اگر کوئی جاننے والا فیس بک کا صارف نہیں تو ایسے افراد کے ساتھ ویڈیو چیٹ کا لنک شیئر کرکے انہیں حصہ بنانا ممکن ہوگا۔
کمپنی تو اس فیچر کو اپنی دیگر میسجنگ ایپس کا حصہ بنانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے جیسے انسٹاگرام ڈائریکٹر اور واٹس ایپ۔
نئے کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں ویڈیو کالنگ کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے کیونکہ اربوں افراد گھروں تک محدود ہیں۔
فیس بک کی میسجنگ سروسز میں بھی ویڈیو کالنگ کرنے والے افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا اور یہی وجہ ہے کہ اس نئے فیچر کو متعارف کرایا گیا ہے۔
واٹس ایپ میں بھی گروپ آڈیو یا ویڈیو کالز میں لوگوں کی تعداد بڑھا کر 8 کی جارہی ہے۔
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے جمعے کو اس بارے میں بتایا کہ یہ نیا ٹول فیس بک کی ان کوششوں کا حصہ ہے جس کا مقصد صارفین کو ویڈیو کو ذریعے ایک دوسرے سے جڑنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
مارک زکربرگ نے کہا 'اس کا مقصد صرف کسی کو کال کرنا نہیں، بلکہ یہ ایک پرائیویٹ سوشل پلیٹ فارم کا بلڈنگ بلاک ہے جس کو متعدد مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے'۔
فیس بک کے مطابق 70 کروڑ سے زائد صارفین روزانہ فیس بک میسنجر اور واٹس ایپ پر آڈیو اور ویڈیو کالز کرتے ہیں اور کچھ ممالک میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران کالز کی شرح میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح گروپ ویڈیو کالز کی شرح میں کچھ ممالک میں 10 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
فیس بک نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ صارفین کی کالز کو نہیں سنتی اور لوگوں کو پرائیویسی پر کنٹرول حاصل ہے۔
اس نئے ٹول کو استعمال کرنے کے لیے فیس بک مینسجر پر ویڈیو آئیکون پر کلک کرنا ہوگا، آپ اس کو کنٹرول کرسکیں گےکہ کون اس روم کو دیکھ سکتا ہے اور آپ اسے لاک یا اَن لاک کرسکتے ہیں۔
اگر ایک روم اَن لاک ہوجائے گا تو اس کے لنک کے ساتھ کوئی بھی اس کا حصہ بن سکے گا اور دیگر سے شیئر کرسکے گا۔
فیس بک فرینڈز سے نیوزفیڈ، گروپس اور ایونٹس میں کسی روم کو شیئر کیا جاسکتا ہے۔
روم بنانے مہمانوں کو کسی بھی نکال سکتا ہے اور لوگ فیس بک اصولوں کی خلاف ورزی پر گروپ ویڈیو چیٹ کو رپورٹ بھی کرسکتے ہیں۔