حکومت سندھ 8 برسوں میں ایسا ہسپتال نہ بناسکی جہاں آصف زرداری کا علاج ہوسکے، مراد سعید
وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے سندھ حکومت کے اقدامات پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے ایک سرکاری ہسپتال کی انچارج خاتون نے اپنا علاج نجی ہسپتال سے کروایا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ جب لاک ڈاؤن کیا تو وزیر اعظم عمران خان سب سے پہلے ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد لوگوں کے لیے 12ہزار فی خاندان کے حساب سے 144 ارب روپے کا پیکج لے کر آئے اور صنعتوں کے لیے اربوں کے پیکج کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہونے والے نقصان کے باعث لوگوں کو روزگار سے نہ نکالیں اور ان کے لیے بھی پیکج کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام وبا کے دنوں میں امید بن گیا اور ایک کروڑ 20 لاکھ افراد میں فنڈز تقسیم کیے جس کو دنیا نے سراہا، صوبوں کو حفاظتی کٹس فراہم کیں۔
مزید پڑھیں:حکومت نے شہریوں، ڈاکٹروں کو لاوارث چھوڑ کر ان کی زندگی خطرے میں ڈال دی، بلاول بھٹو
مراد سعید نے کہا کہ جس پاکستان میں ٹیسٹ کی صلاحیت 100 تھی اس کو اب 30 ہزار تک لے کر گئے جبکہ وبا آئی تھی تو ماسک درآمد کرنے کی بات کی جارہی تھی لیکن اب اتنی صلاحیت ہوگئی ہے کہ برآمد بھی کرسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سینیٹائزر اور ماسک اتنے بنائے ہیں کہ اب برآمد کرنے جارہے ہیں اور اس کی اجازت بھی مل گئی ہے اور دو مہینوں میں جن کا روزگار ختم ہوا اور متاثر ہوئے ان کے لیے 1200 ارب کا پیکج لایا گیا جو خطے میں پاکستان سے بہتر معیشت والے ممالک سے بھی بڑا پیکج ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 20 ہزار سے زائد ڈاکٹروں کو تربیت دی گئی ہے اور 848 مقامات پر اسمارٹ لاک ڈاؤن شروع ہوچکا ہے اور حکومتی ایس او پیز پر عمل نہ کرنے پر ایک ہزار 311 مارکیٹیں سیل کی جاچکی ہیں، 83 صنعتی یونٹ، 2 ہزار 221 گاڑیوں پر بھی جرمانہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی طرف صحت کے نظام کے لیے 50 ارب روپے دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم موجود ہے اور صوبائی حکومتوں کی بھی کچھ ذمہ داری تھی۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نے وعدہ کیا ہے لوگوں کو راشن پہنچائیں گے اور آپ کے تین وزرا کے مختلف بیانات سامنے آئے، ڈیڑھ لاکھ، تین لاکھ اورپھر 5 لاکھ لوگوں کو راشن دینے کا کہا گیا لیکن عملی طور پر کسی کو راشن نہیں ملا، روزانہ آپ کی طرف بھاشن ضرور ملتا ہے لیکن راشن کسی کو نہیں ملا۔
پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت کی ذمہ داری صوبوں کی تھی لیکن ہم آپ کو کٹس دے رہے ہیں اور ٹیسٹ کی صلاحیت بڑھا رہے ہیں اور ساتھ میں تربیت بھی دے رہے ہیں اور سندھ کے اندر احساس پروگرام کے تحت پیسے بھی دے رہے ہیں۔
'سندھ حکومت کو صحت کے لیے ساڑھے 5 کھرب روپے ملے'
مراد سعید نے کہا کہ سندھ حکومت کو پچھلے 8 برسوں میں ساڑھے 5 کھرب روپے صرف صحت کے لیے ملے، لیکن وہاں کوئی ایسا ہسپتال نہیں بنایا گیا جہاں آصف زرداری کا علاج ہوسکے۔
مراد علی شاہ پر الزام عائد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی بوکھلاہٹ شوگر کمیشن میں نام آنے کی وجہ سے ہے کیونکہ رپورٹ میں آصف زرداری کے لیے ان کا مرکزی کردار سامنے آیا ہے اور زرداری کی کرپشن کے لیے انہوں نے سہولت کاری کا کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں:این سی او سی کا اہم قدم، ملک بھر میں 250 اضافی وینٹی لیٹرز کی فراہمی
ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے 5 کھرب ملنے کے باوجود وزیراعلیٰ کے حلقے میں دھماکا ہوتا ہے لیکن زخمیوں کو اٹھانے کے لیے ایمبولینس اور ہسپتال میں اسٹریچر نہیں ہوتے۔
مراد سعید نے کہا کہ لاڑکانہ میں کتوں کے کاٹنے کی ویکسین نہیں ہے جبکہ پچھلے ایک سال میں 29 ہزار واقعات پیش آئے لیکن ڈاکٹروں کو بھی سہولت نہیں دی۔
سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فرقان ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جان دیتا ہے لیکن آپ کے پاس وینٹی لیٹر نہیں ہے جبکہ ہم نے صوبوں کو 250 وینٹی لیٹرز دیے ہیں۔
وفاقی وزیر نے سندھ حکومت سے کہا کہ اس وبائی صورت حال میں بھی آپ کو کرپشن کی پڑی ہوئی ہے، بجائے لوگوں کو سہولت دیتے اور صحت کے ساڑھے 5 کھرب کو درست استعمال کرتے، بنیادی سہولیات اور صحت کے مناسب اقدامات کرتے لیکن جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھیں تو وہ سارا پیسہ زرداری کے جیب میں چلا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نجی ہسپتالوں سے کرپشن کا ایک نیاسلسلہ شروع کیا ہے، جس ہسپتال کا خرچہ کم بھی ہے ان سے معاہدہ کر رہے ہیں اور نجی ہسپتالوں کو 200 مریضوں کا پیسہ ایڈوانس میں دیا جائے گا اور فی مریض ایک لاکھ 10ہزار روپے ادا کرنے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ کہتے ہیں کہ سندھ کے اندر غربت سے کوئی نہیں مرتا لیکن صرف تھر مین بھوک سے سالانہ ساڑھے 400 سے ساڑھے 500 اموات ہوتی ہیں۔
مراد سعید نے کہا کہ بھوک سے لوگ نہیں مرتےہیں تو پھر کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ اور دیگر شہروں میں لوگ سڑکوں پر کیوں نکلے تھے، وہ خوراک مانگ رہے تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ میں ہسپتال کی انچارچ خاتون کے حوالے سے سننے میں آیا کہ وہ اپنے علاج کے لیے نجی ہسپتال چلی گئیں، یہ حالت ہے سندھ کے ہسپتالوں کی۔
چند جماعتیں کووڈ-19 بحران پر سیاست کررہی ہیں، شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ چند سیاسی جماعتیں کوروناوائرس کے بحران پر سیاست کررہی ہیں۔
پریس کانفرنس کرتےہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ صوبائی وزرائے اعلیٰ اور ڈاکٹروں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اجلاس میں موجود تھے اور ان کی تجاویز کی روشنی میں فیصلے کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری تمام کوششوں کے باوجود چند سیاسی جماعتیں بحران پر سیاست کر رہی ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'وزیراعلیٰ سندھ نے این سی او سی میں اتفاق کیا اور پھر سندھ پہنچنے کے بعد وہ کچھ اور کہنے لگے، پی پی پی خاص طور پر لیکن دیگر جماعتیں بھی کنفیوژن پھیلا رہی ہیں'۔