دنیا

کورونا کے باعث بند ہونے والے کئی عجائب گھروں کے دوبارہ نہ کھلنے کا امکان

دنیا بھر میں پھیلی وبا کے باعث 90 فیصد میوزیم بند ہو چکے ہیں جن میں سے بیشتر اب کبھی نہیں کھلیں گے، یونیسکو

اسلام آباد: دی یونائٹڈ نیشنز ایجوکیشنل، سائنٹیفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن (یونیسکو) کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے باعث دنیا کے 90 فیصد میوزیم بند ہوچکے ہیں جن میں سے 10 فیصد سے زیادہ میوزم اب کبھی بھی نہیں کھل سکیں گے۔

یونیسکو کی جانب سے کورونا کے پیش نظر جاری کردہ تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وبا کے باعث عارضی طور پر بند کیے گئے میوزیمز پر طویل المدتی معاشی اور سماجی اثرات مرتب ہونے کے واضح امکانات ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کورونا کی وجہ سے ثقافتی و سیاحتی بندشوں کے باعث میوزیمز سمیت اسی طرح کے دیگر ادارے سخت مالی مشکلات کا شکار ہیں اور ایسے ادارے سیاحوں سے ہونے والی کمائی کے تحت ہی چلتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پیرس کا معروف ’لوور‘ میوزیم بند

خیال رہے کہ پاکستان میں 46 میوزم ہیں جن میں سے 37 میوزیم کورونا کے باعث بند ہیں جو ملک کے مجموعی میوزیم کا 84 فیصد بنتے ہیں، اسی طرح مغربی یورپ کے 16 ہزار 634 میوزیم میں سے 95 فیصد بند ہیں جب کہ ایشیا اور پیسفک خطے کے 12 ہزار 195 میوزیم میں سے 60 فیصد میوزیم بھی بند ہیں۔

اسی طرح مشرقی یورپ کے تقریبا تمام ہی 11 ہزار 465 جب کہ لاطینی امریکا اور کیریبیئن خطے کے 7 ہزار 810 میوزیم بند ہیں، عرب ممالک کے بھی تمام ہی 473 میوزیم بند ہیں جب کہ افریقہ کے 841 میں سے 738 میوزیم بھی بند ہیں۔

یونیسکو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے باعث میوزیم بند ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر میوزیم کے ملازمین ہوئے ہیں اور ہر پانچ میں سے 3 ملازمین کو اپنی ملازمت کھونی پڑی ہے اور اب ہنگامی بنیادوں پر ایسے افراد کی مدد کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سیاحت کی بحالی کے لیے کوشاں رہنے والے افراد کو میوزیم کی اہمیت و افادیت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، کیوں کہ میوزیم کے ذریعے ہی بیرون ممالک سے آنے والے افراد مذکورہ ملک سے متعلق معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ بھی بتایا گیا کہ میوزیم کی سماج کے لیے خصوصی اہمیت ہوتی ہے اور ان کی اہمیت کورونا کی وبا کے آغاز سے بھی واضح ہوتی ہے، میوزیم کی ذریعے ہی سماج میں ہونے والی تبدیلیوں اور معاشرے کو دی جانے والی نئی شکل کو اجاگر کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کی وجہ سے بندکیے گئے میوزیم سے نایاب پینٹنگ چوری

رپورٹ میں اس بات کا بھی عندیہ دیا گیا ہے کہ ادارہ کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے بعد میوزیمز کی بحالی اور عوام کے ساتھ روابط کو بحال کرنے کے لیے بھی پُرعزم ہے۔

دنیا بھر کے عجائب گھر علم و ثقافت، معاشرتی روابط اور بہتری کے فروغ دینے کا ایک اہم ذریعہ ہیں اور یہاں پر علمی لوگ ایک دوسرے سے ملاقاتوں کے دوران معلومات اور علم کا تبادلہ بھی کرتے ہیں لیکن اس وقت دنیا کے تمام خطوں کے میوزیم مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2012 کے بعد دنیا بھر میں عجائب گھروں کی تعداد میں نمایاں یعنی 60 فیصد کا اضافہ ہوا اور اس وقت تک دنیا بھر میں 95 ہزار میوزیم موجود ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ کورونا کے بحران کے باوجود بہت سارے ثقافتی اداروں نے پیشہ ور افراد اور معاشرے کو بہتر بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔


یہ رپورٹ 29 مئی کو روزنامہ ڈان میں شائع ہوئی

فریال محمود اور دانیال راحیل نے خاموشی سے شادی کرلی

ابھی شادی کی طلب نہیں، جب ہوگی تو کرلوں گی، عائشہ عمر

میرا اکاؤنٹ ہیک کرکے انتہائی نازیبا ویڈیو کو لائک کیا گیا، وقار یونس