پاکستان

کورونا وائرس: 'پاکستان سمیت دیگر قرضے میں دبے ممالک کو ریلیف ملنا چاہیے'

قرض دار ممالک کورونا وائرس سے نمٹنے پر توجہ دے سکیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جرمن ہم منصب ہیکو ماس سے فون پر گفتگو

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بیرونی قرضوں سے دبے ہوئے پاکستان جیسے دیگر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف فراہم ہونا چاہیے تاکہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے پر توجہ دے سکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے اپنے جرمن ہم منصب ہیکو ماس سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے اپنے موقف پر زور دیا۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس: اسلام آباد میں 15دن کیلئے دفعہ 144 نافذ

انہوں نے جرمن وزیر خارجہ کو بتایا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے متحدہ کوششوں کی ضرورت ہے جو پوری دنیا کے لیے ایک بڑا چیلنج بن کر ابھرا ہے۔

دوسری جانب جرمن وزیر خارجہ نے شاہ محمود قریشی کو یقین دلایا کہ وہ آئندہ ہفتہ جی 7 اجلاس اور یورپی یونین کے وزیر خارجہ کی کانفرنس میں معاشی طور پر جدوجہد کرنے والے ممالک اور ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کے لیے قرض سے نجات کے امور اٹھائیں گے۔

علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر کی صورتحال سنگین ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وادی میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کھانے پینے اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے جس سے کشمیریوں کی حالت زار خراب ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں سول انتظامیہ کی مدد کیلئے فوج طلب کرنے کی درخواست

مقبوضہ وادی میں کورونا وائرس کے چار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ 3 ہزار 611 اسکریننگ کے مراحلے میں جبکہ 2 ہزار 600 افراد کو قرنطینہ سینٹر میں رکھا گیا ہے۔

ایران کی صورتحال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے اپنے جرمن ہم منصب کو بتایا کہ ایران خطے کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک رہا ہےلہذا ایران پر عائد پابندیوں کو فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے تاکہ وہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے وسائل بروئے کار لا سکے۔

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں ایران کی صورتحال پر سخت تشویش ہے اور انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب وزیر خارجہ قریشی کو یقین دلایا کہ وہ اگلے ہفتے کانفرنس میں اس مسئلے کو اٹھائیں گے۔

علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک الگ بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ممبروں سے کہا تھا کہ وہ متعدی بیماری کے خلاف جنگ میں مدد فراہم کرنے کے لیے (ایران) کے خلاف امریکی پابندیاں ختم کرے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ’ایران ہمارا برادر اسلامی اور ہمسایہ ملک ہے، ہم ان کی صورت حال سے پوری طرح واقف ہیں اور ہم اس مشکل وقت میں ایران کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس:ایران میں صورتحال سنگین ہے، امریکا پابندیاں ختم کرے، پاکستان

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے تناظر میں عالمی برادری سے ایران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں دباؤ ڈالوں گا اور عالمی برادری پر زور دوں گا کہ وہ ایران پر عائد پابندیاں ختم کرے'۔

واضح رہے کہ ایران کے صدر حسن روحانی نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم عمران خان سمیت دنیا بھر میں اپنے ہم منصبوں کو خطوط لکھے تھے جن میں انہیں یہ بتایا تھا کہ امریکی پابندیوں سے کورونا وائرس کے خلاف ان کے ملک کی لڑائی کس طرح متاثر ہورہی ہے۔

اپنے خط میں حسن روحانی نے دیگر ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ ان کے ملک کے خلاف امریکی پابندیوں کا مشاہدہ بند کریں۔

ادھر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ امریکی پابندیاں ختم کی جائیں۔

واضح رہے کہ امریکی پابندیاں کے نتیجے میں ایران غیر ملکی ممالک میں اپنے مالی وسائل تک رسائی اور برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی کے استعمال سے محروم ہے جس کے نتیجے میں سازو سامان، اشیا اور ادویات کی تیاری اور درآمد، مریضوں کا علاج، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور تحقیق کا فقدان ہوگیا ہے۔

مزیدپڑھیں: امریکا نے ایرانی وزیر اطلاعات پر پابندی عائد کردی

دوسری جانب امریکا نے پابندی ختم کرنے کے ایرانی رہنماؤں کے مطالبے کو مسترد کردیا اور کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلنے سے وہ ان پابندیوں سے نہیں بچ سکے گا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایرانی امور کے لیے امریکی خصوصی نمائندے برائن ہک نے کہا تھا کہ حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی ہماری پالیسی جاری ہے۔

'بھارت نسل پرستانہ برتری کے خطرناک نظریے پر عمل پیرا ہے'

ایسا لگتا ہے کہ بغدادی بھی ٹرمپ کی خاص مدد نہیں کرسکا

خیوا، وسطی ایشیا کے ماتھے کا جھومر