پاکستان

ملک میں ضرورت کے مطابق اشیائے خورونوش کے ذخائر موجود ہیں، خسرو بختیار

اس وقت اٹھارہ لاکھ ٹن گندم دستیاب ہے اور 70 لاکھ ٹن چاول کی پیداوار ہوتی ہے، پاکستان کی ضرورت 35 لاکھ ٹن ہے، وفاقی وزیر

اسلام آباد: حکومت نے معیشت کے مختلف شعبہ جات کو کورونا وائرس کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے تیار کردہ ریسکیو پیکج کا تخمینہ 11 کھرب 60 ارب روپے یعنی ملک کی مجموعی ملکی پیداوار کا 2.7 فیصد لگایا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک خسرو بختیار نے کہا ہے کہ ملک میں تمام اشیائے خورو نوش کا اطمینان بخش ذخیرہ موجود ہے۔

مذکورہ پیکج کا اعلان متوقع طور پر وزیراعظم آج (منگل کے روز) کریں گے، جس میں برآمدات، تحظ خوراک، سماجی تحفظ کے نیٹ ورک، مالیاتی مارکیٹ، چھوٹے اور متوسط کاروباروں، ادویات اور ان سے متعلق اشیا، بجلی، گیس اور پیٹرولیم کی مصنوعات شامل ہیں۔

ایک سینئر عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریلیف پیکج میں 2 کھرب روپے برآمد کنندگان اور 2 کھرب یومیہ اجرت کے ملازمین، ایک کھرب روپے چھوٹے کاروبار، گندم کی خریداری کی صورت میں 2 کھرب 80 ارب روپے کسانوں کے لیے مختص کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ضرورت سے زیادہ آٹا خریدنے سے قلت، قیمتوں میں اضافہ

اسی طرح 50 ارب روپے یوٹیلیٹی اسٹورز، ایک کھرب 20 ارب روپے غریب خاندانوں، 50 ارب روپے طبی عملے اور سرکاری ملازمین، 50 ارب روپے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں، 30 ارب روپے مالیاتی مارکیٹوں، 13 ارب روپے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور 75 ارب روپے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کے لیے مختص کیے گئے۔

عہدیدار نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو خوراک اور شعبہ طب سے متعلق 61 اشیا پر ٹیکس میں کمی کی ہدایات کی گئی ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک پاکستان کے ساتھ مشاورت کر کے برآمداتی صنعتوں کی سپورٹ کرنے کے لیے بھی ریلیف کا منصوبہ بنایا گیا ہے کیوں کہ برآمداتی آرڈرز ان کے ہاتھوں سے نکل رہے ہیں اور انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کے ملازمین متاثر نہ ہوں۔

عہدیدار کا کہنا تھا بین الاقوامی منڈیوں میں تیل کی قیمت کم ہونے سے حکومت کے پاس بچت کی رقم موجود ہے جس کا ایک بڑا حصہ قیمتوں میں کمی کر کے عوام تک پہنچایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر کو اشیائے خورو نوش پر ٹیکسز کم کرنے کیلئے سمری پیش کرنے کی ہدایت

تاہم تیل کی قیمتوں سے ہونے والی بچت کے مکمل اثرات صارفین تک لیکویڈیٹی چیلنجز کے باعث نہیں پہنچائے جاسکتے اور ایک حصہ حکومت کے پاس ہی رہے گا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر توانائی کی قیمتوں میں کمی اور پیکج میں شامل کچھ دیگر ایڈجسٹمنٹس پر اب بھی کام ہورہا ہے۔

دوسری جانب دیگر وزارتوں کی طرح وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بھی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے صوبائی حکومتوں اور کاروباری افراد کے ساتھ مشاورت کی۔

اجلاس میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات نے اجلاس کے اراکین کو بتایا کہ حکومت کو درپیش چیلنجز اور اس صورتحال میں حکومت نے تین چیزوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھی ہے جس میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا، اس کے ساتھ عوام کو صحت عامہ کی سہولیات، مناسب قیمت پر ضروری اشیاء خورد و نوش کی فراہمی اور تاجر برادری کو معاونت فراہم کرنا چاہتی ہے تاکہ اس بحرانی دور میں عوام کے پاس مناسب نقد رقم اور تاجر برادری کو کاروبار چلانے میں آسانی ہو اور وبا کے دنوں میں معیشت کو نقصان نہ پہنچے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی ریلیف

اس حوالے سے سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے کراچی اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے وزارت داخلہ سندھ کو تجاویز دیدی ہیں لہٰذا خوراک کی صنعت کو بدستور کھلا رکھا جائے گا تاکہ کاروبار معمول کے مطابق چلتا رہے اور جہاں بھی کوئی مشکل پیش آئے گی، وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کاروبار چلانے اور تاجر برادری کو سہولیات فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔

وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ تاجر برادری کو یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کا خصوصی خیال رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ بحران کے اس دور میں ان کی امداد ہم سب کی سماجی ذمہ داری ہے۔

ملک میں وافر مقدار میں اشیا خورونوش موجود ہیں، خسرو بختیار

دوسری جانب ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک خسرو بختیار نے کہا کہ ملک میں ضرورت کے مطابق تمام اجناس او اشیا خورونوش کے ذخائر موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت اٹھارہ لاکھ ٹن گندم دستیاب ہے اور بدھ کے روز سے سندھ میں پاسکو اور سندھ حکومت کی جانب سے خریداری شروع ہوجائے گی۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ کہ رواں سال حکومت نے 82 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کیا ہے جس پر 288 ارب روپے کی لاگت آئے گی جبکہ گزشتہ سال 40 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کی گئی تھی۔

انہووں نے بتایا کہ ملک میں 70 لاکھ ٹن چاول کی پیداوار ہوتی ہے، پاکستان کی ضرورت 35 لاکھ ٹن ہے، پاکستان زیادہ تر دالیں درآمد کر رہا ہے تاہم ملکی پیداوار بھی حاصل ہوتی ہے، چنے کا 8 ماہ تک کا اسٹاک ملک میں دستیاب ہے اور مجموعی طور پر ملک میں 2 ماہ کے لیے دالوں کا اسٹاک بھی موجود ہے۔

کورونا وائرس: پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، گلگت میں مزید کیسز، ملک میں 990 متاثرین ہوگئے

وائرس کے خطرے سے آگاہ کرنے کیلئے موبائل فونز کی ٹریکنگ شروع

کراچی: جناح ہسپتال کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے لیبارٹری، ٹیسٹ کٹس سے محروم