پاکستان

ڈاکٹر ظفر مرزا نے سوشل میڈیا پر عدلیہ مخالف مہم کی مذمت کردی

چیف جسٹس کا بہت احترام کرتا ہوں،اعلیٰ عدلیہ کی ہرممکن معاونت کرنے کا وعدہ کرتا ہوں، معاون خصوصی برائے صحت

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے سوشل میڈیا پر عدلیہ کے خلاف چلائی جا رہی مہم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے تمام ججوں کی انتہائی عزت و تکریم کرتے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تین حصوں پر مشتمل بیان میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ میں عدلیہ کے خلاف سوشل میڈیا پر چلائی جا رہی مہم کی سختی سے مذمت کرتا ہوں اور اعلیٰ عدلیہ کی معاونت کے لیے جو کچھ ممکن ہو سکا وہ کرنے کا وعدہ کرتا ہوں اور اپنی صلاحیتوں کے مطابق پاکستان کی بہترین انداز میں خدمت کرتا رہوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں محترم چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا بہت احترام کرتا ہوں جو اپنی شفافیت، اہلیت اور حب الوطنی کے لیے شہرت رکھتے ہیں اور میں پاکستان کے تمام ججوں کی بہت عزت کرتا ہوں۔

اس موقع پر انہوں نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ردعمل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے اموات اور بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود اس بیماری پر قابو پانے اور اس کے سماجی پھیلاؤ کو روکنے میں پاکستان کا ردعمل دنیا کے بہترین ممالک میں شامل ہے اور آئیں اس کام کو جاری رکھتے ہیں۔

ظفر مرزا کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ایک دن قبل یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ عدالت عظمیٰ میں وفاقی حکومت کا مؤقف درست انداز میں پیش نہ کرنے پر وزیراعظم نے ڈاکتر ظفر مرزا کے غیرذمے دارانہ رویے پر ان کی سرزنش کی تھی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ’غیر ذمہ دارانہ‘ رویے پر ڈاکٹر ظفر مرزا کی سرزنش

ذرائع نے بتایا تھا کہ وزیراعظم نے ڈاکٹر ظفر مرزا کے ’غیر سنجیدہ‘ رویے کا سختی سے نوٹس لیا اور حکومت کی جانب سے ملک میں وبا کی روک تھام کی انتھک کوششوں کو صحیح انداز میں پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاونِ خصوصی کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حکومت کی کامیابی کو ’مؤثر‘ اور ’عاجزی‘ کے ساتھ پیش کرنے کے پابند ہیں۔

وزیراعظم کا نقطہ نظر یہ تھا کہ ڈاکٹر ظفر مرزا نے سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر عدالتی سوالات کے تسلی بخش جوابات نہیں دیے۔

بعدازاں وزیراعظم کے دفتر سے جاری ایک خصوصی اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پر جاری مہم کا سنجدیگی سے نوٹس لے لیا ہے جس میں چیف جسٹس سمیت پاکستان کی معزز عدلیہ کے خلاف انتہائی تضحیک آمیز اور نازیبا زبان کا استعمال کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اعلیٰ حکومتی عہدیداران پر سنجیدہ الزامات ہیں، سپریم کورٹ

یاد رہے کہ کورونا وائرس کے خلاف حکومت کے ردعمل پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا جس کی گزشتہ ہفتے سماعت بھی ہوئی تھی اور سپریم کورٹ نے چیلنج سے نمٹنے کے لیے وفاق اور سندھ حکومت کی یکساں پالیسیاں نہ ہونے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ ڈاکٹر ظفر مرزا سے مطمئن نہیں ہیں آج ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیں گے۔

جس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا تھا اس موقع پر ظفر مرزا کو ہٹانا بڑا تباہ کن ہوگا، آدھی فلائٹ میں ظفر مرزا کو تبدیل نہ کریں ساتھ ہی انہوں نے استدعا کی تھی کہ عدالت ظفر مرزا کا معاملہ حکومت پر چھوڑ دے۔

کرغیزستان میں سوات کے400 طلبہ محصور، حکومت سے انتظامات کا مطالبہ

انسداد ملیریا دوا کے کووڈ 19 پر اثرات، 3 تحقیقی رپورٹس کے نتائج سامنے آگئے

بھارت کیلئے بہترہے کہ اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دے، ترجمان دفترخارجہ