کورونا وائرس: پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، گلگت میں مزید کیسز، ملک میں 990 متاثرین ہوگئے
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور یہ تعداد 990 تک پہنچ چکی ہے جبکہ اس عالمی وبا سے پنجاب میں پہلی ہلاکت بھی سامنے آگئی۔
پنجاب میں اس پہلی ہلاکت کے بعد ملک میں مجموعی اموات کی تعداد 7 جبکہ پنجاب میں مزید 47 کیسز، سندھ میں مزید 16 کیسز، خیبر پختونخوا میں 40 اور گلگت بلتستان میں مزید 9 کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں متاثرین کی مجموعی تعداد 990 ہوگئی۔
سندھ
سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 16 نئے کیسز آگئے جس کے بعد صوبے میں متاثرین کی تعداد 410 ہوگئی۔
اس حوالے سے محکمہ صحت سندھ کی ترجمان میران یوسف نے بتایا کہ نئے آنے والے کیسز میں 8 کراچی سے ہیں جو مقامی سطح پر منتقل ہوئے جبکہ دیگر 5 کیسز ایران سے سکھر آنے والے زائرین کے ہیں۔
مریضوں کی مزید تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں سکھر کے سوا دیگر صوبے میں 142 کیسز ہیں جس میں سے 141 کیسز کراچی اور ایک دادو سے ہے، جس میں سے 4 صحت یاب ہوچکے ہیں اور 137 زیر علاج ہیں۔
ان 141 کیسز میں 90 کیسز ایسے ہیں جو مقامی سطح پر منقل ہوئے۔
علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ دیگر کیسز تفتان سے سکھر آنے والے زائرین ہے، جس میں 265 افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں جبکہ 3 ہزار 149 افراد کے نتائج منفی آئے ہیں۔
بعد ازاں صوبے میں مزید 3 کیسز کی تصدیق ہوئی جو کراچی میں مقامی طور پر منتقل ہوئے۔
دوسری جانب کراچی میں کورونا وائرس سے متاثرہ مزید 10 مریض صحتیاب ہوگئے جس کے بعد صوبے میں صحتیاب ہونے افراد کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرہ پیچوہو نے کہا کہ 'بروقت تشخیص ہونے کے سبب صحتیاب ہونے والے 14 افراد آج اپنے گھر والوں کے ساتھ ہیں جبکہ عوام کے تعاون کی وجہ سے پچھلے دو دنوں میں متاثر ہونے والے افراد میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'سکھر میں قرنطینہ میں رکھے گئے زائرین میں سے 3 ہزار 149 کے نتائج منفی جبکہ 265 کے نتائج مثبت ہیں، ہمیں اب بھی بڑا چیلینج رابطہ کیسز کا ہے لہٰذا عوام ہر حال میں گھروں تک محدود رہیں اور لاک ڈاؤں کے دوران حکومت کا ساتھ دیں۔'
پنجاب میں پہلی ہلاکت
اس سے قبل وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے ٹوئٹ میں ایک مریض کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ بدقسمتی سے کورونا وائرس کا شکار 57 سالہ شخص میو ہسپتال میں زندگی کی بازی ہار گیا۔
انہوں نے لکھا کہ یہ پورے ملک کے لیے مشکل وقت ہے، اس وبا سے لڑنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ گھروں میں رہیں اور حفاظتی تدابیر پر عمل کریں۔
ادھر پنجاب میں مزید 16 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔
اس بارے میں صوبائی محکمہ صحت کے ترجمان قیصر آصف کا کہنا تھا کہ ان 16 نئے کیسز کے بعد متاثرین کی تعداد 265 ہوگئی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کیسز میں 176 وہ زائرین ہیں جو ایران سے پاکستان آئے، اس کے علاوہ 59 کیسز لاہور، 2 ملتان، 2 راولپنڈی، 12 گجرات، 3 جہلم، 7 گوجرانوالہ اور ایک ایک فیصل آباد، منڈی بہاالدین، رحیم یار خان اور سرگودھا سے ہے۔
بعد ازاں صوبے میں مزید 31 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی گئی۔
ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر نے کہا کہ پنجاب میں کورونا وائرس کے 296 کنفرم مریض ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان مریضوں میں 176 زائرین، لاہور کے 65، ملتان کے 3، راولپنڈی کے 2، گجرات کے 20، جہلم کے 16، گوجرانوالہ کے 8، فیصل آباد کے 2 جبکہ منڈی بہاوالدین، رحیم یار خان اور سرگودھا کے ایک، ایک مریض شامل ہیں۔
خیبر پختونخوا
محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے میں کورونا وائرس کے مزید 40 کیسز سامنے آئے ہیں۔
ان میں سے 37 کیسز ڈیرہ اسمٰعیل خان، 2 پشاور اور ایک کیس جنوبی وزیرستان میں سامنے آیا جس کے بعد خیبر پختونخوا میں مجموعی تعداد 78 ہوگئی ہے۔
اس وائرس سے ملک بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 990 تک جاپہنچی ہے جبکہ 7 افراد انتقال بھی کرچکے ہیں، جس میں حالیہ انتقال کے سوا دیگر 3 کا تعلق خیبرپختونخوا، ایک کا سندھ، ایک کا گلگت بلتستان اور ایک بلوچستان سے ہے۔
اگر ملک میں مجموعی تعداد پر نظر ڈالیں تو اس وائرس سے سب سے زیادہ صوبہ سندھ متاثر ہے جہاں متاثرین کی تعداد 410 ہے جبکہ پنجاب 296 متاثرین کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
اسی طرح بلوچستان میں 110 افراد جبکہ گلگت بلتستان میں 80 افراد وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔
مزید برآں اسلام آباد میں 15 اور آزاد کشمیر میں ایک شخص متاثر ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: آزاد کشمیر، گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں میں فوج طلب
تازہ اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو سرکاری ویب سائٹ کے مطابق گلگت بلتستان میں 9 مزید کیسز رپورٹ ہونے سے علاقے کے متاثرین کی تعداد 80 ہوگئی۔
پاکستان کی مجموعی صورتحال
کورونا وائرس کے باعث اگر پاکستان کی مجموعی صورتحال کی بات کریں تو اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے چاروں صوبوں، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں سول انتظامیہ کی مدد کیلئے فوج تعینات کردی گئی ہے۔
اگرچہ وزیراعظم عمران خان ملک بھر میں مکمل لاک ڈاؤن سے انکار کرچکے ہیں تاہم صوبوں اور دیگر علاقوں کی جانب سے اپنی حدود میں لاک ڈاؤن اور مختلف طرح کی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ سندھ کی بات کریں تو یہاں 23 مارچ سے 15 روز کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کا آغاز ہوچکا ہے۔
اس لاک ڈاؤن کے دوران تمام کاروباری مراکز، شاپنگ مالز، نجی و سرکاری دفاتر، پارکس، ٹرانسپورٹ، دکانیں بند ہیں، بلاضرورت گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے جبکہ رسٹورنٹس کو بھی مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے، ساتھ ہی ڈبل سواری پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔
صوبہ پنجاب میں بھی ایک طرح کا 'لاک ڈاؤن' ہی ہے تاہم سرکاری حکام اسے لاک ڈاؤن کا نام نہیں دے رہے لیکن اس 14 روزہ پابندیوں کے دوران تمام شاپنگ مالز، بازار، نجی و سرکاری ادارے، پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹورنٹس، پارکس، سیاحتی مقامات بند رہیں گے جبکہ ڈبل سواری پر بھی پابندی ہوگی۔
بلوچستان میں بھی کاروباری مراکز بند کرنے اور ٹرانسپورٹ سروسز کو بھی معطل کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے، اسی طرح خیبرپختونخوا میں بھی جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پنجاب میں 14 روز کیلئے جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان
اس کے علاوہ اسلام آباد میں بھی دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے مختلف پابندیاں لگادی گئی ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں غیرمعینہ مدت جبکہ آزاد کشمیر میں 3 ہفتوں کا مکمل لاک ڈاؤن ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔ بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔ کورونا وائرس سے متعلق اپ ڈیٹ کے لیے یہاں کلک کریں اور تفصیلی خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں