پاکستان

وفاقی حکومت میں گریڈ ایک سے 16 کی ہزاروں اسامیاں ختم کرنے کا عمل شروع

گزشتہ ایک دہائی میں ملازمین کی تعداد مسلسل بڑھی ہے جس کی وجہ سے سالانہ تنخواہوں کا بل 3 گنا بڑھ چکا ہے، وزارت خزانہ

اسلام آباد: عالمی بینک کے ساتھ رائٹ سائزنگ کے سمجھوتے کی وجہ سے وفاقی حکومت نے ایک سال سے خالی گریڈ ایک سے 16 تک کی ہزاروں اسامیوں کو ختم کرنے کے عمل کا آغاز کردیا۔

وزارت خزانہ نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکریٹری کو ’تمام وزارتوں، ڈویژنز اور حکومتی محکموں میں ایک سال سے زائد عرصے سے خالی گریڈ ایک سے 16 کی خالی اسامیوں کو ختم کرنے کے لیے‘ کابینہ عملدرآمد کمیٹی کے فیصلے کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ حکومت کے عالمی قرض دہندہ اداروں بشمول عالمی بینک کے ساتھ ’وفاقی حکومت کی تنظیم نو اور رائٹ سائزنگ کے لیے‘ کیے گئے وعدے کا حصہ ہے تا کہ سول حکومت پر اٹھنے والے اخراجات کو قابو کیا جاسکے۔

خط میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان اور عالمی بینک کی خواہش ہے کہ غیر ضروری اخراجات کو محدود رکھنے کے لیے حکومتی مشینری کو صحیح حجم میں اور اسمارٹ ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت میں 81 ہزار سے زائد اسامیاں خالی

اس وقت وفاقی حکومت میں 6 لاکھ 80 ہزار اسامیاں منظور شدہ ہیں لیکن اس میں سے 80 ہزار سے زائد ایک سال سے زائد عرصے سے خالی ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھیجے گئے خط میں وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے ملازمین کی تعداد ’گزشتہ ایک دہائی کے عرصے میں مسلسل بڑھی ہے اور اس کی وجہ سے سالانہ تنخواہوں کا بل 3 گنا بڑھ چکا ہے جبکہ پینشن کا بل بھی ناقابلِ انتظام ہوگیا ہے‘۔

خیال رہے کہ رواں مالی سال میں وفاقی حکومت کا پینشن بل 4 کھرب 70 ارب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں فوجی اہلکاروں کی پینشن کا حجم 3 کھرب 70 ارب روپے ہے۔

اس کے مقابلے رواں مالی سال کے دوران وفاقی حکومت چلانے کا مجموعی خرچ 4 کھرب 75 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت اور خودمختار اداروں میں ایک لاکھ 70 ہزار خالی آسامیاں

حکام کو یقینی ہے کہ ’وفاقی حکومت کا ڈھانچہ ناہموار ہے اور 95 فیصد ملازمین ایک سے 16 گریڈ کے ہیں جو سیلری بل کا 85 فیصد حصہ حاصل کرتے ہیں‘۔ ادھر عالمی بینک کا ماننا ہے کہ یہ معاون عملہ جدید حکومتی مشینری کی مجموعی تعداد کے 50 فیصد سے زائد نہیں ہونا چاہیے۔

اس ضمن میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے سادگی اور اداراہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے ڈان کو بتایا کہ مشاہدے میں یہ بات آئی کہ منظور شدہ اسامیوں اور ان پر کام کرنے والے ملازمین کی حقیقی تعداد میں 12 سے 13 فیصد کا ’فل گیپ‘ موجود ہے۔

اس کا مطلب یہ کہ منظور شدہ اسامیوں میں سے 84 سے 85 فیصد بھری رہتی ہیں جبکہ بقیہ اسامیاں خالی ہیں۔

ڈاکٹر عشرت حسین کا مزید کہنا تھا کہ ان گریڈز کی 71 ہزار اسامیاں 2 سے 3 سال کے عرصے سے خالی پڑی ہیں اس لیے حکومت نے ان اسامیوں کو منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 3 ماہ میں 90 ہزار آسامیوں پر بھرتی کے احکامات

انہوں نے بتایا کہ ان اسامیوں پر اب کوئی بھرتی نہیں کی جائے گی تاہم اہم پبلک سروسز مثلاً سماجی شوبے میں گریڈ ایک سے 16 کی اسامیاں بڑھائی جائیں گی۔

مزید وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ، نرسز، پیرامیڈکس اور پولیس کی اسامیاں نہ صرف پر کی جائیں گی بلکہ اس میں اضافہ کیا جائے گا۔

بجلی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے فرنس آئل کی درآمد پر پابندی ختم

کورونا کیسز میں 40 فیصد کمی، 50 فیصد افراد وائرس سے صحتیاب ہوگئے

وفاق کا صوبوں سے اپنے مالیاتی کمیشن ایوارڈز کے اعلان کا مطالبہ