنل افسران کو جائے حادثہ کی طرف روانہ کیا گیا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حادثے کے بعد ریلوے نے فوری طور پر ڈی ای این کو معطل کردیا ہے جبکہ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔
وزیراعظم کا ریلوے کے آپریشنل سیفٹی ایس او پیز کا جائزہ لینے کا اعلان
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے شیخوپورہ میں ٹرین حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی۔
ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ میری دعائیں اور ہمدردیاں غمزدہ اہل خانہ کے ساتھ ہیں اور متعلقہ حکام کو ان غمزدہ خاندانوں کی مکمل معاونت اور دیکھ بھال یقینی بنانے کے احکامات دیے جاچکے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اس سانحے کے بعد اب ریلوے کے پورے آپریشنل سیفٹی ایس او پیز کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ٹرین حادثے میں قیمتوں جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس اور لواحقین سے تعزیت کی۔
انہوں نے محکمہ صحت کے حکام کو زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔
قبل ازیں 27 مئی کو پتوکی میں ایک ریلوے کراسنگ پر ٹرین سے کار کی ٹکر میں 2 نئے شادی شدہ بھائی اور ان کی بیویاں ہلاک ہوگئے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق ریلوے حکام نے 2 ریلوے کراسنگ میں سے صرف ایک پھاٹک کھول رکھا تھا جہاں کراچی جانے والی خیبر میل نے کار کو کچل دیا اور رکنے سے قبل کار کو ایک کلومیٹر تک ٹریک پر گھسیٹا۔
اس سے قبل 28 فروری کو سندھ کے ضلع سکھر کے علاقے روہڑی کے قریب پاکستان ایکسپریس کی مسافر کوچ سے ٹکر ہوئی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
حادثہ روہڑی کے قریب اچھیوں قبیوں کے مقام پر پیش آیا تھا جہاں کراچی سے سرگودھا جانے والی ایک مسافر کوچ پھاٹک کھلا ہونے کے باعث کراچی سے راولپنڈی جانے والی پاکستان ایکسپریس کی زد میں آگئی تھی۔
حادثہ اتنا ہولناک تھا کہ مسافر کوچ دو حصوں میں تقسیم ہوگئی جبکہ تصادم کے ساتھ ہی ٹرین، کوچ کو 150 سے 200 فٹ دور تک گھسیٹتے ہوئے لے گئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران ریلوے حادثات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے تاہم سال 2019 پاکستان ریلویز اور اس کے مسافروں کے لیے بدترین ثابت ہوا اور پورے سال میں بڑی تعداد میں حادثات رونما ہوئے جن میں اکتوبر میں تیزگام ٹرین میں ہولناک آتشزدگی کا سانحہ بھی شامل ہے۔
ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا تھا کہ '2019 میں 100 سے زائد ٹرین سے متعلق حادثات ہوئے جن میں چند مہلک تھے، اس کے علاوہ سال کے پہلے 5 ماہ میں ہی راستے میں انجن ناکارہ ہونے کے 111 واقعات پیش آئے'۔