پاکستان

پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان میں یومِ علیؓ کے جلوسوں پر پابندی عائد

رمضان کے آخری عشرے میں یومِ علیؓ سمیت کسی قسم کا جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، این سی او سی کا فیصلہ
| | |

پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں نے کووِڈ 19 کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر 21 رمضان المبارک کو یوم شہادت حضرت علیؓ کے موقع پر جلوسوں پر مکمل پابندی عائد کردی جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے بھی رمضان المبارک کے آخری عشرے کے دوران کسی قسم کے جلوس کی اجازت نہ دینے کا حکم جاری کردیا گیا۔

تاہم صوبائی حکومتوں نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد کے ساتھ چار دیواری کے اندر تعزیتی اجتماعات (مجالس) کی اجازت دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی محکمہ داخلہ سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا کہ وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایات کی روشنی میں صوبے میں یومِ علیؓ کے اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

اسی طرح حکومت خیبرپختونخوا کے ریلیف ری ہیبلیٹیشن ڈپارٹمنٹ سے جاری نوٹفکیشن میں کہا گیا کہ کووِڈ 19 کے سلسلے میں نافذ ایمرجنسی کے تحت مذہبی سمیت ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد ہے۔

دوسری جانب حکومت بلوچستان کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت بلوچستان نے صوبے میں ہر قسم کے مذہبی جلوسوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ وفاقی حکومت نے بھی کسی مذہبی جلوس کی اجازت نہ دینے کی ہدایت کی تھی۔

اعلامیے کے مطابق تمام علمائے اہل تشیع کو کووِڈ 19 کے کیسز میں اضافے سے آگاہ کردیا گیا ہے تاکہ یومِ علی کے جلوسوں سے گریز کیا جائے۔

تاہم پنجاب حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ حکومت اور علمائے کرام کے متفقہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کرتے ہوئے چار دیواری کے اندر مجالس کی اجازت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ایس او پیز پر عمل کریں، ایسا نہ ہو حکومت کو دوبارہ سختی کرنا پڑے، وزیراعلیٰ سندھ

حکام کے مطابق ایس او پیز کے تحت عزادار سماجی فاصلہ برقرار رکھیں گے اور مجلس کے دوران قالینوں پر نشست نہیں ہوگی جبکہ مجلس بھی ایک گھنٹے سے زیادہ جاری نہیں رہے گی تاہم اگر زمین پر پکا فرش نہ ہو تو قالین استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

حکومتی ہدایات کے مطابق منتظم تمام ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کے پابند ہوں گے اور کسی بچے یا ضعیف کو مجلس میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔

علاوہ ازیں حکومت نے امام بارگاہوں اور دیگر مقامات جہاں یومِ علیؓ سے متعلق اجتماعات ہوں وہاں سخت سیکیورٹی کا بھی حکم دیا۔

قبل ازیں وفاقی حکومت نے 9 مئی کو لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز پر عملدرآمد کے لیے صوبائی حکومتوں کو مراسلہ ارسال کیا تھا۔

مراسلے میں کہا گیا تھا کہ رمضان المبارک اور تراویح کے لیے متفقہ 20 نکاتی ایس او پیز کا اطلاق نہ صرف رمضان کے آخری عشرے بلکہ نماز عید پر بھی ہوگا۔

مزید پڑھیں: ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والی مارکیٹوں کو سیل کردیا جائے، چیئرمین کراچی تاجر اتحاد

وفاقی حکومت نے ہدایت کی تھی کہ صوبائی حکام تمام ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔

مراسلے میں کہا گیا کہ رمضان کے آخری عشرے اور عید کے تعطیلات کے دوران وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر اور سماجی فاصلے کی رہنما ہدایات پر عمل کیا جائے۔

وفاقی حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ 9 مئی کے بعد لاک ڈاون کے حوالے سے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

ساتھ ہی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ رمضان کے آخری عشرے میں یوم علیؓ سمیت کسی قسم کا جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سندھ میں ایس او پیز کے ساتھ تمام اجتماعات کی اجازت

دوسری جانب سندھ حکومت نے کہا ہے کہ ہر قسم کے مذہبی جلوس اور ریلیوں کو 23 اپریل کو تراویح کے اجازت نامے میں شامل کرلیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی ایک اور رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں پاسبانِ اعزا کی جانب سے یومِ علیؓ سمیت ہر قسم کے جلوس و اجتماعات پر پابندی کے حوالے سے 27 اپریل کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔

درخواست کی سماعت میں محکمہ داخلہ کے فوکل پرسن امان اللہ زرداری نے جواب جمع کروایا کہ کووِڈ 19 کا پھیلاؤ روکنے کے لیے مسلمان ممالک سمیت دنیا بھر میں تمام حکومتوں نے مساجد میں نمازوں کے اجتماعات محدود کرنے کے احکامات دیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر گل پلازہ اور زینب مارکیٹ بند

انہوں نے بتایا کہ مذہبی سرگرمیوں پر پابندی کے حوالے سے صوبائی حکومت نے تمام مکاتب فکر کے علما سے رائے لی تھی جنہوں نے متفقہ طور پر اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اگر طبی طور پر ضروری ہوا تو حکومت مساجد میں نمازیوں کی تعداد پر پابندی عائد کرسکتی ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ درخواست گزار نے جس نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا ہے وہ محکمہ داخلہ نے جاری نہیں کیا اور وہ جعلی ہے۔

سماعت میں عدالت کو بتایا گیا کہ ’آرڈر رمضان تراویح ایز پر اگریمنٹ ود علما‘ جو صوبائی حکومت نے صدر مملکت اور مذہبی علما کی مشاورت سے تشکیل دیے گئے 20 نکاتی ایس او پیز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 23 اپریل کو جاری کیا تھا صوبائی محمکہ داخلہ نے اس میں تمام مذہبی اجتماعات، ریلیوں اور جلوسوں کو شامل کردیا تھا۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے مارچ کے اواخر میں ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کرکے ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

لاک ڈاؤن کے دوران ہر قسم کی معاشی سرگرمیاں معطل ہونے کی وجہ سے حکومت نے کاروباری اداروں اور غریب طبقے کو ریلیف دینے کے لیے خصوصی پیکج بھی دیا تھا۔

بعدازاں 9 مئی کو حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے کاروباری مراکز کھولنے کا اعلان کردیا تھا تاہم تعلیمی ادارے اب بھی بند ہیں۔

مزید پڑھیں: ایس او پیز پر اتفاق، سندھ میں پیر سے صبح 8 سے شام 5 تک دکانیں کھولنے کی اجازت

تاہم حکومت نے ان سرگرمیوں کی بحالی کے ساتھ احتیاطی تدابیر اور اس مقصد کے لیے تشکیل دیے گئے خصوصی ایس او پیز پر عملدرآمد کی سختی سے ہدایت کی تھی جس پر عملدرآمد نہ ہونے پر گزشتہ روز مختلف مارکیٹس اور دکانوں کو سیل بھی کیا گیا۔

واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے اور اب تک کووِڈ 19 کے 353 ہزار 788 کیسز جبکہ 770 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں اور 9 ہزار 695 افراد صحتیاب ہوئے۔

'ارطغرل غازی' کا ریمیک نہیں، ایک تاریخی ڈراما بنارہے ہیں، ہمایوں سعید

اپوزیشن کے واک آؤٹ کے باوجود شہریار آفریدی چیئرمین کشمیر کمیٹی منتخب

وزیراعلیٰ پنجاب چینی انکوائری کمیشن میں پیش، حکومت پنجاب کے کردار پر بیان ریکارڈ