برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن انتہائی نگہداشت یونٹ منتقل
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی حالت کورونا وائرس سے لڑتے ہوئے تشویش ناک ہونے پر انہیں لندن کے سینٹ تھامس ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں منتقل کر دیا گیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ طبیعت بگڑنے کے بعد بورس جانسن کو ’احتیاطی تدبیر‘ کے طور پر انتہائی نگہداشت یونٹ منتقل کیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ ڈومنِک راب، وزیر اعظم کی غیر موجودگی میں ان کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
خیال رہے کہ بورس جانسن کو اتوار کی رات ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا، ان میں دس روز قبل کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔
مزید پڑھیں: سندھ حکومت نے راشن کی تقسیم کیلئے ایک ارب 8 کروڑ روپے جاری کیے ہیں، سعید غنی
یہ اہم خبر ایسے وقت میں سامنے آئی جب مغربی یورپ میں وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی امریکا میں بھی ہلاکتیں 10 ہزار تجاوز کرگئیں جس کے بعد عالمی سطح پر تعداد 74 ہزار 600 ہوگئی جبکہ تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 13 لاکھ 20 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔
بحر اوقیانوس کے دونوں طرف سے سخت انتباہ میں، جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہا کہ یورپی یونین کو اس کی سب سے بڑی آزمائش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ امریکی عہدیداروں نے کہا کہ امریکیوں کو پرل ہاربر پر 1941 میں ہونے والے حملے جیسی ایک اور آزمائش کی تیاری کرنی چاہیے۔
یورپ میں یومیہ وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں اب کمی کی دیکھی جارہی ہے، پیر کے روز فرانس میں 833 اور اٹلی میں 636 ہلاکتیں ریکارڈ ہوئیں۔
فرانس کے وزیر صحت اولیور ویرین نے کہا کہ ’ہم انجام تک ابھی نہیں پہنچے ہیں‘۔
یاد رہے کہ برطانیہ کے 55 سالہ وزیر اعظم کو 27 مارچ کو کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد ان کے ڈاؤننگ اسٹریٹ فلیٹ میں آئی سوکیشن میں رہنے کے بعد اتوار کے روز ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین تاریخ کے سب سے بڑے بحران سے دوچار ہے، جرمنی
واضح رہے کہ بورس جانسن کو ایسے وقت میں انتہائی نگہداشت میں منتقل کیا گیا جب ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزار ہوگئی ہے اور ایک دن میں اس میں 400 کا اضافہ ہوا ہے۔
ڈاوننگ اسٹریٹ کے جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’آج سہ پہر وزیر اعظم کی حالت خراب ہوگئی اور اپنی طبی ٹیم کے مشورے پر انہیں ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں منتقل کردیا گیا‘۔
کئی عالمی رہنماؤں نے اس پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا اور ان کے لیے دعا کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام امریکی ان کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں‘۔