دنیا

دبئی: صحت یاب ہونے والے ایک مریض کی داستان

کورونا سے لڑ کر صحت یاب ہونے والے 36 سالہ مصری نژاد شخص نے 20 دن تک زندگی اور موت کی جنگ لڑی۔

کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں 25 لاکھ انسان متاثر جبکہ ایک لاکھ 75 ہزار تک ہلاک ہوچکے ہیں، تاہم اس عالمی وبا سے متاثر ہونے والے کم از کم 5 لاکھ افراد ایسے بھی ہیں جو صحت یاب ہو چکے ہیں۔

کورونا جیسی وبا سے لڑ کر صحت یاب ہونے والے افراد میں دبئی میں رہنے والے 36 سالہ مصری نژاد شخص بھی ہیں جنہوں نے 20 دن تک زندگی اور موت کی جنگ لڑی۔

ہسپتال کے بستر پر زندگی اور موت کی جنگ لڑ کر صحت یاب ہونے والے مصری شخص نے عربی خبررساں ادارے گلف نیوز کو اپنی بیماری اور اس سے صحت یاب ہونے سے متعلق کہانی بتائی جو کہ یقیناً کئی لوگوں کو آبدیدہ کردے گی۔

مصری نژاد شخص نے گلف نیوز کو فون پر بتایا کہ صحت مند ہونے کے باوجود وہ ٹھیک طرح سے بول نہیں پا رہے ہیں اور انہیں بولنے میں نہ صرف دشواری بلکہ تکلیف بھی ہو رہی ہے۔

صحت مند ہونے والے شخص کا کہنا تھا کہ نہ صرف ان کے بولنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے بلکہ ان کا وزن بھی کم ہوچکا ہے جس کی وجہ سے وہ کافی کمزور ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں علاج کے 20 دنوں میں سے 14 دن تک وہ انتہائی تکلیف میں رہے، انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا، ان کے گلے سے کئی نلکیاں گزار کر ان کے پھیپھڑوں سمیت ان کے اندرونی حصے کا علاج کیا گیا۔

مصری نژاد شخص کے مطابق دو دن قبل تک وہ ٹھیک طرح سے بات کرنے سے بھی قاصر تھے مگر اب وہ آہستہ آہستہ ٹھیک ہو رہے ہیں اور انہیں امید ہے کہ اگلے 2 سے 3 ہفتوں میں وہ مکمل طور پر صحت یاب ہوجائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں علاج کے دوران وہ 14 دن تک کھانے پینے اور نیند پوری کرنے سے قاصر تھے، انہیں پھیپھڑوں میں شدید تکلیف تھی، جس کی وجہ سے ان سے نہ تو ٹھیک طرح سے سویا جا رہا تھا اور نہ ہی کھانا کھایا جا رہا تھا۔

ہسپتال سے ڈسچارج ہونے والے شخص کا کہنا تھا کہ اب وہ اپنی غذا اور نیند پر مکمل توجہ دیں گے تاکہ وہ جلد صحت یاب ہو سکیں۔

'خوش قسمت ہوں کہ دبئی میں علاج ہوا'

ادھر مصری نژاد شخص نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ وہ اب صحت مند ہوکر ہسپتال سے ڈسچارج ہوچکے ہیں اور انہوں نے خود کو خوش قسمت بھی قرار دیا کہ ان کا علاج متحدہ عرب امارات جیسی ریاست میں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ دوران علاج ڈاکٹرز اور طبی عملے نے 24 گھنٹے کسی بھی تفریق کے بغیر ان کی دیکھ بھال کرنے سمیت ان کا مکمل طرح سے علاج کیا۔

انہوں نے ہسپتال عملے کو سپر ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اگر وہ کورونا کے دوران کسی دوسرے ملک میں ہوتے تو ان کا اس طرح خیال نہ کیا جاتا۔

'میرا ٹیسٹ منفی آیا مگر میں کورونا کا شکار بن چکا تھا'

مصری نژاد شخص نے کورونا کا شکار بننے کی کہانی بیان کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ 26 مارچ کو تھوڑے سے بیمار ہوئے تو انہوں نے اپنی سرگرمیاں محدود کردیں لیکن ان کی طبیعت ہر گزرتے دن خراب ہوتی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ چند ہی دن میں ان کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہوگئی اور انہیں گلے میں درد سمیت سانس لینے میں مشکل، کھانسی اور کورونا وائرس جیسی دوسری علامات کا سامنا ہوا تو وہ الزہرا ہسپتال چلے گئے، جہاں ان کا کورونا کا ٹیسٹ کیا گیا۔

انہوں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا ٹیسٹ منفی آیا مگر انہوں نے ڈاکٹرز کو بتایا کہ انہیں لگتا ہے کہ انہیں کورونا ہوا ہے، کیوں کہ ان میں وہ تمام علامات ہیں جو کورونا کی ہیں۔

مصری نژاد شخص کے مطابق ڈاکٹرز نے کچھ بھی کہے بغیر انہیں ہسپتال میں داخل کیا اور اگلے ہی دن ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی اور انہیں یکم اپریل کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کردیا گیا، جہاں ان کی طبیعت مزید خراب ہوگئی اور وہ بے ہوشی کی حالت میں بھی چلے گئے۔

انہوں نے اپنے مشکل لمحوں کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ہفتے بعد ان کی طبیعت میں بہتری کی امید ہوئی اور وہ آہستہ آہستہ صحت مند ہونے لگے، تاہم وہ لمحے ان کے لیے تکلیف دہ تھے کیوں کہ وہ اپنے اہل خانہ اور یہاں تک کے والدہ سے بات تک کرنے سے بھی قاصر تھے۔

20 دن بعد ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا

مصری نژاد شخص کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں ان کے ابتدائی 14 دن انتہائی مشکل میں گزرے اور وہ درد اور تکلیف کی وجہ سے ٹھیک طرح سے سو بھی نہیں پائے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہسپتال میں دوران علاج نیند لینے کی پوری کوشش کی مگر وہ ناکام رہے کیوں کہ درد اور کمزوری کی وجہ سے انہیں مشکل پیش آرہی تھی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کہ آئی سی یو میں رہنے کی وجہ سے جہاں ان کے گلے میں نلکیاں لگائی گئیں، وہیں ان کے پٹھوں اور جسم کے دیگر حصوں خاص طور پر پیٹ میں بھی نلکیاں اور دیگر طبی آلات لگائے گئے جس وجہ سے ان کا جسم بھی سن ہوگیا اور ان سے کھانا بھی نہیں کھایا جا رہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ 20 دن تک علاج کرنے کے بعد 16 اپریل کو ہسپتال انتظامیہ نے انہیں ڈسچارج کیا تو پہلے 2 دن تک وہ بات کرنے سے بھی قاصر تھے تاہم اب وہ بات کرنے لگے ہیں لیکن اس وقت بھی انہیں بات کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔

انہوں نے عزم کیا کہ آئندہ چند ہفتوں تک وہ مکمل طور پر صحت مند غذا کھانے سمیت بھرپور نیند کرکے اپنی توانائی کو بحال کریں گے۔

انتظامی رکاوٹوں کے باعث زندگی بچانے والی ادویات کی کمی

کورونا وائرس کچھ ممالک میں زیادہ جان لیوا کیوں؟ جواب سامنے آگیا

پاکستان میں کورونا وائرس کے 765 نئے کیسز، اموات 220 ہوگئیں