پاکستان

اسٹاک ایکسچینج میں 2008 کے بعد سب سے برا ہفتہ ریکارڈ

کاروباری ہفتے کے دوران مارکیٹ میں 15 فیصد کمی آئی جو شرح کے لحاظ سے 2008 کے بعد ایک ہفتے میں آنے والی سب سے بڑی کمی ہے۔

کراچی: گزرنے والا ہفتہ اسٹاک مارکیٹ کے لئے ڈراؤنا خواب تھا جس نے کے ایس ای 100 انڈیکس میں 5 ہزار 393 پوائنٹس کی کمی دیکھی جو تاریخ کے سب سے شدید مندی کی ظاہر کرتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں میں کاروباری ہفتے کے دوران 15 فیصد کمی آئی جو دسمبر 2008 کے عالمی مالیاتی بحران کے بعد فیصد کے لحاظ سے سب سے بڑی کمی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ 30 ہزار 667 پوائنٹس پر بند ہوا۔

پاکستانی مارکیٹ تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے متاثر ہورہی ہے جہاں کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے وہیں سرمایہ کار بھی مارکیٹ سے اپنا پیسا نکال کر محفوظ جگہ منتقل کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، 100 انڈیکس 2400 سے زائد پوائنٹس گرگیا

سرمایہ کار انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہیں تشویش ہے کہ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن اور اہم شہروں دفاتر بند ہونے سے صنعتی و معاشی اثرات کیا مرتب ہوں گے۔

جہاں سرمایہ کار عالمی معاشی سست روی سے پریشان ہیں وہیں ملک کے لیے اس وقت سب سے بڑی خوشخری عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی ہے۔

معاشی طور پر دیکھا جائے تو فروری کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 61 فیصد تک ہوا۔

کاروباری ہفتے کا آغاز منفی رجحان کے ساتھ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج: 100 انڈیکس میں 1700 سے زائد پوائنٹس کمی کے بعد ریکوری

سب سے اہم پیش رفت میں مارنیٹری پالیسی کمیٹی کے ریٹ 75 بی پی ایس ہونے کا اعلان تھا۔

مقامی سرمایہ کاروں کی اسٹیٹ بینک کے رد عمل نے حوصلہ شکنی کی جس نے متوقع 100 سے 300 بی پی ایس پالیسی ریٹ کرنے کے بجائے 75 بی پی ایس کی۔

گزشتہ ہفتے ہونے والے کل 2 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے اسٹاک کی فروخت میں سے غیر ملکیوں نے 2 کروڑ ڈالر کے اسٹاک فروخت کیے۔

بلوچستان: ایران سے مزید 2 ہزار لوگوں کی آمد متوقع ہے، چیف سیکریٹری

ایف بی آر کو اشیائے خورو نوش پر ٹیکسز کم کرنے کیلئے سمری پیش کرنے کی ہدایت

کورونا وائرس: 'پاکستان سمیت دیگر قرضے میں دبے ممالک کو ریلیف ملنا چاہیے'