عمران خان کے کورونا ٹیسٹ مثبت ہونے کی رپورٹ غلط قرار
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان میں کورونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی بلکہ برطانوی اخبار نے غلطی سے ان کا نام دیا۔
یہ بات تحریک انصاف کے رہنما اور پنجاب حکومت کے سابق ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے ایک ٹوئٹ میں بتائی۔
اس سے قبل برطانوی چینل 'ایرس نیوز' کا ایک اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا جس میں لکھا تھا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے۔
مگر ڈاکٹر شہباز گل نے ٹوئٹ میں بتایا کہ برطانوی میڈیا نے وزیراعظم عمران خان کا نام لکھ کر غلط خبر چلادی، جبکہ وہ برطانوی وزیر اعظم کا نام لکھنا چاہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم بلکل ٹھیک ہیں اور کچھ دیر پہلے ہی دفتر سے گھر گئے ہیں۔
خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن میں آج ہی کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی تصدیق ہوئی تھی۔
یہ خدشہ پہلے ہی کیا جا رہا تھا کہ بورس جانسن اور ان کی گرل فرینڈ بھی کورونا سے متاثر ہیں، کیوں کہ رواں ماہ 11 مارچ کو برطانوی نائب وزیر صحت بھی کورونا کا شکار بنی تھیں اور انہوں نے وزیر اعظم سے متعدد بار ملاقاتیں کی تھیں۔
برطانیہ کی نائب وزیر صحت 62 سالہ نیڈن ڈورس نے 11 مارچ کو ایک ٹوئٹ کے ذریعے تصدیق کی تھی کہ وہ بھی کورونا کا شکار ہوچکی ہیں اور اب وہ خود قرنطینہ میں منتقل ہوچکی ہیں۔
نائب وزیر صحت کے کورونا کا شکار ہونے کے بعد ان سے ملاقاتیں کرنے والے کئی افراد نے ٹیسٹ کروایا تھا اور ان افراد میں وزیر اعظم بورس جانسن بھی شامل تھے۔
بدقسمتی سے بورس جانسن کا ٹیسٹ مثبت آیا اور وہ اس وبا کا شکار بن گئے۔
بورس جانسن کورونا وائرس کا شکار بننے والے دنیا کے پہلے وزیر اعظم اور حکمران ہیں تاہم ان سے قبل متعدد سیاستدانوں اور اہم حکومتی عہدیداروں میں کورونا کی تشخیص ہو چکی ہے۔
بورس جانسن نے بھی 27 مارچ کی دوپہر کو ایک ویڈیو ٹوئٹ کے ذریعے تصدیق کی تھی کہ ان کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس کے بعد انہوں نے خود کو قرنطینہ کردیا ہے اور تاحال بالکل صحت مند ہیں۔
وزیر اعظم بورس جانسن نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا تھا کہ وہ قرنطینہ سے ہی وزارت عظمیٰ کی خدمات سر انجام دیں گے۔