پاکستان

چیف جسٹس گلزار احمد اور اہلخانہ کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ منفی آگئے

یہ ٹیسٹ عدالت کے ایک ملازم میں کورونا وائرس کی علامات سامنے آنے کے بعد کیے گئے، سپریم کورٹ کا بیان
|

سپریم کورٹ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد، ان کے اہلخانہ اور سیکریٹری کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے بیان میں کہا گیا کہ یہ ٹیسٹ، عدالت کے ایک ملازم میں کورونا وائرس کی علامات سامنے آنے کے بعد کیے گئے، علامات سامنے آنے کے بعد ملازم کو وائرس کا مشتبہ مریض قرار دے کر قرنطینہ کردیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ کے نائب قاصد کا پہلے کورونا وائرس کا ٹیسٹ منفی آیا تھا تاہم اس نتیجے پر 'شک' کا اظہار کیا گیا تھا جس کے بعد ان کا دوسرا ٹیسٹ ہوا جو مثبت آیا۔

سپریم کورٹ کے ملازم کو اس کے بعد پولی کلینک کے آئیسولیشن وارڈ منتقل کردیا گیا تھا۔

قبل ازیں مقامی میڈیا میں یہ رپورٹس چلی تھیں کہ چیف جسٹس کے چیمبر کے ملازم میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتِ پنجاب کا بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی کا حکم کالعدم قرار

تاہم سپریم کورٹ کے تازہ بیان میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ جس ملازم کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا وہ چیف جسٹس کے چیمبر میں کام کرتا تھا یا نہیں اور ان کا حوالہ صرف 'سپریم کورٹ کے ملازم' کے طور پر دیا گیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لا بینچ نے گزشتہ روز کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت کی تھی جس کا تحریری فیصلہ آج جاری کیا گیا۔

تحریری فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتِ پنجاب کے اقدامات پر اطمینان جبکہ سندھ حکومت پر برہمی کا اظہار کیا ہے اس کے علاوہ ملک میں فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کی تمام ضروریات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وبا کی روک تھام کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اس کے ساتھ کورونا وائرس سے متعلق قانون سازی کے لیے حکومت سے مشاورت کی یقین دہانی کرائی گئی جبکہ تمام صوبوں نے بھی کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کروائی ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ ملک بھر کے ڈاکٹرز اورپیرامیڈیکل اسٹال فرنٹ لائن پرہیں، طبی عملے کو تمام ضروری طبی سامان فراہم کیا جائے۔

ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے سندھ کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: کس قسم کی ٹیم کورونا پر کام کررہی ہے،حکومتی عہدیداران پر سنجیدہ الزامات ہیں،سپریم کورٹ

حکم نامے میں کہا گیا کہ کراچی میں 11 یونین کونسلز کو کیوں سیل کیا گیا اس کی سندھ حکومت نے کوئی ٹھوس وجہ نہیں بتائی جبکہ حکومت کو یونین کونسلز میں متاثرہ افراد کی تعداد کا بھی علم نہیں، سندھ میں عوام انتظامیہ سے تنگ آکر سراپا احتجاج ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آج مزید اموات اور کیسز رپورٹ ہونے سے ملک میں متاثرین کی مجموعی تعداد 5 ہزار 812 تک پہنچ گئی جبکہ اموات 100 ہوگئیں۔

دنیا بھر میں تقریباً 20 لاکھ لوگوں کو متاثر اور ایک لاکھ 14 ہزار کے قریب اموات کا سبب بنے والے اس مہلک وائرس کا پھیلاؤ پاکستان میں اپریل میں مزید تیز ہوگیا ہے۔

یکم اپریل سے اب تک نہ ملک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔