کورونا وائرس: آڈرز منسوخی کا تناسب بڑھ رہا ہے، ٹیکسائل ایکسپورٹرز
دنیا کے مختلف ممالک بالخصوص یورپی ریاستوں میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے زیادہ تر تجارتی آرڈرز غیر معینہ مدت کے لیے مؤخر ہونے کے بعد بعض ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز (برآمدکنندگان) یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کو نکالنے پر مجبور ہوگئے۔
پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ٹی ای اے) کے سیکریٹری جنرل عزیز اللہ نے بتایا کہ کورونا وائرس سے بیشتر شہروں کو لاک ڈاؤن کا سامنا ہے خاص طور پر یورپ کے متعدد ممالک کے درآمد کنندگان نے شپ منٹ کے لیے تیار 50 فیصد سے زائد برآمدی آرڈرز میں تاخیر کردی ہے۔
مزیدپڑھیں: وزارت صنعت نے کرشنگ سیزن میں چینی درآمد کرنے کی درخواست واپس لے لی
واضح رہے کہ پی ٹی ای اے 254 ان رجسٹرڈ ممبر ملز کی نمائندگی کرتی ہے جہاں تقریباً 5 لاکھ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین ہیں۔
دوسری جانب صنعت کو درپیش خطرے کے پیش نظر حکام نے سپورٹ پالیسوں کا ایک پیکج تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کمیونٹی کی ایک ٹیم نے حکومت کے ساتھ اسلام آباد میں مشاورت کی، جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ اس سلسلے میں منگل کو ایک پیکج سامنے لایا جائے گا جبکہ مرکزی بینک نے بھی برآمد کنندگان کے لیےکچھ اسکیموں میں نرمی کا اعلان کردیا۔
تمام صورتحال سے متعلق کراچی میں لکی ٹیکسٹائل کے سہیل ٹبا نے بتایا کہ ان کی کمپنی کے نصف کے قریب صارفین نے غیر معینہ مدت تک ڈیلیوری ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وہ آنے والے دنوں میں مزید ایسی ہی توقع کر رہے ہیں۔
مزیدپڑھیں: وزیر اعظم کا کورونا وائرس کے منفی اثرات سے بچانے کیلئے معاشی پیکج لانے کا اعلان
جب ان سے پوچھا گیا کہ ان لمحات میں کمپنی کے آپریشن پر کس طرح اثر پڑا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ ڈینم یونٹ ہفتے میں صرف 4 دن کام کرتا ہے اور دوسری لائنیں بھی پیداوار کم کر رہی ہیں۔
تاہم اس موقع پر انہوں نے واضح کیے بغیر بتایا کہ آئندہ ہفتے مزید فیصلے کیے جائیں گے۔
ادھر گل احمد ٹیکسٹائل کے بشیر علی محمد نے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی عالمی صورتحال پر مایوس کن حالات کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ترسیل کے التوا کا ایک طرح سے یہ مطلب ہے کہ آرڈر منسوخ ہوجائے کیونکہ فیشن انڈسٹری میں ہر 3 ماہ بعد معاملات بدل جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بیرون ملک اپنے کلائنٹس سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ وہ کچھ اسٹاک اٹھانے پر راضی ہوجائے۔
یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے چینی کی برآمد پر پابندی کی منظوری دے دی، درآمد کی تجویز موخر
بشیر علی نے کہا تاہم ہمیں اپنے ہونے والے نقصانات کو سنبھالتے ہوئے ان سے اپنے تعلقات کو بہتر رکھنا ہے۔
ان کے مطابق حکومت کی جانب سے جن اقدامات کا اعلان کیا جارہا تھا، ان میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی شامل تھا اور اس اس سے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
دوسری جانب پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی ایچ ایم اے) نے حکومت پر زور دیا کہ وہ لاکھوں ملازمین کی بحالی میں مدد کے لیے فوری امدادی پیکج کا اعلان کرے۔
پی ایچ ایم اے کے وائس چیئرمین شفیق بٹ نے کہا چونکہ برآمدات کے آرڈرز کی منسوخی کے بعد یہ صنعت مزدوروں سے کنارہ کشی اختیار کرنے پر غور کر رہی ہے لہٰذا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ملازمین کے لیے ایک ریلیف پیکج کا اعلان کرے۔
انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے صنعتیں ملازمین کو ادائیگی سے قاصر ہیں جبکہ وہ ملازمین جو مستقل بنیادوں پر کام کرتے ہیں ان کو بھی نوٹس دینا شروع کردیا گیا ہے۔
یہ خبر 21 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی