دنیا

بھارت: گاؤں والوں نے زندہ دفن کیے گئے نوزائیدہ بچے کو بچالیا

نوزائیدہ بچے کو گیلی مٹی میں دفن کیا گیا تھا، گاؤں والوں نے اسے نکال کر ہسپتال پہنچایا۔

بھارت میں عام طور بچیوں کو پیدائش سے قبل ہی ماؤں کے پیٹ میں مارنے یا پھر انہیں زندہ دفن کرنے کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔

تاہم اس بار بھارت سے سامنے آنے والی خبر نے سب کو حیران کردیا۔

جی ہاں، بھارت کی ریاست اترپردیش سے خبر سامنے آئی ہے کہ وہاں کے گاؤں والوں نے زندہ دفن کیے گئے نوزائیدہ بچے کو بچالیا۔

بھارتی خبر رساں اداے انڈو ایشین نیوز سروس (آئی اے این ایس) کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ضلع سدھارتھا نگر کے گاؤں سنوا کے علاقہ مکین جب کھیتوں کے برابر کھڑے تھے تو انہیں ایک نوزائیدہ بچے کے رونے کی آواز سنائی دی اور تلاش کرنے پر انہوں نے بچے کو زمین کے اندر دفن پایا۔

رپورٹ کے مطابق گاؤں والوں نے بچے کے رونے کی آواز کے بعد اسے تلاش کرنا شروع کیا تو انہیں گیلی مٹی میں نوزائیدہ بچے کے پاؤں دکھائی دیے اورانہوں نے مٹی کو ہٹاکر بچے کو بچالیا۔

مذکورہ واقعے کے وقت وہاں موجود کچھ افراد نے واقعے کی ویڈیو بھی بنائی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق گاؤں والوں نے بچے کو مٹی سے نکالنے کے بعد اسے قریبی صحت مرکز منتقل کیا، جہاں ڈاکٹروں نے بچے کے ٹیسٹ کرنے کے بعد انہیں ابتدائی طبی امداد دی اور بعد ازاں بچے کو قریبی شہر کے بڑے طبی مرکز منتقل کردیا گیا۔

معاملہ سامنے آنے کے بعد پولیس بھی حرکت میں آگئی اور پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف بچے کو زندہ دفن کرنے کا مقدمہ دائر کرکے تفتیش شروع کردی۔

اسی خبر کے حوالے سے برطانوی اخبار ڈیلی میل نے بھی بتایا کہ اب بچے کی صحت خطرے سے باہر ہے اور اسے ایک ہفتے تک صحت مرکز میں رکھے جانے کا امکان ہے۔

اسی معاملے پر آؤٹ لک انڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بچے کی صحت بہتری کی جانب گامزن ہے اور ایک ہفتے کے بعد بچے کو حکومت کے ماتحت چلنے والے چائلڈ پروٹیکشن سینٹر منتقل کیا جائے گا۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ نوزائیدہ بچہ کتنے ماہ کا ہے اور اسے کتنے گھنٹے قبل دفن کیا گیا تھا۔

بچے کو مٹی سے نکالنے کی ویڈیوز بھارتی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور انسانیت سوز واقعے پر درجنوں افراد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پی آئی اے کو سفارشی ٹولا چلا رہا ہے، اب اس پر سفر نہیں کروں گی، ماہین خان

اداکاروں کے بعد حکومتی شخصیات بھی 'ارطغرل غازی' پر منقسم

سعودی عرب میں لاک ڈاؤن کے دوران طلاقوں میں 30 فیصد اضافہ