'آئی پی ایل کے باعث آسٹریلین کرکٹرز انڈیا کیخلاف صلاحیت کے مطابق نہیں کھیلتے'
کا ورلڈ کپ جیتنے والی آسٹریلین ٹیم کے کپتان اور سابق مایہ ناز کرکتر مائیکل کلارک نے کہا ہے کہ انڈین پریمیئر لیگ(آئی پی ایل) میں بھاری معاوضوں کے حامل معاہدے یقینی بنانے کے لیے صلاحیت اور قابلیت سے کمتر کارکردگی دکھاتے ہیں۔
انڈین پریمیئر لیگ بھارتی کرکٹ بورڈ(بی سی سی آئی) کی اجارہ داری کے حوالے سے متعدد کرکٹ بورڈ اور سابق کرکٹرز اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں لیکن اب مائیکل کلارک نے بیان دے کر نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔
سابق آسٹریلین کپتان نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ کرکٹ میں بھارت مالیاتی لحاظ سے کتنا مضبوط ہے، پھر چاہے وہ آئی پی ایل ہو، انٹرنیشنل یا پھر ڈومیسٹک کرکٹ۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں آسٹریلین کرکٹرز دوران کھیل سلیجنگ(فقرے بازی یا جملے) اور خراب رویے کے لیے مشہور ہیں لیکن حالیہ عرصے میں دیگر ٹیموں کی نسبت بھارت کے خلاف مقابلوں میں آسٹریلین کھلاڑیوں کے جارھانہ رویے میں نمایاں فرق نظر آیا ہے۔
انہوں نے بگ اسپورٹس بریک فاسٹ ریڈیو پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصے سے کرکٹ آسٹریلیا اور دنیا کی تقریباً ہر دوسری ٹیم بھارت کے خلاف خوف کا شکار نظر آتی ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ یہ ویرات کوہلی اور دیگر بھارتی کھلاڑیوں کو جملے اور فقرے کسنے سے بھی باز رہتے ہیں کیونکہ انہیں اپریل میں جا کر ان کے ساتھ کھیلنا ہوتا ہے اور یہ وہاں جا کر ہر حال میں کھیلنا چاہتے ہیں۔
'اگر کوہلی آئی پی ایل میں کپتان ہیں، روہت شرما آئی پی ایل میں کپتان ہیں، آپ 10 کھلاڑیوں کی فہرست بنائیں ، یہ بھارتی کھلاڑی ان آسٹریلین کھلاڑیوں کو اپنی ٹیم میں شامل کرنے کے لیے بولی لگائیں تو پھر کھلاڑی یہ کہتے ہیں کہ میں کوہلی پر فقرے بازی نہیں کروں گا کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ وہ مجھے رائل چیلنجر بنگلور میں منتخب کر لیں تو میں 6 ہفتوں میں لاکھوں ڈالرز کما سکتا ہوں'۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آسٹریلین کھلاڑی اسی وجہ سے بھارت کے خلاف اپنی ان پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور قابلیت کا استعمال نہیں کرتے جو ان کا خاصا ہے یا جس کو ہم لوگ دیکھنے کے عادی ہیں۔
مائیکل کلارک نے نہ صرف یہ بیان دے کر اپنے کھلاڑیوں کو شائقین کے کٹہرے میں لا کر کھڑا دیا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دنیا میں سب سے زیادہ مسابقت کے حامل سمجھے جانے والے میچز کی ساکھ پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
یاد رہے کہ 19-2018 کے سیزن میں بھارت نے آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ سیریز میں 1-2 سے شکست دے تھی اور یہ کارنامہ انجام دینے والی پہلی ایشین ٹیم بن گئی تھی تاہم کلارک کے اس بیان کے بعد بھارت کی اس تاریخی فتح کو بھی ماند کردیا ہے۔
تاہم اس کے ساتھ ساتھ کلارک نے مزید کہا کہ ویرات کوہلی کو جملے نہ کسنے کی چند کرکٹ کے کھیل سے منسلک وجوہات بھی ہو سکتی ہیں کیونکہ اکثر باؤلرز کا ماننا ہے کہ کوہلی کو فقرے بازی یا جملے کسنے کے نتیجے میں وہ مزید بہتر کھیل پیش کرتے ہیں اور ان کی جارح مزاجی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس لیے میرا ماننا ہے کہ کھلاڑی سوچتے ہیں انہیں جملے بازی کرکے نہ چھیڑا جائے اور ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی اننگز کے آغاز میں کوئی غلط شاٹ کھیل کر وکٹ دے بیٹھیں۔
کلارک کے برعکس ویرات کوہلی کا ماننا ہے کہ آسٹریلین کھلاڑی انڈین پریمیئر لیگ کے ذریعے مختلف کھلاڑیوں کے دمیران پیدا ہونے والی ہم آہنگی اور باہمی احترام کے جذبے کے سبب ایسا نہیں کرتے۔
گزشتہ ہفتے کیون پیٹرسن سے انسٹا گرام پر ہونے والی گفتگو میں ویرات کوہلی نے کہا تھا کہ انڈین پریمیئر لیگ کے نتیجے میں کھلاڑیوں کی جانب سے باہمی احترام کے جذبے میں اضافہ ہوا ہے، میں اے بی ڈی ویلیئرز کو کبھی بھی فقرے نہیں کس سکوں گا اور ایک ایسا دوستانہ تعلق قائم ہو گیا ہے جو ان سب چیزوں سے کہیں بڑھ کر ہے۔