دنیا

شمالی کوریا کی جانب سے دو بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ

شمالی کوریا نے اتوار کو ساحلی شہر وون سان سے جاپان کے سمندر میں دو بیلسٹک میزائل فائر کیے۔

ایک طرف دنیا کورونا وائرس سے نبرد آزما ہے تو دوسری جانب شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحل پر کم رینج کے حامل دو بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے اپنے بیان میں کہا کہ شمالی کوریا نے ساحلی شہر وون سان سے جاپان کے سمندر میں دو بیلسٹک میزائل فائر کیے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود شمالی کوریا کا 2 میزائلوں کا تجربہ

بیان میں کہا گیا کہ جہاں ایک جانب دنیا کورونا وائرس کے سبب مشکلات سے دوچار ہے تو ایسے موقع پر شمالی کوریا کی جانب سے اس طرح کی فوجی کارروائیاں انتہائی نامناسب ہیں۔

جاپان کی وزارت دفاع کے مطابق یہ میزائل جاپان کے سمندر اور معاشی حب سے کچھ دور آکر گرے۔

جوہری صلاحیت کے حامل شمالی کوریا کی جانب سے اتوار کو کیے گئے میزائل تجربے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا لیکن وہ اس ماہ تین میزائلوں کا تجربہ کار چکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے بھی سیئول کی جانب سے دو میزائل کے تجربات کیے گئے تھے جنہیں کم رینج کے حامل میزائل قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا سے ہلاکتیں 31 ہزار تک جا پہنچیں، مریض 6 لاکھ 65 ہزار سے متجاوز

ان میزائل تجربات کے ایک دن بعد شمالی کوریا کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا کہ ملک کے رہنما کم جونگ ان کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کال کر کے تعلقات کی بحالی کی پیشکش کی تھی اور اس بات کی وائٹ ہاؤس کی جانب سے تصدیق بھی کی گئی۔

یاد رہے کہ شمالی کوریا دنیا کے ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جس میں ابھی تک کورونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

لیکن کورونا وائرس اس وقت تک عالمی وبا بن چکا ہے جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں اب تک کم از کم 32 افراد ہلاک اور تقریباً 7 لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

اب تک سرکاری سطح پر کوئی کیس رپورٹ نہ ہونے کے باوجود یہ افواہیں زیر گردش ہیں کہ شمالی کوریا میں کورونا وائرس کے چند کیس رپورٹ ہو چکے ہیں اور حکومت کی جانب سے انہیں چھپایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا حالیہ ہفتوں میں میزائل کا پانچواں تجربہ

ان افواہوں کے سامنے آنے کے بعد شمالی کوریا کے ماہرین صحت نے انتباہ جاری کیا تھا کہ اگر ملک میں کورونا وائرس پھیلتا ہے تو ملک میں ناقص صحت کے نظام اور غذائی قلت کے سبب یہ مکمل طور پر تباہی کے مترادف ہو گا۔

شمالی کوریا کے انسٹیٹیوٹ فور فار ایسٹرن اسٹڈیز کے محقق کم ڈونگ یُب کے مطابق اتوار کو کیے گئے تجربے کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ شمالی کوریا میں سب کچھ معمول کے مطابق ہے۔

گزشتہ سال ہنوئی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان مذاکرات کے غیر منطقی انجام کے بعد سے شمالی کوریا کی جانب سے اپنی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے کا سلسلہ جاری ہے۔

اس کے بعد سے جون میں ہونے والی اہم ملاقات کے باوجود شمالی کوریا پر عائد پابندیوں کے حوالے سے مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن کے باعث بھارت میں غریب عوام کو مشکلات کا سامنا، مودی کی معذرت

ماضی میں شمالی کوریا کی جانب سے ایسے میزائل کے تجربات بھی کیے جا چکے ہیں جو براہ راست امریکی سرزمین کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور ان میں سے جس میزائل کا حال ہی میں تجربہ کیا گیا وہ ہیروشیما پر کیے گئے ایٹم بم حملے سے 16 گنا زیادہ طاقتور ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ اور امریکا کی جانب سے شالی کوریا کے دفاعی اور میزائل پروگرام پر سخت عالمی پابندیاں عائد ہیں۔