کورونا کی بدترین صورتحال میں پاور کمپنیوں کا اہم ملازمین کو روکنے کا امکان
امریکا میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ کی صورتحال مزید خراب ہونے کی صورت میں بجلی کی صنعت پاور پلانٹس اور کنٹرول سینٹرز کو فعال رکھنے کے لیے ضروری عملے کو سائٹ پر ہی قیام کرنے کا کہا جاسکتا ہے لہٰذا ان کے بستروں، کمبلوں اور اشیائے خورو نوش اکٹھا کرنے کا کام کیا جارہا ہے۔
اگر اس ہنگامی منصوبے پر عمل ہوگیا تو یہ بجلی فراہم کرنے والوں کی جانب سے اپنے اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل ورکرز کو صحت مند رکھنے کا غیر معمولی اقدام ہوگا کیوں کہ نجی صنعت اور حکومت دونوں ان عالمی وبا کے اثرات کم سے کم کرنے کے لیے تگ و دو کررہے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں امریکا کی سب سے بڑی پاور انڈسٹری ایسوسی ایشن ایڈیسن الیکٹرک انسٹیٹیوٹ میں سیکیورٹی اور تیاری کے نائب صدر اسکاٹ آرنسن کا کہنا تھا کہ ان چیزوں پر توجہ مرکوز رکھنی جو بجلی اور گیس کی فراہمی بحال رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین، اٹلی کے بعد امریکا کورونا وائرس سے متاثرہ تیسرا بڑا ملک قرار
نیوکلیئر انرجی انسٹیٹیوٹ کی صدر ماریہ کورسنک کا کہنا تھا کہ ملک کے تقریباً 60 فیصد جوہری بجلی گھر ایک خاص گروہ کو تنہا کرنے پر غور کررہے ہیں تاکہ بجلی گھر چلتے رہیں، جس کے لیے تیار کھانے، ڈسپوزایبل برتن، لانڈری اور ذاتی استعمال کی اشیا کو اسٹاک کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ امریکا کی وفاقی حکومت تیل اور گیس کے انفرا اسٹرکچرز اور نیوکلیئر ری ایکٹرز کو انتہائی اہم انفرا اسٹرکچر تصور کرتی ہے۔
اس سلسلے میں امریکا کے ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی (ڈی ایچ ایس) کو ہہنگامی صورتحال میں تمام افعال جاری رکھنے کے لیے منصوبہ بندی میں تعاون کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
اس حوالے سے گریٹ ریور انرجی کوآپرییٹو جو 10 جوہری پلانٹس سے 17 لاکھ افراد کو بجلی فراہم کرتے ہیں کا کہنا تھا کہ افعال کو جاری رکھنے کے لیے ضروری عملے کو الگ کرنے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: اٹلی، اسپین میں کورونا سے مزید اموات، دنیا بھر میں 14ہزار سے زائد افراد ہلاک
لہٰذا اگر انتہائی اہم ورکرز کو سائٹ پر رکھنا پڑا تو انہیں صحتیاب رکھنے کے مقصد کے لیے مرکزی کنٹرول سینٹر میں کوٹس اور کمبل تیار ہیں۔
اس حوالے سے ایک انتظامی عہدیدار نے کہا کہ ہمیں معلوم تھا یہ (وبا) آرہی ہے، گریٹ ریور کمپنی نے 2009 میں آنے والے ایچ ون این ون برڈ فلو وبا کے بعد ایک تفصیلی وبائی منصوبہ تیار کیا تھا جس پر چند ہفتے قبل دوبارہ نظر ڈالی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنی نے اس وقت صرف درمیانے درجے کے خطرے کا منصوبہ فعال کیا ہے جس میں سہولیات کو قابو رکھنا اور ملازمین میں مزید فاصلہ رکھنا اور غیر ضروری ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دینا شامل ہے۔
تاہم میک فارلینڈ نامی کمپنی کا کہنا تھا کہ اگر کورونا وائرس نے خطے کو بری طرح متاثر کیا تو ملازمین کو الگ کرنے کا عمل کیا جائے گا ۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے امریکی امداد کی پیشکش مسترد کردی
ان کا کہنا تھا کہ ورکرز کو بیرونی دنیا سے الگ کرنے کا پروٹوکول رضاکارانہ طور پر ہوگا لیکن اس کی مزید تفصیلات واضح نہیں کی، انہوں نے مزید بتایا کہ کمپنی اپنے دو تہائی عملے کو کھونے کی صورتحال کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔